۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ نظام رشد و ہدایت کو مضبوط و مستحکم طریقے سے جاری و ساری رکھنے کے لئے اللہ نے ولایت علیؑ کا نظام اور سسٹم خلق کیا ہے جس میں نبی کریم اور ائمہ اثنا عشر کی جملہ ذوات مقدسہ شامل ہیں۔مگر کلمہ اور اذانوں میں صرف مولا علی ؑ ہی کی ولایت کا اعلان کیا جائے گا کیونکہ ولایتِ علیؑ  کے سسٹم میں سب داخل ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن نے اپنے پیغام عید غدیر میں مومنین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ولایت ِعلی ابن ابی طالبؑ ایک جامع ترین خدائی رہنما سسٹم ہے۔جس طرح یہ ساری کائنات بشمول فلکیات و ارضیات قدرت کے خلق کردہ نظام اور سائنسٹیفک سسٹم کے تحت رواں دواں ہے اور جس کو’’ نظام شمسی ‘‘یا ’’نظام فطرت‘‘یا نظام تکوینی ‘‘وغیرہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اسی طرح نظام رشدو ہدایت جس کی ذمہ داری ا للہ پر ہے وہ جس خدائی سسٹم کے تحت جاری و ساری ہے اس کو ’’ ولایتِ علیؑ‘‘ کہتے ہیں ۔یا جس طرح انسانی جسم کی صحت و سلامتی کا دارومدار نظام ِقلبی پر منحصر ہوتا ہے اسی طرح دین و شریعت ،اسلام و ایمان دنیاوی و اخروی امور کی تعمیر وتکمیل ’’ولایتِ علیؑ ‘‘ کے الٰہی نظام و سسٹم کے بغیر ناممکن ہے۔

واضح رہے کہ نظام رشد و ہدایت کو مضبوط و مستحکم طریقے سے جاری و ساری رکھنے کے لئے اللہ نے ولایت علیؑ کا نظام اور سسٹم خلق کیا ہے جس میں نبی کریم اور ائمہ اثنا عشر کی جملہ ذوات مقدسہ شامل ہیں۔مگر کلمہ اور اذانوں میں صرف مولا علی ؑ ہی کی ولایت کا اعلان کیا جائے گا کیونکہ ولایتِ علیؑ کے سسٹم میں سب داخل ہیں۔
آیہ تبلیغ کا تعلق ولایت علی ؑسے ہے جو 18؍ذی الحجہ سنہ 10ہجری کو میدان ِغدیر خم میں نازل ہوئی تھی۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے : "اے رسول !جو حکم تمھارے پروردگار کی طرف سے تمھارے پاس آیا ہے اسے پہونچادو ۔ اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو گویا تم نے اسے کا کوئی پیغام ہی نہیں پہنچایا ۔اور اللہ تمھیں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا ۔(سورہ مائدہ ۔آیت 67) اس آیہ کریمہ سےولایتِ علیؑ کے نظام اور سسٹم کی ضرورت و اہمیت پرکھل کر روشنی پڑتی ہے۔ جب اعلان ولایتِ مولا علی ؑ کے بغیر رسولخدا ؐ کے تمام کارہائے نبوت و رسالت اکارت ہو جاتے تو بھلا بغیر ولایت علیؑ کے کسی مسلمان کا ایمان و عمل کیسے درست ہو سکتا ہے؟
سلیمان بن خالد کہتا ہے کہ میں نے سرکار صادق آل محمد ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا: ’’ کوئی نبی کوئی بشر کوئی انس کوئی جن کوئی ملک خواہ آسمانوں میں رہنے والا ہو یا زمینوں میں ایسا نہیں ہے جس پر ہم حجت خدا نہ ہوں اور خدا وندکریم نے کوئی ایسی مخلوق پیدا نہیں کی ہے جس پر ہماری ولایت کو پیش نہ کیا گیا ہو۔ بس جو مومن ہوئے وہ بھی ہماری ہی وجہ سے بس جو کافر و متکبر ہوئے وہ بھی ہمارے ہی انکار سے ہم سے بغض کی وجہ سے، آسمانوں زمین اور پہاڑوں کا بھی یہی حال ہے‘‘۔

حدیث قدسی میں ہے : ۔اگر تمام لوگ حضرت علی علیہ السلام کی ولایت پر جمع ہو جاتے تو میں آتش جہنم کو خلق نہ کرتا۔(امالی صدوق،ص657)واقعہ عید غدیر اس بات کا کھلا ہوا اعلان اور پیغام ہے۔

ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجمع علماء و خطباء حیدرآباد کی جانب سے جملہ شیعیان حیدر کرارو، علماءومراجع کرام و مومنین و مومنات ذوی الاحترام کی خدمت میں بالخصوص حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی بارگاہ اقدس میں ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں اور عا گو ہیں:۔اللہم الجعلنا من المتمسکین بولایۃ علی ابن طالب علیہ السلام۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • عبداللہ احقر US 18:48 - 2023/07/09
    0 0
    السلام علیکم جناب امید ہے خیریت سے ہونگے۔۔ عرض تھا کہ آیت تکمیل دین 9 ذوالحج کو نازل ہوئی اور اسکے نزول کے 9 دن بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلام نے اعلان فرمایا من کنت مولاہ فعلی مولاہ۔۔ اگر مولا علی کی امامت و خلافت کا اعلان اتنا ضروری ہوتا کہ جس کے نہ کرنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلام کی معاذ اللہ رسالت اکارت ہو رہی تھی تو یہ اعلان تکمیل دین کی آیت نازل ہونے سے پہلے کیوں نہ ہوا؟ اور اس میں اگر مولا کی معنی اولی بالتصرف مان بھی لیا جائے تو کیا اولی بالتصرف کی معنی خلیفہ بلافصل ہوگا؟ اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان جو اختلاف ہے وہ مولا علی کی خلافت مطلق میں نہیں بلکہ خلافت بلافصل میں ہے۔