۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
جامعۃ النجف سکردو میں قرآن سوزی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

حوزہ/ سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور قرآن مجید کے مقدس اوراق کو نذر آتش کرنے کے خلاف جامعۃ النجف سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور قرآن مجید کے مقدس اوراق کو نذر آتش کرنے کے خلاف جامعۃ النجف سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق،اس احتجاجی مظاہرہ میں مدرسہ ھذا کے وائس پرنسپل اور رکن جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری، جامعہ روحانیت کے سابق صدر شیخ محمد علی ممتاز، نائب دبیر نظارت شیخ محسن مقپون، سپیکر شیخ شبیر وزیری اور ڈپٹی سپیکر جامعہ روحانیت بلتستان سید حیدر شاہ رضوی، جامعۃ النجف کے طلبہ اور قاریان قرآن نے شرکت کی۔

اس احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے شیخ احمد علی نوری نے کہا کہ آج ہم اس علامتی احتجاج کے ذریعے سے پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ حرمت قرآن اور حرمت رسول پر تو ہماری جانیں بھی قربان ہیں۔ ہم ان کی بے حرمتی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ حال ہی میں اظہار رائے کے نام پر سویڈن میں قرآن مجید کی جو بے حرمتی کی گئی ہے ہم اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔یہ لوگ در اصل دنیا میں فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔ قرآن مجید اتفاق و اتحاد اور امن و سلامتی کے پیغام کا حامل کتاب ہے۔ رب العزت جہاں "یا ایھاالذین آمنوا" کے ذریعےمسلمانوں سے مخاطب ہے وہیں "یا ایھاالناس" کہہ کر پوری انسانیت سے مخاطب ہے۔ یہ کتاب اللہ کی زمین میں فساد پھیلانے کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیتی ہے۔ اسلام دنیا میں امن و سکون چاہتا ہے، مگر یہ شر پسند لوگ مسلمانوں کے مقدسات کی بے حرمتی کر کے مسلم اور غیرمسلم کے درمیان فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔

ہم حکومت پاکستان اور بین الاقوامی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد ان شر پسندوں کو سخت سے سخت سزا دینے میں اپنا کردار اداکریں ۔ ہم اپنی جان تو قربان کردیں گے لیکن ہماری مقدسات کی بے حرمتی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ ان کے علاوہ شیخ محمد علی ممتاز نے بھی اس گھناؤنی حرکت کی پرزور مذمت کی اور اقوام متحدہ سے نام نہاد آزادی کے نام پر بار بار مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کا سلسلہ روکنے کے لیے باقاعدہ قانون سازی کرنے اور اس سخت ترین جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دے کر انہیں دوسروں کے لیے نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .