۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے ہندوستان کے موجودہ حالات ، خاص طور پر اقلیتی فرقوں پر ظلم و زیادتی اور تشدد وہراسانی کے واقعات و حادثات میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے ایک تحریر لکھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن کے سرپرست ا علیٰ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے ہندوستان کے موجودہ حالات ، خاص طور پر اقلیتی فرقوں پر ظلم و زیادتی اور تشدد وہراسانی کے واقعات و حادثات میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے ایک تحریر لکھی ہے جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

عزیزان گرامی ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بلا شبہ ہندوستان وہ خوبصورت گلدستہ سمجھا جاتا ہے جس میں مختلف مذاہب کے ماننے والے رنگ برنگ پھولوں کی حیثیت سے اپنی خوشبو بکھیرتے اور خوشنما گلدستہ کی خوبصورتی میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں اور ان خوبیوں کو دستور کے ذریعہ قانونی حیثیت دے دیئے جانے کی وجہ سے"کثرت میں وحدت" اس ملک کا امتیاز اور اس کی شان اور پہچان کہی جاتی ہے۔ ہندوستان کی’’ گنگا جمنی‘‘ تہذیب پوری دنیا میں بے مثل و بے نظیر ہے۔اس ملک کی تعمیر و ترقی اور آزادی کی راہ میں ہر قوم و مذہب کے جانبازوں کا خون پسینہ شامل ہے۔اسی حقیقت کو معروف شاعر راحت ؔاندوری مرحوم نے کیا خوب نظم کیا ہے:

سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے

ہمارے ملک کے موجودہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا بھی نعرہ ہے ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘۔ مگر ان کے دور حکومت میں بھی اقلیتی فرقوں پر جو ظلم و زیادتی اور تشدد وہراسانی کے واقعات و حادثات رونما ہورہے ہیں ان سے دنیا بھر میں ہندوستان کی بے عزتی و رسوائی کے چرچے بھی عام ہیں۔ ہم مجمع علماء وخطباء حیدرآباد کی جانب سے اپنے وزیر اعظم کی توجہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تعلق سے چند ضروری مسائل و مشکلات اور حالا ت وواقعات کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں تاکہ مسلمان پر امن طور پر بے خوف و خطر اپنے ملک میں خوشحال زندگی بسر کر سکیں۔

یاد کیجئے کبھی اسکولوں میں مسلمان لڑکیوں کےحجاب پہننے پر روک ،کبھی دینی مدارس پر شک و شبہات کی یلغار ،کبھی اذان پر پابندیاں،کبھی پارلیمنٹ ،اسمبلیوں اور عوامی مقامات پر نماز پڑھنے پر اعتراضات،کبھی مٹن کی دوکانوں پر تالا بندی،کبھی مظلوم کی حمایت پر زبان بندی اور بلا وجہ کی گرفتاری کبھی وقف ایکٹ ختم کرنے کی تیاری،کبھی ٹرینوں میں مسلمان مسافر و ں پرتشدد اور جان لیوا حملے،کبھی گاؤ کشی کے بہانے ہجومی تشدد،کبھی کھانے پینے کی چیزوں پر کڑی نظر،کبھی ’’حلال ‘‘چیزوں پر ’’حلال ‘‘لکھنا بھی گویا حرام۔ کبھی لباس پر بری نظر ایسا لگتا ہے ہندوستان میں مسلمانوں کا مستقبل نہایت تشویشناک وخوفناک اور کربناک ہے ؟جدھر دیکھئے کچھ متعصب وزراء اور سیاسی و مذہبی رہنما کھلے عام اشتعال انگیزی حتیٰ کہ پارلیمنٹ میں بھی اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والےکو نشانہ بنایا گیا ،ہر طرف سے مسلمانوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کی سازشیں اور کوششیں ہو رہی ہیں۔

ہندوستان میں ’’رام راج ‘‘کے قیام کا نعرہ بھی چند فرقہ پرستوں کی زبانی زور و شور سے بلند ہو رہا ہے۔ہم اس پر کوئی تنقید یا اظہار خیال کرنا نہیں چاہتے مگر یہ سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ کیا ’’رام راج ‘‘میں بھی ایسا ہی سب ہوگا ؟بہر حال مسلمانوں کا مذہب اسلام کہتا ہے کہ وطن کی محبت ایمان کی علامت ہے،مسلمان وطن کے لئے جیتے ہیں وطن کے لئے ہرممکن قربانی دینے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں۔علامہ اقبال ؒنے ان ا لفاظ میںمستقبل کے خدشات و خطرات سے ہوشیار و خبردار رہنے پرزور دیا ہے:

وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .