۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
News ID: 400088
25 جون 2024 - 17:13
غدیر

حوزہ/ ١٨ ذی الحجہ سن 10 ہجری در حقیقت امت مرحومہ کے لیے رہبری کے اعلان کا مژدہ سنانے کا دن ہے نبوت کے مسک ختتام کے ساتھ اس کے استقامت و استدامت کا نام امامت ولایت رکھا گیا، کاش تاریخ کے اس سنہرے ورق کو سیاست کی نظر نہ لگتی۔

تحریر: گلزار جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی| ١٨ ذی الحجہ سن 10 ہجری در حقیقت امت مرحومہ کے لیے رہبری کے اعلان کا مژدہ سنانے کا دن ہے نبوت کے مسک ختتام کے ساتھ اسکے استقامت و استدامت کا نام امامت ولایت رکھا گیا کاش تاریخ کے اس سنہرے ورق کو سیاست کی نظر نہ لگتی۔ ہوس نے فطرت پر غلبہ نہ کیا ہوتا، جہل نے علم سے بغاوت نہ کی ہوتی، سقیفہ نے غدیر سے خیانت نہ کی ہوتی تو آج امت کا شیرازہ شعور یوں نہ بکھرتا مگر افسوس کہ الٰہی نظام کی جگہ جعلی خلافت نے لیے لی اور قمیص خلافت کو ایسے شخص کے جسم پر ٹھونسا گیا جو اسکا یقینا اہل نہ تھا اگر غدیر کے شعوری پیغام کو شہوتوں نے شہر نسیاں میں نہ ڈھکیلا ہوتا تو امت مسلمہ یوں اپنے یقین سے ہاتھ نہ دھو بیٹھتی، الغرض الہی پیغام کا ارسال وترسیل مکمل ہوا، دین تکمیل کی منزلوں سے ہم کنار ہوا، نعمتوں کا دامن دراز سمیٹ دیا گیا دستار من کنت شاہ لا فتی کے سر اقدس پر سجائی گئی پیراہن ولایت جسم نازنین علویہ پر زیب تن کیا گیا اور اس مقام و منزلت کو دیکھ کر مومن کا چہرا مثل گلاب کھل اٹھا اور منافقین کے چہرے اتر گئے حسد نے فریب نظر کا دام سیاست بچھایا اور سازش و سوزش کا بازار گرم ہونا شروع ہو اور تقریبا ٤٢ سے ٤٥ دن کے اندر اندر بیاض ذہن سیاست سے اعلان ولایت کا نقش ذریں مٹا دیا گیا اور الٰہی نظام کی زمام غیر انسانی اقدار نے سنبھالی عصمتوں کا سرمایہ معصیت کاروں کے ہاتھوں میں چلا گیا اور زمانہ کی نیرنگیوں نے اس خلافت کی ڈور کو نہ جانے بنی امیہ اور بنی عباس کے کیسے کیسے خبیث چیلے چپاٹوں کے دست نحوست میں پہونچایا کہ جن میں نام کے سفاح سے لیکر حمار اور دوانقی بھی شامل ہیں، جن کے ناموں سے کرداروں کا انداز ہر وہ شخص لگا سکتا ہے جو ذرا بھی منصف مزاج ہو اور نگاہ عدالت سے اوراق تاریخ گزرے ہوں،جبکہ امامت و ولایت کی حقیقت کیا ہے ذرا اس حدیث مبارکہ کے آئینہ میں ملاحظہ فرمائیں:

(1)بالإمامة زمام الدين ونظام المسلمين وصلاح الدنيا وعز المؤمنين ان الإمامة أس (1) الاسلام النامي وفرعه السامي بالامام تمام الصلاة والزكاة والصيام والحج والجهاد وتوفير الفئ والصدقات وامضاء الحدود والاحكام ومنع الثغور والأطراف والامام يحل حلال الله ويحرم حرام الله ويقيم حدود الله ويذب عن دين الله ويدعو إلى سبيل ربه بالحكمة والموعظة الحسنة والحجة البالغة الامام كالشمس الطالعة للعالم وهي بالأفق بحيث لا تنالها الأيدي والابصار الامام البدر المنير والسراج الزاهر والنور الساطع والنجم الهادي في غياهب (2) الدجى والبيد القفار ولجج البحار الامام الماء العذب على الظماء والدال على الهدى والمنجي من الردى
ترجمہ: بے شک امامت دین کی زمام ہے، مسلمانوں کا نظام ہے ، دنیا کی بھلائی ہے، مومنین کی عزت ہے امامت اسلام کی نمو پانے والی جڑ اور اس کی بلند شاخ ہے اس سے نماز زکوۃ روزہ حج اور جہاد کی تکمیل ہوتی ہے صدقات اور مال غنیمت میں اضافہ ہوتا ہے حدود و احکام کا نفاذ ہوتا ہے اور ایمان ہی کے وسیلے سے سرحدوں کی حفاظت ہوتی ہے امام خدا کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیتا ہے اور خدا کی حدود کو قائم کرتا ہے دین خدا کا دفاع کرتا ہے اور حکمت و نصیحت اور محکم دلیل کے ساتھ لوگوں کو خدا کے راستے کی طرف بلاتا ہے امام کی مثال سورج کی سی ہے جو پوری دنیا میں روشنی پھیلاتا ہے اور خود اپنی جگہ پر رہتا ہے اس تک کسی کے ہاتھ اور انکھوں کی رسائی نہیں ہوتی امام روشن چراغ اور ماہ تاباں ہے نور درخشاں اور شدید تاریکی میں شہروں کی راہ گزر بیابانوں اور دریاؤں کے گردابوں میں رہنمائی کرنے والا ستارہ ہے امام چشمہ شیریں ہے پیاسوں کے لیے
ہدایت دینے والا ہے منحرف لوگوں کے لیے
عصمتوں کے دہن کی اس تعبیر حقیقت کو امامت و ولایت کہتے ہیں جو دشمنان دین و ملت کے ذہن و نظر میں نہ سما سکی اور شیطان کے غلبہ، دولت کی ہوس، اور حکومت کے لالچ نے اس قدر اندھا کیا کہ سیاست اپنی چالیں چلتی رہی اور حکمت اپنے چشمہ شیریں سے اہل شعور کو سیراب کرتی رہی دشمن کی ہر سازش کا پردہ ذوالفقار حکمت سے چاک چاک کردیا گیا۔
عصر رواں میں ملک عزیز کی سیاسی فضاء جس طرح مسموم آندھیوں میں تبدیل ہو رہی ہے بدلہ کا آتش فشاں روشن ہے سیاست میں عداوت ،عدالت میں عداوت ، صحافت میں عداوت، منصف ہی مجرم بن رہا ہے اور مجرم بھی منصف بننا چاہتا ہے حاکم ہی قاتل ہو رہا ہے قاتل و زنا کار افراد کے گلے میں جیت کی مالا پہنائی جا رہی ہے جیسے کبھی خلافت نے خالد ابن ولید کے ماتھے پر سیف الاسلام کا خطاب چسپاں کیا تھا جب اس نے مالک ابن نویرہ رض کو قتل کیا اور انکی زوجہ کے ساتھ بد سلوکی کی شاید تاریخ مسلمانوں سے چن چن کر بدلہ لے رہی ہے۔ بہر کیف سر دست یہ سوال ذہن میں گردش کرتا ہیکہ اس وقت کے حالات ہم سے کیا تقاضا کرتے ہیں میدان سیاست میں اتریں تو خیانتیں دامن گیر ہوتی ہیں دین رخصت ہوجاتا ہے رشوت کا بازار گرم ہوتا ہے حلال و حرام کی تمیز سلب ہو جاتی ہے
اور اگر سیاست سے دامن بچائیں تو اصل دین کو خطرہ لاحق ہے دینی عمارتوں، دینی اداروں، دینی مدرسوں اور دین کی در و دیوار کو منہدم کرنے کی سازشوں کا سامنا ہے تو ایسی صورت میں کیا کریں۔
ویسے تو ہر شخص کا اپنا اپنا زاویہ نظر ہے اس سوال کے جواب میں عملی قدم اٹھائے مگر جن کے پاس عصمتوں کی تاریخ کا سرمایہ فکری ہر دور کے لیے مشعل راہ ہو ان کو کسی غیر کے در سیاست پر دستک دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
میں سمجھتا ہوں اگر ہم‌ نظام ولایت جسکا منشور غدیر میں پیش کیا گیا تھا جو اک نقطہ اعتدال اور دایرہ شریعت کا محوری کردار ہے جس کے ضابطہ حیات کو دنیا پر رائج کردیتے ہیں یا دنیا رائج ہونے دیتی تو اس دور کی یہ کج روی نہ ہوتی غلبہ غیبت، دھوکہ دھڑی،فتنہ فساد، رسہ کشی نسل کشی ،دہشت و وحشت ،ظلم و ستم ،جبر و استبداد ،خوف وہراس، افرا تفری ،بہتان و افتراء ، دولت دنیا کا ھم و غم ،بے ایمانی ،بے غیرتی ،بے حیائی بے شرمی لا پرواہی ، بد تمیزی بدکرداری، بدزبانی،بد کلامی، بدعملی، بدسلوکی،بدروشسستی کاہلی، بزدلی، فریب نظر
عقیدوں کی تجارت، صحافت و خطابت کی خریدوفروخت ،حکومت ظالمہ کے ساتھ ساٹھ گانٹھ ، یہ ساری برائیاں بلکہ ہر براءی کی جڑ جہل ہے اور غدیر فراموشی سے بڑی کوئی جہالت نہیں ہے۔
غدیر عین علم کی تعیین کا دن ہے
غدیر نظام الہی کی تنصیب کا دنہے
غدیراظہار ولایت کا دن ہے
غدیر تقسیم مسرت کا دن ہے
غدیر تنصیب امامت کا دن ہے
غدیر تکمیل شریعت کا دن ہے
غدیر نزول رحمت کا دن ہے
غدیر اعتبار صداقت کا دن ہے
غدیر اہتمام صدارت کا دن ہے
غدیر اعلان وزارت کا دن ہے
غدیر تعمیر اخوت کا دن ہے
غدیر تعبیر محبت کا دن ہے
غدیر اتمام نعمت کا دن ہے
غدیر تبلیغ رسالت کا دن ہے
غدیر تسلیم حقیقت کا دن ہے
غدیر صبر صحابیت کا دن ہے
غدیر عذاب منافقت کا دن ہے
غدیر روح امانت کا دن ہے
غدیر عزم واستقامت کا دن ہے
غدیر عہد عبدیت کا دن ہے
غدیر سقیفہ کی موت کا دن ہے
غدیر شمع انسانیت کا دن ہے
غدیر وفاء حریت کا دن ہے
غدیر گلشن عصمت کا دن ہے
غدیر تمناء نبوت کا دن ہے
غدیر قوت خالق کا دن ہے
غدیر جرأت اظہار کا دن ہے
غدیر چراغ بشریت کا دن ہے
غدیر تاج کرامت کا دن ہے
غدیر قبایلی شرافت کا دن ہے
غدیر عصمتی وراثت کا دن ہے
غدیر تکبیر الوہیت کا دن ہے
غدیر کلمہ حقانیت کا دن ہے
غدیر دین کی حمایت کا دن ہے
غدیر کعبہ کی کفالت کا دن ہے
غدیر تبریک و تہنیت کا دن ہے
غدیر شعور خطابت کا دن ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .