عالمِ بشریت کی فلاح، بیداری، اور تکمیلِ دین کا نقطۂ عروج

حوزہ/ واقعۂ غدیر تاریخِ انسانیت کا وہ عظیم لمحہ ہے جس نے نہ صرف اسلامی تاریخ کا رُخ متعین کیا، بلکہ پوری بشریت کو ایک ایسے رہنمائی کے نظام سے روشناس کرایا، جو قیامت تک کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔

تحریر: سید جمال موسوی،مقیم قم المقدسہ اسلامی جمہوریہ ایران

حوزہ نیوز ایجنسی| واقعۂ غدیر تاریخِ انسانیت کا وہ عظیم لمحہ ہے جس نے نہ صرف اسلامی تاریخ کا رُخ متعین کیا، بلکہ پوری بشریت کو ایک ایسے رہنمائی کے نظام سے روشناس کرایا، جو قیامت تک کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے دین کی تکمیل، نعمت کے اتمام، اور اسلام کو بطور دین پسند کیے جانے کا اعلان ان الفاظ میں فرمایا:

"اَليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإسلامَ دِينًا " ( سورۂ مائدہ، آیت 3)

یہ آیت فقط ایک دینی اعلان نہیں، بلکہ ایک ایسا کائناتی اعلان ہے جو "زمان" و "مکان" کی قیود سے ماوراء ہو کر ہر دور کے انسان کے لیے ایک پیغام رکھتی ہے۔ اس دن دین کامل ہوا، نعمت تمام ہوئی، اور اللہ کی طرف سے اسلام کی بطورِ دین توثیق اور پسندیدگی کا اظہار ہوا۔ لیکن یہ دن کون سا ہے؟

علماء اور مفسرینِ اہل تشیع کی نظر میں یہ "یومِ غدیر" ہے، جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے بعد، غدیر خم کے مقام پر حضرت علی ابن ابی طالبؑ کو بحکمِ خدا اپنا جانشین، ولی، اور امّت کا رہبر مقرر فرمایا۔ پیغمبرؐ نے فرمایا:

"من کنتُ مولاه، فَهذا علیٌّ مولاه"جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علیؑ بھی مولا ہے۔

یہ اعلان محض شخصی محبت یا قریبی رشتہ داری کے اظہار پر مبنی نہیں تھا۔ یہ ایک سیاسی، دینی اور روحانی رہنمائی کا اعلان تھا جس کے ذریعے نبیؐ نے اُمّت کے مستقبل کی رہنمائی کا باضابطہ انتظام فرمایا۔

ولایت: نبوت کا تسلسل

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک شخص کو جانشین مقرر کرنے سے انسانیت کو کیا فائدہ ہوا؟

درحقیقت، غدیر کا واقعہ ایک "نظامِ ولایت" کی تاسیس ہے جو نبوت کا تسلسل ہے۔ نبوت کا مقصد انسان کی ہدایت، تہذیب، عدل، اور معنوی ارتقاء ہے۔ جب نبیؐ دنیا سے رخصت ہوں، تو کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ امت بغیر رہبر کے چھوڑ دی جائے؟ ہرگز نہیں۔

نبوت کا تقاضا ہے کہ اس کے بعد بھی ایک ایسا سلسلہ قائم ہو جو اسی ہدایت کو جاری رکھے۔ یہی سلسلہ "امامت" ہے، اور یہی مقام "ولایت" ہے۔

امام علیؑ کو نبیؐ کے بعد ولایت کا حامل قرار دینا اس تسلسل کا اعلان تھا۔ امام نہ صرف دینی معاملات میں رہنمائی کا محور ہوتا ہے، بلکہ وہ معاشرتی، اخلاقی، اور سیاسی سطح پر بھی امت کو سیدھے راستے پر قائم رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امیرالمومنین علیؑ کی ذات ایک ایسے جامع انسان کی مثال ہے جس میں حکمت، شجاعت، عبادت، عدل، فقر، علم، زہد اور حکومت، سب جمع ہیں۔

عالمِ بشریت کے لیے غدیر کا پیغام

غدیر فقط ایک "فرقے" یا "قوم" کا مسئلہ نہیں۔ اگر ہم خدا کے نمائندہ کو محدود دائرے میں سوچیں تو گویا ہم خدا کی حکمت کو محدود کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔ جس دن خدا نے ایک ایسے شخص کو اپنی طرف سے نمائندہ مقرر کیا جو ہر لحاظ سے بےمثل ہے، وہ دن کسی ایک قوم، زبان، نسل یا فرقے کا نہیں ہو سکتا۔ وہ دن "یومِ انسانیت" ہے۔

غدیر کا دن عالمِ بشریت کے لیے بیداری، ذمّہ داری، اور شعورِ امامت کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں بتاتا ہے کہ اگر ہم ایک صالح قیادت کے تحت زندگی بسر کریں تو دنیا میں عدل، انصاف، محبت اور فلاح قائم ہو سکتی ہے۔ امام علیؑ کا دورِ خلافت، ان کی قضاوت، ان کی عبادت، اور ان کا زہد اس مثالی نظام کی جھلک دکھاتا ہے جو انسانیت کو مطلوب ہے۔

مخالفت، توجیہات اور تحریفات

بدقسمتی سے بنی آدم ہمیشہ حق کو قبول کرنے میں تاخیر کرتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ جس طرح انبیاء کی مخالفت ہوئی، اسی طرح ولایت کی بھی مخالفت کی گئی۔ بات تو یہاں تک پہنچی کہ بعض نے ولایت کے فلسفے کو محض "اظہارِ محبت" تک محدود کر دیا، تاکہ غدیر کی حقیقت کو کم رنگ کیا جا سکے۔

آج بھی وہی رجحانات غالب ہیں۔ غدیر کو رسمی تقاریب، مبارکبادوں، اور فقط محبت کے الفاظ تک محدود کر کے اس کی حقیقت کو فراموش کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ غدیر "عملی ولایت" کا پیغام ہے—یعنی یہ جاننا، ماننا اور جینا کہ "کون حق پر ہے اور کیوں؟"

نتیجہ: غدیر کا عالمی پیغام

غدیر کا دن وہ دن ہے:

جب دین مکمل ہوا،

جب نعمت تمام ہوئی،

جب اللہ کی خوشنودی کا دروازہ کھلا،

جب انسانیت کو ایک معصوم رہبر کی رہنمائی عطا ہوئی۔

یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی رضا، دین کی تکمیل، اور انسانیت کی نجات، صرف تب ممکن ہے جب ہم اس نظامِ ولایت کو سمجھیں، مانیں اور اس کی اطاعت کریں۔

لہٰذا ضرورت ہے کہ ہم "فلسفۂ غدیر" کو تعصبات سے بالا ہو کر سمجھیں، تاکہ ہمیں یہ ادراک ہو کہ غدیر صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ ایک ابدی پیغام ہے جو انسان کو اُس کے اصل مقصدِ تخلیق کی طرف لے جاتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha