حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن کے سرپرست اعلیٰ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے اشتعال انگیزی،فتنہ پروری کی غرض سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ایک ویڈیو پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:
بسمہ تعالیٰ
حضرات کرام ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
اس بھری پری کائنات میں ایک سے ایک حسین،خوبصو رت،عالیشان مقامات موجود ہیں،ایک سے ایک دیدہ زیب ،لق و دق،فلک بوس عمارتیں تعمیر ہیں مگر کوئی ان کو عقیدت سے چومتا نہیں،بوسے نہیں دیتا،اس کے گرد گھومتا نہیں۔مگر یہ شرف و سعادت اور عظمت و فضیلت صرف مکہ مکرمہ میں واقع کعبۃ اللہ کو حاصل ہے کہ اس کو چومنا،بوسے دینا،اس کے گرد طواف کرنا،اس کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔اسلام سے قبل اور اسلام کے بعد بھی کعبہ کے پاس جو انسانوں کا روح پرور اجتماع ہوتا ہے اس کی نظیر دنیا کے کسی ملک میں نہیں ملتی۔
تاریخ گواہ ہے کہ کعبہ کی عظمت اور لوگوں کی اس سے بے پناہ عقیدت و محبت کو دیکھ کر بادشاہ ابرہہ کے دل میں کعبہ سے عداوت و نفرت کی آگ بھڑکنے لگی چنانچہ اس نے ہاتھیوں کے بڑے لشکر کے ساتھ کعبہ پر حملہ کر دیا مگر اللہ نے ابابیلوں کا لشکر بھیج کر ابرہہ کو شکست فاش سے دوچار کردیا۔
اسی طرح اسلام اور مسلمانوں کے دشمن عناصر آج بھی رات و دن،اٹھتے بیٹھتے،چلتے پھرتے،سوتے جاگتے اسلام و اہل اسلام اور اسلامی مقدسات کے خلاف سازشیں رچنے،افوائیں پھیلانے میں ہی اپنے حیات مستعار کے لمحات رائیگاں و برباد اور ضائع کرنے کو اپنا مقصد زندگی سمجھتے ہیں۔
ایسے ہی فریب کاری،مکاری ،اشتعال انگیزی،فتنہ پروری،اوراسلام دشمنی کا ایک واقعہ آجکل سوشل میڈیا میں ایک فلم ویڈیو کلپ کی شکل میں گردش کر رہا ہے جس میں ایک فلم سے ایک مکالمہ کا ماخوذ حصہ پیش کیا گیا ہے کہ ’’سنی مکہ میں حج کرنے جاتے ہیں جبکہ شیعہ تہران کے پاس قم میں حج کرنے جاتے ہیں‘‘۔
ان اسلام دشمن جاہلوں کی جہالت کا اسی بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کو یہی پتہ نہیں ہے کہ حج کی تعریف کیا ہے۔ حج صرف مکہ میں ،ماہ ذی الحجہ میں،چند مخصوص تاریخوں میں،چند مخصوص اعمال و ارکان بجالانے کو کہتے ہیں۔صرف مکہ و مدینہ میں مسلمانوں کی بھاری بھیڑ جمع ہونے کو حج نہیں کہتے۔
اگر کم ظرف ،اسلام مخالف ،متعصب افراد بھاری تعداد میں مسلمانوں کے اجتماع کو ہی حج سمجھتے ہیں تو ان تنگ نظروں کو ایران کیوں نظر آیا ؟عراق کیوں نہیں دکھائی دیتا جہا ں نجف اشرف مولود کعبہ امام علیؑ کے روضہ سے کربلائے معلیٰ محافظ کعبہ امام حسینؑ کے روضہ تک اربعین حسینی کے موقع پر اربعین پیدل مارچ میں تین یا چار کروڑ شیعہ زائرین جمع ہوتے ہیں ۔جبکہ دنیا میں کہیں بھی اتنا بڑا انسانی اجتماع نہیں ہوتا۔
معلوم ہوتا ہے کہ دشمن ایک تیر سے کئی شکا کرنے کی نا کام کوشش کرنا چاہتا ہے۔اول اسلامی مقدسات کی اہانت کرنا،دوسرے شیعہ و سنی مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنا،تیسرے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سیاسی رائے عامہ ہموار کرنا وغیرہ ۔جان لو نہ کعبہ مٹنے والاہے۔نہ اسلام مٹنے والاہے،نہ مسلمان مٹنے والے ہیں۔البتہ ان کو مٹانے والے ضرور صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور مٹتے ہی جائیں گے ۔ہمارا تو ماننا ہے :۔
مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
بہر حال ہم مجع علماء وخطباء حیدرآباد دکن مذکورہ ویڈیوکلپ میں پیش کئے گئے مکالمہ کو اسلامی مقدسات سے دشمنی اور سراسر جہالت و نادانی قرار دیتے ہیں اور اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اپنی حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی اشتعال انگیز فلم کے بنانے والوں کو تعزیرات ہند کے تحت کڑی سے کڑی سزا دی جائے جو مذہبی و سماجی اور سیاسی طور پر ملک میں نقض امن پیدا کرنے کی سازش رچ رہے ہیں۔ فقط۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ
سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن