۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن: مومنین و مومنات کی خدمت میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اپنے کردار وعمل سے اپنے آپ کو ایسا بنائیں کہ دنیا کہے کہ یہ امام مظلوم کربلا کے ماننے والی ’’ملتِ گریہ کن‘‘ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کی جانب سے ماہِ محرم وصفر،ایام عزاء کے حوالے سے ایک پیغام جاری کیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

باسمہ سبحانہ

عزادارانِ امام مظلوم کربلا !’’اعظَمَ اللهُ اُجُورَنا بمُصابنا بالحُسَین (علیه السلام ) وَ جَعَلَنا وَ اِیاكُم مِنَ الطالبینَ بثاره مع وَلیهِ الاِمام المَهدی مِن الِ مُحَمَدٍ علیهمُ السَلامُ"( خداوند متعال امام حسین ؑ کی سوگواری اور عزاداری کی برکت سے ہمارے اجر میں اضافہ فرمائے اور ہم اور آپ کو امام مہدی آل محمد (علیہم السلام) کے ہمراہ امام حسین ؑ کے خونخواہوں میں سے قرار دے۔ (مستدرک الوسایل،ج2،ص216))

یاد رہے کہ ماہِ محرّم الحرام حزن و ملال ،غم و اندوہ کا مہینہ ہے۔ غم ِحسین ؑ میں رونے اور رلانے کا مہینہ ہے۔ ہر سال ماہِ محرم الحرم کا چاند اپنے ساتھ غم و اندوہ، مصائب و آلام، گریہ و اشک زاری اور حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کو اُن کے لختِ جگر، میوۂ دل، نورِ عین حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کا پُرسہ دینے کے لیے فرشِ عزاء بچھانے کا پیغام لے کر طلوع کرتا ہے۔حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے اپنے ایک صحابی ابن شبیب سےایک طویل حدیث میں ارشاد فرمایا ہے:’’اے ابن شبیب: اگر کسی چیز کے لئے گریہ کرنا چاہو، تو حسین ابن علي ابن ابی طالب ؑکے لئے گریہ کرو کہ انہیں اس طرح ذبح کیا گیا جیسے بھیڑ کو کیا جاتا ہے اور انکے اہل بیت میں سے اٹھارہ افراد کو شہید کیا گیا، جن کی روئے زمیں پر کوئی مثال نہیں تھی۔ ان کے قتل پر ساتوں زمین و آسماں نے گریہ کیا. امامؑ کی نصرت کے لئے چار ہزار فرشتے زمین پر اترے انہوں نے امام کو مقتول پایا۔ اسوقت سے یہ فرشتے آپ ؑکی قبر پر پریشان اور خاک آلود ہیں اور قائم آل محمد (عج) کے ظہور تک اسی حالت میں ہونگے، ظہور کے وقت یہ ان کے انصار میں سے ہونگے اور ان کا نعرہ ہوگا’’یا لثارات الحسینؑ‘‘۔ماہ محرم و صفر ماہ عزاء ہیں اس تعلق سے چند ضروری گزارشات جو کہ سوشل میڈیا سے اخذ کئے گئے ہیں جو بطور ’’پیغام ِماہ محرم و صفر‘‘ پیش خدمت ہیں جن پر عمل کرنا ان شاء اللہ تعالیٰ قوم اور سماج کے مفاد میں بہتراور مفید ثابت ہوں گے۔

٭ حضرت امام خمینی قدّس سرّہ فرماتے ہیں: ’’یہ محرم اور صفر ہی ہیں جنہوں نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے، سید الشہداء علیہ السلام کی لازوال قربانی نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔‘‘(صحیفۂ نور، حضرت امام خمینی قدّس سرّہ، ج15، ص204)۔
٭ سوال: محرم اور صفر میں کالے کپڑے پہننا مستحب ہے یا مکروہ؟جواب: پسندیدہ کام ہے اور اس کی کراہت ثابت نہیں ہے۔(آیۃ اللہ العظمیٰ آقای سیستانی حفظہ اللہ)
٭ ’’محرم اور عاشورہ کے مراسم(درحقیقت) عزاداری کے باعظمت ترین، دُنیا میں قابلِ احترام اور عشق کا ثمر اور لوگوں کی امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا سے محبت کے مراسم میں سے ہیں۔۔۔(آیۃ اللہ ناصر مکارم شیرازی مد ظلہ العالی)
٭’’جس طرح ماہ مبارک رمضان ایک طریقہ سے انسان کو پاکیزہ کرتا ہے ،میرا یہ اعتقاد ہے کہ محرم اور صفر اور یہ عزاداری بھی ایک قسم کی ہماری پاکیزہ ہونے کا سبب ہے‘‘ (آیۃ اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی مد ظلہ العالی )
٭ ’’مجالس ِامام حسین علیہ السلام میں خیالی افسانے بیان نہیں ہونے چاہئیں جس سے لوگوں کا وقت ضائع ہوتا ہے ،بلکہ مجالس کا محور قرآن و روایات ،خود نہضت و فرمودات امام حسین علیہ السلام ،عقل و استدلال کو قرار دینا چاہیئے‘‘(درس اخلاق ،قم،۱؍۸؍۱۳۹۳)(البر اسلامی فکری مرکز)۔

٭’’۱،مجلس میں جانے سے پہلے وضو کرکے جائیں۔۲،مجلس میں جہاں جگہ مل جائے وہاں بیٹھ جائیں۔۳،مجلس اور جلوس کی حدود کے اند سگریٹ نوشی اور پان کا ستعمال نہ کریں۔۴،مجلس کے دوران لنگر (تبرک) لیتے وقت خواتین،بزرگوں اور بچوں کا خیال رکھیں۔۵،مجلس کے دوران علماءوذاکرین کے خطاب کو غور سے سنیں اور عمل کریں۔۶،مجلس ایک عبادت ہے جب تک مجلس میں ہوں زیادہ سے زیادہ صلوات پڑھیں۔۷،مجلس کے دوران یا ماتم کے دوران کسی کو دیکھ کر ہنسیئے مت بلکہ آنکھوں سے آنسو جاری رکھیں۔۸،مجلس میں بیٹھ کر دعا کریں تو دعا جلد قبول ہوتی ہے۔۹،جلوس میں علم عباس ؑ کو باوضو شخص کو پکڑائیں اور باوضو ہوکر سلام کریں ۔۱۰،جلوس میں جوانوں سے اپیل ہے کہ اپنی نظروں کو جھکا کر رکھیں اور شہز ادہ علی اکبرؑ کے قاتلوں پر لعنت کریں۔۱۱،مجلس و جلوس کے دوران اگر وقت نماز ہوجائے تو پہلے نماز پڑھیں۔۱۲،مجلس کے دوران خواتین اپنے سروں کو چادر سے اچھی طرح دھانپ کر رکھیں‘‘(پوسٹر زاہد پور سیدان عزاداری)یہ چند آداب مجالس و جلوس ِ عزا ہیں جبکہ ذیل میں اختصار کے ساتھ عزاداری کے کئی اور آداب ہیں جن کا جتنا خیال رکھا جائے گا اتنا اجر و ثواب میں اضافہ ہوگا،ان شاء اللہ۔1- سیاہ پوشی :2- تعزیت گوئی:3- عاشورا کے دن کام کاج بند:4- زیارت اور زیارت خوانی:5 ـ ۔گریہ و بکاء عزاداری کا افضل ترین عمل:6- عزاداری کی مجالس بپا کرنا: 7 – ۔ظہر عاشورا نماز جماعت: 8 ۔ترکِ لذت:9- اخلاص کو بطور خاص یاد رکھیں:10۔روز عاشورا توبہ و استغفار کا دن:11۔روز عاشورا تسلیت و تعزیت کا دن:12۔ عزاداری پیغام زینب سلام اللہ علیہا ۔

ہم مجمع علماء وخطباء حیدرآباد کی جانب سے اہل بیت اطہار علیہم السلام بالخصوص مادر حسین ؑ حضرت فاطمہ زہرا کو ان کے لال کی پردرد شہادت پر غمزدہ دل کے ساتھ پرسہ ادا کرتے ہیں اور مومنین و مومنات کی خدمت میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اپنے کردار وعمل سے اپنے آپ کو ایسا بنائیں کہ دنیا کہے کہ یہ امام مظلوم کربلا کے ماننے والی ’’ملتِ گریہ کن‘‘ ہے۔
’’بے شک حسین ؑکے قتل کی وجہ سے مومنوں کے دلوں میں "غم" کی ایک چنگاری سلگتی رہتی ہے جو کبھی بھی ٹھنڈی نہ ہوگی۔"(جامع الاحادیث الشیعہ:ج١٢/ص٥٥٦)پروردگار عالم منتقم ِخونِ حسین فرزند زہراء ؐ ؑ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور پر نور میں تعجیل فرمائے تاکہ مومنین کے غمزدہ قلوب کو سکون اور اشکبار آنکھوں کو سرور حاصل ہو۔یارب الحسینؑ بحق الحسین ؑ اشف صدرالحسین بظہور الحجۃ علیہ السلام

ادنیٰ عزادار حسین ؑ
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ
بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن
تاریخ : ۱۷؍جولائی ۲۰۲۳ء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .