۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
1

حوزہ/ صیہونی حکومت کی فوج کے ہاتھوں غزہ میں شہریوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری کی تصاویر کے جاری ہوتے ہی دنیا بھر میں سوشل نیٹ ورکس لوگوں کا رد عمل سامنے آیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے فوجیوں کے ہاتھوں غزہ کے شہریوں کی اجتماعی گرفتاری اور ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انہیں زمین پر بیٹھا دینے والی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس نے لوگوں میں مختلف رائے کو جنم دیا ہے۔

سوشل میڈیا کے بعض صارفین نے شام اور عراق میں داعش کے قیدیوں کے ساتھ رویے کی تصاویر شائع کرکے اور ان دونوں تصاویر کو ایک ساتھ لگا کر صہیونیوں کے رویے کا موازنہ دہشت گردوں کے رویے سے کیا ہے۔

شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے افراد کا مزاحمتی گروپ کی افواج سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ سب غزہ کے عام لوگ ہیں۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے UNRWA کے انسانی امور کے سربراہ ہادی الماذون نے CNN کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "میں تصویر میں نظر آنے والے زیادہ تر لوگوں کو جانتا ہوں۔"

سی این این کے ایک رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں، انہوں نے مزید کہا: وہ نہ تو قیدی ہیں اور نہ ہی حماس کے جنگجو؛ وہ صرف عام شہری ہیں جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ وہاں موجود تھے اور اس صورتحال سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے۔

الماذون نے اپنی جاری رکھتے ہوئے کہا: مجھے بہت غم ہوا جب سنا کہ میرے والد، بھائی اور ایک دکاندار کو گھر سے نکالا گیا اور حماس کے جنگجوؤں کے طور پر گرفتار کر لیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا:انہوں نے میرے بھائی کو جو کہ معذور ہے اور دورہ پڑتا رہتا ہے، اسےپکڑا اور اسے اس سردی میں ساحل پر لے کئے اور اس کے ساتھ بدسلوکی کی اور اس کی تصویر لی اور جب انہوں نے اس کی شناخت کی اور محسوس کیا کہ وہ حماس سے نہیں ہے تب اسے چھوڑ دیا۔

غزہ کے شہریوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور  داعش جیسا رویہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .