۹ تیر ۱۴۰۳ |۲۲ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 29, 2024
غدیر

حوزہ/ تاجدار انبیاء حضرت محمد مصطفٰی (ص) 18 ذوالحجہ، 10 ہجری بعد نماز ظہر میدان غدیر خم میں "یا ایھاالرسول بلغ ما انزل۔۔۔۔من الناس" یعنی خداوند متعال کے حکم کے مطابق امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو 33 سال کی عمر مبارک میں آج سے 1435 سال قبل اپنا خلیفہ، جانشین، و مسلمانوں کا سرپرست، سردار، ولایت، امامت کا 'من کنت مولاہ۔۔۔' کا اعلان کیا۔

تحریر: ڈاکٹر شجاعت حسین

حوزہ نیوز ایجنسی|

چڑھا ہے مدح علی کا نشہ غدیر کے دن

شراب عشق پلا ساقیا غدیر کے دن

عجیب شان سے 'اکملت' کہہ کے قدرت نے

قصیدہ مدح علیؑ کا پڑھا غدیر کے دن

تاجدار انبیاء حضرت محمد مصطفٰی ﷺ 18 ذوالحجہ، 10 ہجری بعد نماز ظہر میدان غدیر خم میں "یا ایھاالرسول بلغ ما انزل۔۔۔۔من الناس" یعنی خداوند متعال کے حکم کے مطابق امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو 33 سال کی عمر مبارک میں آج سے 1435 سال قبل اپنا خلیفہ، جانشین، و مسلمانوں کا سرپرست، سردار، ولایت، امامت کا 'من کنت مولاہ۔۔۔' کا اعلان کیا، جس میں 1،24،000 حجاج کرام، رحمت العالمین کی تمام بیبیاں، آپؐ کی لخت جگر سیدۃ النساء، حضرت فاطمتہ الزہؑرا، یمن سے حضرت علی علیہ السلام تشریف لا کر موجود ہیں۔

یا نبیؐ آج منبر سجا دیجیے

پڑھ کے بلغ کی آیت سنا دیجیے

جو ہے منشائے رب بتا دیجیے

ہاتھ پر لے کے دکھا دیجیے

جو بھی مانے گا دائم جلا پائے گا

جو بھی منکر ہے جل جل کے مر جائے گا

غدیر کا موضوع بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ غدیر کے روز نبی اکرمؐ نے بحکم خدا حضرت علیؑ کی خلافت کا اعلان فرمایا، حضرت علیؑ کو ہر سفید و سیاہ، ہر عرب و عجم اور ہر چھوٹے و بڑے کا مولا بنایا، ان سے بیعت لی، دین کامل ہوا، نعمت تمام کر دی گئی اور اسلام کو بطور دیں پسند کر لیا گیا۔

شیخ صدوق علیہ الرحمتہ اپنی کتاب امالی میں فصاحت و بلاغت اور وضاحت سے فرما رہے ہیں کہ آج غدیر خدائے متعال کے نمائندے حضرت جبرئیل امین کی موجودگی میں قابل دید ہے۔ حبیب خدا ﷺ فرماتے ہیں کہ عید غدیر کا دن میری امت کی تمام عیدوں سے افضل ہے۔

غدیر خم کا پس منظر، غدیر خم میں جشن کا پر شکوہ تقریب، اس جشن میں خالق کائنات، رب العزت کے نمائندے، جبرئیل امین کی موجودگی، عرش و فرش کی سجاوٹ، غدیر خم میں سردار انبیاء کا خطبہ، غدیر کے سہ روزہ تقریب، بیعت غدیر کے خلاف شازشیں، مصادر خطبہ غدیر، تحقیق و عمل میں لانا، خطبے کی اسانید، حدیث غدیر کا تواتر، خطبے میں حمد پروردگار عزوجل، خدا کا امر، بارہ اماموں علیہم السلام کی امامت و ولایت کا باقاعدہ رسمی و حتمی اعلان، رسول اللہ ﷺ کا حضرت علیؑ کے دست مبارک کو بلند کرنا، مسئلہ امامت کے بارے میں تاکیدی خطبہ، منافقین کے مقاصد کی طرف اشارہ، اہلبیت علیہم السلام کے دوستوں اور دشمنوں کا تذکرہ، حضرت امام مہدی عج اللہ تعالٰی الفرجہ الشریف کا ذکر خیر، امر بیعت کی تمھید، حلال و حرام کا بیان، رسمی صورت میں بیعت وغیرہ لازمی طور پر قابل غور، فکر، شناسی، تبلیغ اور عمل سے ولایت علیؑ کو ظاہر کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

غدیر خم میں جشن کی پر شکوہ تقریب کے منظر کا مشاہدہ کریں۔ رسول اکرم ﷺ حضرت مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ، حضرت ابوذر الغفاری رضی اللہ عنہ اور حضرت عمار یاسر رضی اللہ عنہ کو منبر بنانے کا حکم دیا۔ ان لوگوں نے بڑی محنت، مشقت، جانفشانی اور شادمانی سے منبر مکمل طور پر تیار کیا۔ اس طرح اہلبیت علیہم السلام کے جشن کے لیے سب سے پہلے منبر بنانے اور سجانے والوں میں حضرت مقداد، حضرت سلمان، حضرت غفاری اور حضرت عمار یاسر ہو گئے۔

18 ذوالحجہ، 10 ہجری نماز ظہر کے بعد حبیب کبریا ﷺ منبر پر تشریف لے گئے۔ آپؐ نے حضرت علیؑ کو منبر پر بلایا۔ آپؑ بھی منبر پر تشریف لے گئے۔ رسول اکرمؐ نے حضرت علی علیہ السلام کو بلند کیا اور کہا من کنت مولاہ۔۔۔اب آپؐ نے ایک تاریخی خطبہ دیا۔ اس سے پہلے کسی نبیؐ نے اتنے بڑے اجتماع سے خطاب نہیں کیا۔ یہ آپؐ کا آخری خطبہ تھا۔

حضرت محمد مصطفٰی ﷺ خطبہ فرماتے ہوئے اصحاب کرام علیہم الرضوان کے مجمعے سے حضرت علیؒ اور ان کے بعد آنے والے آئمہ علیہم السلام کی امامت و ولایت کا یوں اقرار لیا جو قابل ذکر و اتباع ہے۔ "اے لوگو! تم اتنے زیادہ ہو کہ ایک وقت میں میرے ہاتھ پہ بیعت نہیں کر سکتے اس لیے خدائے عز و جل نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں نے جو کچھ حضرت علیؑ اور ان کی اولاد سے ہونے والے آئمہ علیہم السلام کے بارے میں بیان کیا ہے، اس کا اقرار تمھاری زبانوں سے لوں، جبکہ میں تمھیں یہ بتا چکا ہوں کہ میری اولاد حضرت علیؑ کے صلب سے ہوگی۔ تو تم سب ملکر کہو:

ہم نے سنا اور اطاعت کی اور آپ نے جو پیغام ہمارے اور اپنے رب کی جانب سے ہمارے امام حضرت علیؑ اور ان صلب مبارک سے ہونے والے آئمہ کے بارے میں پہنچایا اور ان کے صلب مبارک سے ہونے والے آئمہ کے بارے میں پہنچایا، اس سے راضی ہیں اور اسے مانتے ہیں، ہم اس پر اپنے دلوں، اپنی جانوں، اپنی زبانوں اور اپنے ہاتھوں سے بیعت کرتے ہیں۔ ہم اس پیغام کو زندگی بھر سینے سے لگا کر رکھیں گے، اسی پر ہمارا خاتمہ ہوگا اور اسی پر ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے، ہم اس میں ذرا برابر بھی کمی و بیشی نہیں کریں گے، نہ اس میں شک کریں گے، نہ اس کا انکار کریں گے اور نہ ہی اس کے متعلق کسی شئے کا اظہار کریں گے اور نہ ہم اپنے پیمان سے پھریں گے اور نہ ہی ہم وعدہ توڑیں گے۔

