بدھ 11 جون 2025 - 15:10
خطبہ غدیر؛ ہر دور، ہر قوم اور ہر نسل کے لیے ایک تبلیغی منشور ہے: مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ عید غدیر کے پر مسرت موقع پر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کے سربراہ، حجت الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ سے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے خصوصی گفتگو کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عید غدیر کے پر مسرت موقع پر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کے سربراہ، حجت الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ سے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے خصوصی گفتگو کی۔ یہ انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے:

حوزہ نیوز: عید غدیر کو اسلامی تاریخ کا عظیم ترین دن قرار دیا گیا ہے۔ آپ کی نظر میں اس دن کی دینی اور نظریاتی اہمیت کیا ہے، اور یہ کیوں امت مسلمہ کے لیے اتنا بنیادی دن ہے؟

مولانا علی حیدر فرشتہ:

عید غدیر فقط ایک تاریخی جشن نہیں بلکہ ایک الٰہی منصوبے کے باقاعدہ اعلان کا دن ہے۔ یہی وہ دن ہے جس کے بارے میں قرآن کریم نے ارشاد فرمایا:

> «الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ، وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي، وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا»

(سورۂ مائدہ، آیہ ۳)

یہ اعلان اس وقت ہوا جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم کے میدان میں مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اللہ کے حکم سے اپنا جانشین، ولی اور امت کا امام مقرر فرمایا۔

یہ دن دراصل صرف قیادت کے اعلان کا دن نہیں، بلکہ دین کی تکمیل اور ہدایت کی ابدی ضمانت کا دن ہے۔ اس دن کو نظامِ امامت و ولایت کے عنوان سے پہچاننا اور اس کے معانی کو سمجھنا ہی عید غدیر کی روح تک رسائی ہے۔

حوزہ نیوز: بعض افراد ولایتِ علی علیہ السلام کو محض ذاتی فضیلت کے طور پر لیتے ہیں، جب کہ آپ اسے "نظامِ الٰہی" کا بنیادی جزو کہتے ہیں۔ وضاحت فرمائیں کہ اس نظریے کی بنیاد کیا ہے؟

مولانا علی حیدر فرشتہ:

جی ہاں، اگر ولایتِ مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو فقط شخصی عظمت تک محدود کر دیا جائے تو یہ اس کے حقیقی مفہوم سے انحراف ہوگا۔ ولایت، درحقیقت، ایک مسلسل الٰہی نظام کا دوسرا مرحلہ ہے جس کا پہلا مرحلہ نبوت ہے۔

جیسے ہر ریاست کے لیے ایک آئین اور نظامِ حکومت ہوتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی ہدایت کے لیے ایک مسلسل اور منظم نظام دیا ہے، جس کی اساس ولایت ہے۔

مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام صرف ایک فرد نہیں بلکہ وہ معیار و میزان ہیں جن پر حق و باطل پرکھا جاتا ہے۔ ولایتِ امیرالمؤمنین علیہ السلام کا انکار، درحقیقت، ہدایت کے دروازے کو بند کرنا ہے۔ اسی لیے احادیث میں ولایت سے انحراف کو نفاق بلکہ شیطنت تک قرار دیا گیا ہے۔

حوزہ نیوز: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر میں جو مشہور اعلان فرمایا: "من کنت مولاه فهذا علی مولاه" اور پھر تاکید کی کہ "حاضر، غائب تک پہنچائے" — اس کی معنویت کو آج کے زمانے میں کیسے سمجھا جائے؟

مولانا علی حیدر فرشتہ:

یہ اعلان صرف محبت کا اظہار نہیں بلکہ ایک دینی، سیاسی اور سماجی قیادت کا باضابطہ تعین تھا۔ "مولا" کا مفہوم محض دوست یا محبوب نہیں بلکہ ولی، رہبر، سرپرست اور صاحبِ اختیار ہے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس اعلان کو ایک بڑے اجتماع میں فرما کر اسے ذاتی یا خاندانی دائرے تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اسے امت کی اجتماعی ذمہ داری قرار دیا۔

جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ ہر حاضر اس پیغام کو غائب تک پہنچائے، تو یہ دراصل ہر دور، ہر قوم، اور ہر نسل کے لیے ایک تبلیغی منشور ہے۔

یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ ولایت کا پیغام نہ صرف ابدی بلکہ آفاقی بھی ہے۔

حوزہ نیوز: کچھ لوگ غدیر کو فقط ایک خوشی یا تاریخی موقع سمجھتے ہیں، جب کہ دیگر حضرات اسے نظامِ امامت کا سنگِ بنیاد مانتے ہیں۔ اس فرق کو آپ کس زاویے سے دیکھتے ہیں؟

مولانا علی حیدر فرشتہ:

یہی ہماری سب سے بڑی فکری کوتاہی ہے کہ ہم غدیر کو صرف ایک تاریخی جشن یا خوشی کا موقع سمجھ بیٹھے ہیں۔

جب کہ حقیقت یہ ہے کہ غدیر، رسالت کے بعد امامت کے تسلسل کا نقطۂ آغاز ہے۔ جیسے معاد اور توحید دین کے ارکان ہیں، ویسے ہی غدیر دین کے دوام اور بقاء کی علامت ہے۔

غدیر میں فقط جانشینی کا اعلان نہیں ہوا بلکہ قیادت کا معیار طے کیا گیا۔ رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای کا جملہ کہ "غدیر صرف جانشینی نہیں بلکہ نظامِ امامت کا تعارف تھا" — اسی حقیقت کی ترجمانی کرتا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ غدیر کو صرف منانے تک محدود نہ کریں بلکہ اسے سمجھیں، اپنائیں اور سماجی سطح پر نافذ کرنے کی کوشش کریں۔

حوزہ نیوز: آج کے نوجوانوں کو آپ غدیر کے پیغام سے کس طرح جوڑنا پسند کریں گے؟ اور علما و مومنین کے لیے کوئی خصوصی پیغام دینا چاہیں گے؟

مولانا علی حیدر فرشتہ:

نوجوانوں سے میری گزارش ہے کہ وہ مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ذات کو محض ایک تاریخی شخصیت نہ سمجھیں بلکہ ان کی علمیت، عدالت، زہد، شجاعت اور قیادت کو اپنی زندگی کا معیار بنائیں۔ ولایت کا مفہوم صرف محبت نہیں بلکہ شعور، اطاعت اور عملی پیروی ہے۔

تمام علما، طلاب اور مومنین سے میری مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہ غدیر کے پیغام کو زمان و مکان کی قید سے نکال کر ہر دن اور ہر لمحے کا حصہ بنائیں۔

ہمیں چاہیے کہ اس پیغام کو امامِ زمانہ حضرت ولی عصر عجل‌اللہ‌فرجہ کی حکومت کے انتظار اور زمینہ سازی سے جوڑیں۔

یقیناً یہی غدیر کا تقاضا ہے اور یہی اس کی حقیقی خدمت۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha