حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ اور مغربی کنارے میں طبی مراکز پر 449 سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں۔
’مڈل ایسٹ مانیٹر‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان مراکز پر بڑے پیمانے پر حملوں کی وجہ سے صحت کے کارکنوں کے لیے کام کرنا ’ناممکن‘ ہو گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صحت کی صورتحال پر منعقدہ ایک خصوصی اجلاس میں ٹیڈروز نے غزہ کے عوام کی صحت کو لے کر کہا کہ جیسے حالات ہیں اس اعتبار سے وہاں کے لوگوں پر بہت بھیانک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے اس ملاقات میں کہا: شائع شدہ رپورٹوں کے مطابق غزہ میں 18 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے 7 ہزار بچے تھے اور ابھی تک ان مرنے والوں کی صحیح تعداد موجود نہیں ہے جو اپنے گھروں کے ملبے تلے دب گئے ہیں، اس کے علاوہ 46 ہزار دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ٹیڈروز نے کہا: مذکورہ بالا بیانات کے مطابق تقریباً 1.9 ملین مزید لوگ جو کہ غزہ کی پوری موجودہ آبادی کے تقریباً برابر ہیں، بے گھر ہو چکے ہیں اور وہ کہیں بھی پناہ اور محفوظ زون کی تلاش میں ہیں، لیکن غزہ میں کہیں بھی اور کوئی بھی محفوظ جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: لوگوں کی صحت کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے ، اوسطاً غزہ میں ہر 700 افراد کے لیے ایک غسل خانہ اور ہر 150 افراد کے لیے ایک بیت الخلا ہے اور ان میں متعدی امراض کی خطرناک علامات پائی جاتی ہیں، اس صورتحال میں غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 14 کسی حد تک فعال ہیں۔