شاعری کو ادب کا اعلٰی صنف کا درجہ حاصل ہے۔ آج کل شعر و شاعری کا دور عروج پر ہے۔ شاعر اہلبیتؑ کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ غدیر خم پر سب سے پہلے منقبت کہنے کی اجازت چاہی ان کا اسم گرامی، حضرت حسان بن ثابت ہے۔ آپ نے غدیر کے موضوع پر سب سے پہلا قصیدہ پڑھا۔ رسول اکرمؐ یہ قصیدہ سن کر آپؐ نے ارشاد فرمایا: "اے حسان! جب تو اپنی زبان سے ہماری مدد کرتا رہے گا، روح القدس تیری تائید کرتا رہے گا۔" اس مقام خاص پر شاعر اہلبیتؑ کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا شعراء کرام اپنی منقبت کو رسول اکرمؐ اور اہلبیت علیہم السلام کی مدد سمجھتے ہیں؟ یا خود رونمائی اور شہرت؟ آپ خود فیصلہ کریں اور نتیجہ اخذ کریں۔

مولائے کائنات حضرت علیؑ ابن ابی طالب علیہ السلام نے ایک خطبہ دیا جس کو "خطبہ وسیلہ" کہا جاتا ہے۔ آپ ارشاد فرماتے ہیں۔ میں علم لدّنی اور اس کا وہ وسیلہ ہوں جسے خدا نے اپنے نبیؐ کے بعد مجھ کو معین فرمایا۔ میں فجّار اور ابرار کے لئے خدا کی حجت ہوں۔ میں ہی اللہ کا راستہ ہوں جو اس پر نہیں چلے گا ہلاک ہو جائے گا۔ اس کے بعد روز غدیر کی عظمت بیان کرتے ہوئے فرمایا۔ بیشک یہ بڑا عظیم دن ہے، مدارج بلند ہوئے اور حجّتیں واضح ہوئیں۔ یہ مقام ولایت کی توضیح اور تشریح و اکمال، عہد معہود اور شاہد و مشہود کا دن ہے۔ یہ نفاق و کفر کی گرہیں کھولے، حقائق ایمان کو بیان کرنے و شیطان کے دھتکارے جانے کا دن ہے۔ یہ "ملاء اعلٰی" کا دن ہے جس سے تم روگردانی کرتے ہو۔ یہ ارشاد کا دن ہے۔ یہ بندوں کے امتحان کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جس میں دلوں کے مخفی بھید اور چھپے ہوئے راز سامنے آگئے۔ یہ خاص لوگوں کے لئے نصوص (قطعی حکم) کا دن ہے۔

کئی کتابوں کے مصنف اور حوزہ کے فاؤنڈر علامہ سید جواد نقوی نے اپنی ایک تقریب میں سوال ان حضرات سے کرتے ہیں جو ولایت کا دم بھرتے ہیں "وہ ولایت کے کتنے قریب ہیں اور عہد و پیمان میں کتنا باعمل ہیں؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی جمہوریہ ایران آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای دام ظلہ فرماتے ہیں "ہم شیعوں پر لازم ہے کہ غدیر کی حقیقت سے دنیا کو آشناء کروائیں۔ غدیر کا مسئلہ تمام انسانوں کی وحدت کا مسئلہ بن سکتا ہے۔"

راقم الحروف غدیر خم کے اصل اور آخری خطبے پر تمام مومنین و مومنات کے ذہن عالیہ مبذول کرانے کی ضرورت محسوس کرتا ہے وہ یہ ہے:

پھر آپؐ نے خطبے کے پیغام کو آئندہ نسلوں تک پہنچانے کا فرض عائد کیا تاکہ یہ الٰہی صرف وقتی جوش و جذبے، محفل، مٹھائی اور مبارکباد کی نذر نہ ہو جائے اور بعد والوں کو اس اہم فریضے کے متعلق لاعلمی عذر کرکے گلو خلاص کا موقع نہ ملے۔ آپؐ ﷺ نے ارشاد فرمایا "میرا یہ پیغام ہر حاضر غائب تک پہنچائے اور قیامت تک ہر باپ اپنے بیٹے تک پہنچائے۔"

تو آؤ دوستو! "ہم بھی حضرت محمد مصطفٰی ﷺ کے اس فرمان پہ عمل کرکے اس سلسلے کو آگے بڑھائیں اور اس پیغام کو آئندہ نسلوں تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیں۔" یا مُجیبُ الدعوات! ہم لوگوں کو غدیر کے پیغام کو عام کرنے کی مہم و عمل میں مدد فرما!

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .