۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
دفتر قائد قم کے زیر اہتمام قم المقدس میں یوم القدس کے عنوان سے سمینار کا انعقاد

حوزہ / دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدس کے زیر اہتمام دفتر مجمع جہانی اہلبیت ع، خیابان جمہوری قم میں 25 ماہ رمضان المبارک، 15 اپریل 2023ء بروز اتوار کو "دور حاضر میں یوم المقدس منانے کی ضرورت و اہمیت" کے عنوان سے ایک عظیم الشان سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدس کے زیر اہتمام دفتر مجمع جہانی اہلبیت ع، خیابان جمہوری قم میں 25 ماہ رمضان المبارک، 15 اپریل 2023ء بروز اتوار کو "دور حاضر میں یوم المقدس منانے کی ضرورت و اہمیت" کے عنوان سے ایک عظیم الشان سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں چاروں صوبوں سے جوامع روحانیت سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ، گلگت و بلتستان، تحت الاشراف مدارس اور مختلف تنظیموں کے مسئولین نے شرکت اور خطابات کئے۔

رپورٹ کے مطابق خطباء کرام نے قبلہ اول القدس اور فلسطین کی آزادی کے لئے دور حاضر میں یوم القدس منانے کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا۔ تمام خطباء نے سمینار میں وطن عزیز پاکستان کے مختلف مناطق اور صوبوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مسئول دفتر قائد حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید توقیر عباس کاظمی نے سمینار میں نظامت کے فرائض انجام دئے۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کا شرف مولانا سید جاوید حسین نقوی نے حاصل کیا۔ ناظم ممبر حجۃ الاسلام ڈاکٹر سید توقیر عباس کاظمی نے قبلہ اول اور یوم القدس کی تاریخی طور پر ضرورت و اہمیت بیان کرتے ہوئے پروگرام کے افتتاحی کلمات ادا کئے جس کے بعد جامع روحانیت بلوچستان کے صدر مولانا منیر حسین عسکری صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رح نے جمعہ الوداع کو یوم القدس کے عنوان سے نام دیا کیونکہ امام رح یوم القدس کی اہمیت کو بخوبی جانتے تھے۔

انہوں نے کہا: جب 1917ء میں برطانیہ نے چاہا کہ یہودیوں کو سرزمین فلسطین میں دوبارہ آباد کیاجائے جس کی کڑی جام جہانی سے جاکر ملتی ہے جس سے اسرائیل کا ناپاک وجود سامنے آیا۔

قائد اعظم محمد علی جناح اور ڈاکٹر علامہ اقبال نے روز اول سے اس کی پرزور مخالفت کی۔ حتی 1940ء میں لاہور میں منعقدہ قرارداد پاکستان میں بھی قبلہ اول اور فلسطینی بھائیوں کی آزادی کی حق میں قرارداد پیش کی گئی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس عالمی مسئلے کے حل کے لئے امت مسلمہ کے اتحاد، دشمن شناسی کے ساتھ سیاسی نقطہ نظر محکم بنانے، اور عالمی الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ جدید طرز پر شوشل میڈیا کو ہتھیار بناکر عالمی سطح پر فلسطینی بھائیوں کی حمایت کے لئے عالمی شعور بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

متحدہ علماء فورم گلگت بلتستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین غلام محمد شاکری صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیعیان جہان کو اس بات پر فخر کرنا چاہئے کہ وہ ایسی عالمی مرجعیت و ولایت فقیہ کے ساتھ منسلک ہے کہ جب بھی کوئی شیطانی طاقت مرجعیت سے ٹکرائی ہے تو وہ بکھر کر پاش پاش ہوگئی ہے لہذا یہی نتیجہ اسرائیل کا ہوگا یہ وجہ ہے کہ ولی امر مسلمین جہان، رھبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل آئندہ پچیس سال نہیں دیکھ پائے گا۔ لہذا نظام ولایت فقیہ سے منسلک رہنے میں ہی شیعیان جھان کی بقاء اور کامیابی ہے۔ مسئول شعبہ خدمت زائرین سید ناصر عباس نقوی انقلابی نے کہا کہ بانی انقلاب اسلامی امام راحل روح اللہ خمینی رح نے امت مسلمہ کو ولایت فقیہ کے عنوان سے ایسا نظام دیا ہے کہ جب بھی اسلام پر کوئی مشکل پڑی ہے تو مرجعت و ولایت فقیہ نے اس کا مکمل دفاع کیا ہے، چاہے وہ مسئلہ ملعون سلمان رشدی کا ہو یا غاصب ریاست اسرائیل کی صورت میں ہو۔ کربلا و شھادت ہمارا راستہ ہے۔ قم کے معروف اردو زبان شاعر و منقبت خواں برادر عباس ثاقب نے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

مدیر دفتر و نمائندہ قائد قم حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید ظفر علی شاہ نقوی زیدعزہ نے اپنے خطاب میں دور حاضر میں یوم القدس کی اہمیت و ضرورت بیان کرتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ ہمیں اس طرح کے سلسلہ وار سمینارز منعقد کرنے چاہئیں۔ ایسا نہیں سوچنا چاہئے کہ صرف ایک حال میں بیٹھ کر نعرہ لگانے سے کیا ہوسکتا ہے بلکہ خداوند متعال نے بلند آواز کو ناپسند فرمایا ہے لیکن مظلوم کا ساتھ دیتے ہوئے اس کی آواز کو بلند کرنے کو اللہ نے پسند فرمایا ہے۔ اور قائد ملت جعفریہ پاکستان کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے ہمیں اس پاکیزہ سیرت پر عمل کرتے ہوئے فلسطین اور مظلومین جہان کی حمایت کو ہر میدان میں جاری رکھتے ہوئے ظلم کے خلاف سینہ سپر ہوکر کھڑے رہنا چاہئے۔

مرکزی خطاب شیعہ علما کونسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید اسد اقبال زیدی نے کیا۔ انہوں نے یوم القدس سمینار کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سمینار منعقد ہونے چاہئیں۔

انہوں نے یوم القدس سمینار کے منتطمین کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے سمینارز کے انعقاد سے اچھی کاوش سامنے آتی ہے، جس کے نتائج دور رس اور قابل قدر و قابل ستائش ہیں۔ ہمیں یہاں یوم القدس کے پروگرامز اور جلوس میں بڑھ چڑھ کر بھرپور شرکت کرنی چاہئیے تاکہ ہم آئندہ مستقبل میں اپنے وطن عزیز پاکستان میں بھی ایسے جلسے،جلوس اور ریلیوں کو کامیاب بنانے میں اپنا مضبوط و محکم کرداد ادا کر پائیں گے۔ لہذا ہمارا فریضہ ہے کہ یہاں پر بھی ہم بھرپور شرکت کریں تاکہ ہم آگے میدان عمل میں بھرپور انداز سے کام جاری رکھ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن کی نظر میں اسلام کے دشمن تو بہت ہیں لیکن اللہ تبارک و تعالی نے اس ضمن میں یھودیوں کو خصوصی طور پر مدنظر رکھا ہے لہذا یہودیوں اور ان کے ناپاک عزائم سے غافل اور بے خبر نہیں رہنا چاہئے کیونکہ آج کے دور میں دشمن سے غفلت کرنے والا کچل دیا جاتا ہے۔ کیونکہ دنیا پر حکمرانی کرنے کے لئے یھودیوں کے نظریے کی تین بنیادیں ہیں۔انکا پہلہ مرحلہ قبلہ اول القدس و فلسطین پر قبضہ کرنا، دوسرا مرحلہ نیل سے فرات تک کے علاقے پر قبضہ جمانا، اور تیسرا ہدف پوری دنیا کو اپنے قبضے میں لینا ہے۔ دشمن کی اس سازشی پالیسی، ناپاک منصوبے سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔

ہم امت مسلمہ متحد ہوکر اس شیطانی نظریے کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے رہیں گے اور قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کی حکمت وبصیرت اور انکی مدبرانہ پالیسی پر لبیک کہتے ہوئے ہمیں اس طرح کے سمینارز اور جلسے جلوس منعقد کرتے رہنا چائییں۔اور اتحاد و وحدت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کرنا چاہئیے۔ آخر میں اجتماعی دعا امام زمان ع کے ساتھ پروگرام کا اختتام کیا گیا۔ اور نماز مغربین کے باجماعت انعقاد کے بعد شرکاء کے لئے دستخوان کریمہ اہلبیت ع کے زیر اہتمام افطار کا انتظام کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .