۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
علی عباس جعفری

حوزه/ ہندوستان کا ممتاز تعلیمی اور تحقیقی ادارہ، لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبۂ فارسی کے ریسرچ اسکالر علی عباس جعفری کو ان کے تحقیقی مقالہ " بررسی انتقادی آثار حسین پناہی بویژۂ فیلم و درام نویسی" (حسین پناہی کے کارناموں کا تنقیدی جائزہ فلم اور ڈرامہ نگاری کے حوالے سے) پر پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئ. ان کے پی ایچ ڈی مقالے کا دفاعیہ شعبۂ فارسی کے سیمینار ہال میں آن لائن عمل میں آیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کا ممتاز تعلیمی اور تحقیقی ادارہ، لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبۂ فارسی کے ریسرچ اسکالر علی عباس جعفری کو ان کے تحقیقی مقالہ " بررسی انتقادی آثار حسین پناہی بویژۂ فیلم و درام نویسی" (حسین پناہی کے کارناموں کا تنقیدی جائزہ فلم اور ڈرامہ نگاری کے حوالے سے) پر پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئ. ان کے پی ایچ ڈی مقالے کا دفاعیہ شعبۂ فارسی کے سیمینار ہال میں آن لائن عمل میں آیا۔

رپورٹ کے مطابق، اس تحقیقی مقالہ کے ممتحن بنارس ہندو یونیورسٹی کے صدر شعبۂ فارسی پروفیسر محمد عقیل تھے. علی عباس جعفری نے اپنا تحقیقی مقالہ سابق صدر شعبہ فارسی پروفیسر عارف ایوبی کی نگرانی میں مکمل کیا۔ اُوپن وایوا کے دوران ہال میں موجود صدر شعبہ فارسی ڈاکٹر سید غلام نبی احمد، سابق صدر شعبہ پروفیسر عمر کمال الدین، ڈاکٹر شبیب انور علوی، پروفیسر عباس رضا نیر، پروفیسر فاضل احسن ہاشمی و ڈاکٹر جان نثار عالم اور ممتحن کی جانب سے موضوع کے متعلق گوناگوں سوالات کیے گئے جس کا علی عباس جعفری نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ اطمینان بخش جواب دیا ممتحن نے مقالہ کی ستائش کی۔

واضح رہے کہ ایرانی آرٹسٹ حسین پناہی سے متعلق ہندوستان میں اس نوعیت کا پہلا مقالہ ہے۔ حسین پناہی ایران کے مشہور آرٹسٹ ہیں، جنہوں نے مختلف شعبوں میں اپنی کامیابی کا پرچم لہرایا ہے.پناہی نے ڈائریکٹری، ڈرامہ نویسی، مکالمہ گوئی، و شعر گوئی میں نمایاں کام انجام دیے ہیں. حسین پناہی نے ایک مختصر مدت 48 سال کی عمر پائی، اس کے باؤجود بہت سے آرٹ اور فنی آثار کو تخلیق کرکے اپنی شخصیت افکار و خیالات کا ایک جدید اسلوب پیش کیا ہے، جس کو دنیائے ادب کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔

علی عباس جعفری مشہور و معروف عالم دین اور خطیب مولانا مہدی حسن واعظ جلالپوری کے فرزند ہیں۔ جلال پور امبیڈکر نگر کو ان مردم خیز قصبات میں شمار کیا جاتا ہے جہاں علم و ادب کی ایک سے بڑھ کر ایک ہستیاں پیدا ہوئیں. وایوا مکمل ہونے پر علی عباس جعفری نے اپنے والدین، نگراں، اساتذہ اور دوستوں کا شکریہ ادا کیا جن کی شفقت اور حوصلہ افزائی نے مقالہ کے بعض دشوار گزار مراحل میں ان کی مدد کی۔

اس موقع پر شعبہ کے ڈاکٹر ناظر حسین، ڈاکٹر محمد خبیب، ڈاکٹر عاطفہ جمال، ڈاکٹر ثنا اظہر، ڈاکٹر عرشی بانو، ڈاکٹر محمد صالح ظفر و ریسرچ اسکالرز صدف فاطمہ، سید انور صفی، مرزا محمد حیدر، غلام عباس، محمد شہزاد، علی مہدی، محمد محب ندوی کے علاوہ دیگر طلبہ و طالبات موجود رہے. علی عباس جعفری کے اس منفرد مقالہ (پی ایچ ڈی) مکمل ہونے پر سب نے مبارکباد پیش کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .