حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اہلسنت عالم دین مولودی عبدالرحمن خدائی نے ایرا کے شہر ’’بانہ‘‘ میں سنی طلباء کو درس اخلاق دیتے ہوئے کہا:اسلام رحمدلی اور محبت کا مذہب ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ’’ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ ‘‘ یعنی دشمنوں اور کفار کے سامنے نہایت واضح اور فیصلہ کن پوزیشن رکھتا ہے۔
امام جمعہ شہر بانہ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: آج غزہ اور فلسطین کے عوام صیہونی حکومت کی شدید ترین بمباری اور حملوں کی زد میں ہیں، ان حالات میں ان دینی بھائیوں کی حمایت اور مدد کرنا تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔
اس سنی عالم دین نے کہا: آج عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ فلسطین کا مسئلہ ہے، اس لیے اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے فلسطین اور بیت المقدس کے سلسلے میں عدم توجہی، عالم اسلام کے مستقبل کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
مولوی عبد الرحمن خدائی نے صہیونیوں کے ہاتھوں غزہ اور فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے حوالے سے اسلامی ممالک کے موقف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: بڑے ہی افسوس کا مقام ہے کہ ایک ارب 80 کروڑ کی آبادی والے عالم اسلام نے صیہونیوں کی جارحیت کے خلاف کوئی فیصلہ کن موقف اختیار نہیں کیا، اور اسی نے صیہونیوں، امریکیوں اور انگریزوں کو اور بھی جری بنا دیا ہے۔
شہر بانہ کے امام جمعہ نے اپنے بیان میں یمن پر امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کا ذکر کیا اور کہا: امریکہ اور برطانیہ کا یمن پر حملہ ایک طرح سے اسرائیل کی ہمہ گیر حمایت ہے، لہٰذا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی، امریکی اور برطانوی حکومت فلسطینی قوم اور عالم اسلام کے خلاف ایک محاذ پر اکٹھا ہو گئے ہیں ۔