حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کشمیر کے اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھنے والے عالم ڈاکٹر منظور نے اپنے بیان میں معین الدین چشتی اور میر سید علی کی شان میں گستاخی کی جس سے لوگوں میں غم و غصہ کی ایک لہر دوڑ گئی۔
اس موقع پر جموں و کشمیر میں سرگرم مبلغ و شیعہ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید عابد حسین حسینی نے ایک مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا: میر کارواں، امیر کبیر محسن انسانیت مبلغ دین اسلام میر سید علی ھمدانی کے بارے میں بات کرنے کے لئے فھم و دراست اور بصیرت ہونی چاہئے جو اس گستاخ میں نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: جس طرح یہ اپنے اعتقاد کا اظہار کررہا ہے یقینا امیر کبیر کو ان اعتقادات سے کوئی واسطہ نہیں ،تاریخ کے اوراق پلٹ کے دیکھو موحدوں کو ملحدوں نے ہمیشہ انہیں باتوں سے تحقیر کرنا چاہا ہے، مگر خدا قرآن کریم میں فرماتا ہے: قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ پیغمبر آپ کہئے کہ خدایا تو صاحب اقتدار ہے جس کو چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلب کرلیتا ہے- جس کو چاہتا ہے عزّت دیتا ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید عابد حسین حسینی نے کہا:تاریخ گواہ ہے یہ امیر کبیر ہی تھے جس نے کشمیر میں اسلام کا پرچم سرفراز کیا ہے اور لوگوں کو جھالت، گمراہی، ضلالت اور ظلم سے نجات دیا ہے ۔
تبیان القرآنی ریسرچ انیسچوٹ کے مدیر اعلی نے کہا: اس گستاخ کا کہنا ہے خدا مقصد حاصل کرنے کے لئے غیر مشروع وسیلہ بھی استعمال کرتا ہے جبکہ یہ عام انسان کے لئے بھی جائز نہیں ہے تو اللہ تبارک و تعالی کے بارے میں کیسے ایسا منحرف اعتقاد ہوسکتا ہے کہ وہ کافروں کو کسی غیر ولی اللہ سے مسلمان بنوائے، درواقع اگر اسکے بیان کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوگا یہ گستاخ امیر کبیر میر سید علی ہمدانی رحمت اللہ علیہ کے ساتھ ساتھ معبود برحق اللہ جل جلاله کی بھی توہین کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: کوئی بھی دینی طالبعلم بخوبی یہ جانتا ہے مقصد ہمیشہ وسیلہ کا جواز پیش نہیں کرتا! یعنی جب مقصد عظیم اور الٰہی ہو تب بھی اسباب خالص اور الہی ہونے چاہئے۔واضح رہے کہ جس اعتقاد کی یہ ترجمانی کرتا ہے مادہ پرست اور ملحد مکاتب فکر کے رہنماؤں کا بھی یہی اعتقاد ہے: «اَلْغاياتُ تُبَرِّرُ الْوَسائط»؛ هدف اور مقصد ہمیشہ وسیلہ کا جواز پیش کرتا ہے۔