۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
1

حوزہ/ جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے لیکن فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے گریز گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے لیکن انہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے گریز کیا ہے، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے اخبار سنڈے ٹائمز میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ہمیں مستقل اور دیرپا جنگ بندی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے جس سے امن و سلامتی قائم ہو۔

اسی طرح ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنگ بندی جتنی جلد ہو، اتنا ہی بہتر ہے، اس کی فوری ضرورت ہے کیونکہ اس جنگ میں ضرورت سے زیادہ عام شہری مارے گئے ہیں، امریکی ٹی وی چینل سی این این نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے مضمون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ فوری جنگ بندی بہترین راستہ ہے کیونکہ ان دونوں کا کہنا ہے کہ فوری جنگ بندی سے اسرائیل کا حق دفاع پامال ہوگا جو کہ اسرائیل کا حق ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ اور جرمنی بھی اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے حامی ہیں اور ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے اسرائیل پر وحشیانہ حملہ کیا ہے اور اب بھی اسرائیلی شہریوں کو مارنے کے لیے راکٹ فائر کیے جاتے ہیں اور حماس کو اپنے ہتھیار ڈال کر تسلیم ہو جانا چاہئے۔

اسی طرح دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی طرف سے لکھے گئے مضامین میں کہا گیا ہے کہ حماس کی اقتدار میں موجودگی دونوں حکومتوں کی راہ میں مستقل رکاوٹ ہے، اسی طرح ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عارضی جنگ بندی مزید تشدد کا باعث بنے گی اور امن کے لیے درکار اعتماد اور بھروسہ پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ نے اس سے قبل سی این این کو بتایا تھا کہ اگر غزہ کا ایک حصہ بھی حماس کے کنٹرول میں رہتا ہے تو پھر دو ریاستی حل کی تجویز کبھی بھی عملی نہیں ہوگی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .