۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن

حوزہ/ حال ہی میں حیدرآباد دکن میں مجلس عزا کے دوران منبر سے اشاروں اشاروں میں اصولی شیعوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے گمراہ کن باتیں بیان کرنے پر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد نے اظہار حقیقت کے عنوان سے ایک بیان جاری کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حال ہی میں حیدرآباد دکن میں مجلس عزا کے دوران منبر سے اشاروں اشاروں میں اصولی شیعوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے گمراہ کن باتیں بیان کرنے پر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد نے اظہار حقیقت کے عنوان سے ایک بیان جاری کیا ہے جو کہ کچھ اس طرح ہے:

اِتَّخَذُوٓا اَحْبَارَهُـمْ وَرُهْبَانَـهُـمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّـٰهِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَـمَۚ وَمَآ اُمِرُوٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوٓا اِلٰـهًا وَّاحِدًا ۖ لَّا اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهٝ عَمَّا يُشْرِكُـوْن،(سورہ توبہ ،آیت ۳۱

’’انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹے کو بھی، حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے‘‘۔

حال ہی میں حیدرآباد دکن میں ایک شخص نے مجلس میں منبر سے اشاروں اشاروں میں اصولی شیعوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے سر اسر گمراہ کن باتیں پڑ ھیں جس کی ویڈیو کلپ ہم تک بھی پہونچی جس میں مولانا حافظ فرمان علی صاحب کا ترجمہ قرآن مجید دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ یہیں سے لیا ہے ،میں اپنے یہاں سے نہیں لایا ہوں‘‘ہمار ی گزارش ہے کہ اس سے بہتر اردو ترجمہ والا قرآن تمھارے پاس ہے ہی نہیں تو لاؤگے کہاں سے؟اگر ہوتو پیش کرو۔ سورہ توبہ کی آیت نمبر ۳۱ میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ سب کسی حد تک خود اس جیسے نام نہاد اخباریوں پر صادق آتی ہیں۔الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔

اہلسنت و الجماعت کے ایک معروف عالم بیہقی نے پیغمبر اکرم (ص) سے یوں روایت کی ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا: «من احبّ ان ینظر الی آدم فی علمه و الی نوحٍ(ع) فی تقواه و ابراهیم فی حلمه و الی موسی فی عبادته فلینظر الی علی بن طالب علیه الصّلوة و السّلام؛(۷)۷ـ بنقل از شیخ طوسی، امالی، قم، دارالثقافه، 1416، ص 416، مجلس 14، دیلمی، ارشادالقلوب، انتشارات شریف رضی، 1412 هـ.ق، ج 2، ص 363؛ علامه حلّی، شرح تجرید الاعتقاد، جامعه مدرسین قم، ص 221.

’’ جو شخص آدم (ع) کے علم کو، نوح (ع) کے تقویٰ کو، ابراہیم (ع) کے حلم کو اور موسی(ع) کی عبادت کو دیکھنا چاہتا ہے تو وہ علی بن ابی طالب پر نگاہ کرے‘‘۔

اور اس زمانہ میں جبکہ امام زمانہ (عج)پردۂ غیب میں ہیں اگر واقعی مولا علی ؑ کے وارث اور محب کو دیکھنا ہو تو آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی ا ور آیۃ اللہ سید علی حسینی خامنہ ای مد ظلہمالعالی جسیے عظیم الشان مراجع تقلید کو دیکھو۔اس لئے اس مقصد سے ہم مجلسوں ،محفلون ،امامباڑوں ،مجلسوں،جلوسوں ،پوسٹروں وغیرہ میں ان کی نورانی تصویریں رکھتے ہیں۔ تمھارے پاس بھی ہوں تو اپنے کسی عالم کی تصویر لگاؤ کون منع کرتا ہے؟۔

ہم عالم دین کو دین نہیں مانتے عالم مانتے ہیں ، اسی لئے زندہ عالم کی تقلید کرتےہیں ۔البتہ بہتیرے اخباری مردہ علماء کی پیروی(پوجا) کرتے ہیں۔اورہاں ہم بلا شک و شبہ حقیقی عالم اور امام معصوم کو عالم دین مانتے ہیں،وارث دین مانتے ہیں،محافظ دین و شریعت مانتے ہیںحتیٰ کہ دین مانتے ہیں ،ایمان مانتے ہیں،اسلام مانتے ہیں۔سب کچھ مانتے ہیں مگر خدا نہیں مانتے ہیں۔مظہر صفات خداوندی مانتےہیں۔جب ہم مظہرالعجائب و اغرائب معصوم ہستیوں کو خدا نہیں مانتے تو کسی غیر معصوم کو کیسے خدا مان سکتے ہیں ؟یہ سب من گڑھنت باتیں جاہل اپنی زبان کی جادوگری کے ذریعہ معاشرہ میں بد امنی ،انتشار و خلفشار پیدا کرنے کی غرض سے کرتب دکھاتا ہے۔الٹی سیدھی باتیں بناتا ہے۔اشتعال انگیزی کرتا ہے۔جاہل بکواس کرتے ہوئے فون کو بت کہتا ہے اور وہی بت اپنی جیب میں رکھتا ہے ،سینہ سے لگاتا ہے۔نماز میں بھی ساتھ رکھتا ہے۔ہم فون کو بت نہیں کہتے ۔البتہ جو کوئی اپنے فون میں شیطانی مواد لوڈ کرتا ہو حرام و ناجائز چیزیں دیکھتا ہو ،ایسی غلط چیزوں سے نفرت کرتے ہیں اور اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔فون غلط نہیں ہےاس کے استعمال کا طریقہ غلط ہو سکتا ہے۔

بعضے منافقین و منکرین امامت و ولایت کو لفظ امام و ولی سے بھی اتنا بغض و حسد ہے کہ مسجد کے امام ،شہر کے ولی وقاضی اور ملک و ملت کے امام و سردار و رہبر اور ولی امر مسلمین سے بھی عداوت ہے۔جن کو کل امام معصومؑ سے بغض تھا ان کو آج لفظ امام سے نفرت ہے۔اس سے بڑھ کر کج فہمی و کج فکری کیا ہوگی؟۔

مولا علی ؑ کی حدیث ہے کہ ’’اگر جاہل خاموش رہیں تو جھگڑا فساد پیدا نہ ہو۔مگر شیطان جاہلوں کو دولت و شہرت کی لالچ دے کر، کچھ غلط سلط بیان رٹ رٹا کر منبر پر بھیج دیتا ہے تاکہ معاشرہ میں فتنہ و فساد کی آگ بھڑکتی رہے۔

جاہل ذاکر مذکورکا بہت کچھ جواب دیا جا سکتا ہے ،مگر کوئی فائدہ نہیں ،ان کے دلوں پر بڑے بڑے تالے لگے ہوئے ہیں ۔سورة محمد

اَفَلَا یَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ اَمۡ عَلٰی قُلُوۡبٍ اَقۡفَالُہَا ﴿ سورہ محمد،۲۴﴾’’کیا یہ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر تالے لگ گئے ہیںــ‘‘۔

بعض نوجوانوں کے استفسار پر یہ چند جملے تحریر کردئے ہیں تاکہ صحیح العقیدہ شیعہ علی ؑکی شان نمایا ں رہے۔مومن اور منافق کا فرق ظاہر رہے۔

ہم ایسے اشتعال انگیز۔مقرر کی پرزور مذمت کرتے ہیں جن سے شہر میں نقض امن کا بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔مومنین سےبھی اپیل کرتے ہیں کہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے فتنہ انگیز مقررین سے دور رہیں۔

فقط والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .