۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
شیخ فدا علی حلیمی 

حوزہ/ شہید باقر الصدر علیہ الرحمہ کی برسی کی مناسبت سے ایک علمی نشست فاطمیہ ہال حسینیہ بلتستانیہ قم میں منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہید باقر الصدر علیہ الرحمہ کی برسی کی مناسبت سے ایک علمی نشست فاطمیہ ہال حسینیہ بلتستانیہ قم میں منعقد ہوئی۔

پروگرام کی نظامت جامعہ روحانیت کے مسئول پژوھش شیخ سجاد شاکری نے انجام دی۔مجمع طلاب شگر کے مسئول تحقیق شیخ سکندر بہشتی نے ابتدائی کلمات میں شہید صدر کی کتاب "آزمایش"سے منعقدہ انعامی مقابلہ اور مجلہ "الافکار"کے حوالہ سے اظہار خیال کیا۔

نشست کے پہلے خطیب حجۃ الاسلام شیخ فداعلی حلیمی صاحب نے اپنے خطاب میں کہاکہ:قرآن کریم کا ایک اہم حکم "نیکی اور تقوی" کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون ہے۔ اور تمام مادی،معنوی،حقوقی،علمی،سیاسی،فقہی اور دیگر مسائل کو حل کرنے میں تعاون ہوناچاہیے۔بہت سے کام نیکی میں شامل ہیں مگر کچھ نیکیاں بنیاد اور اساس ہیں۔جن میں سے اہم نیکی معاشرے کی تشکیل،تہذیب وتمدن کی راہ میں کوشش ہے۔جو معاشرے کے استحکام کا باعث ہے۔اس طرح کی نشستیں،افکار کافروغ اور علمی کام حقیقت میں اصل ہیں۔جن سے بہت سی نیکیوں کے لیے زمینہ پیدا ہوتا ہے۔

شیخ فداعلی حلیمی نے شہید صدر کے افکارکی نمایاں خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:شہید صدر نے جو علمی وفکری کام کیا وہ یقینا نیکی کی عظیم مثال ہے۔

شہید کے افکار کی بہت سے خصوصیات ہیں۔جن میں سے چار اہم خصوصیات کی جانب اشارہ کروں گا۔

1.شہید کے افکار کی پہلی خصوصیت اصالت اور دین محوری ہے۔آپ کے افکار میں مکمل طور پر دین اور اسلام تعلیمات حاکم ہیں۔کسی سے متاثر نہیں۔تبیین،تطبیق اور دفاع دین آپ کے افکار میں موجود ہے۔

2.دوسری خصوصیت معاصرت یعنی معاشرتی ضروریات کو مدنظر رکھنا ہے۔آپ نے اپنے دور کی اہم ضروریات کو سمجھا۔جیسے اقتصادیات،بلاسودی بینک،اسلام رہنمائے زندگی جیسے موضوعات ان کی واضح مثالیں ہیں۔

3.شہید کی تیسری خصوصیت نبوغ ہے۔فوق العادہ صلاحیت کے ساتھ محنت اور کوشش اور وقت سے استفادہ

4.شہید کی چوتھی اہم خصوصیت جامعیت وکاملیت ہے۔انبیا وائمہ کے بعد ہمیں جامع شخصیات کامطالعہ کر ناچاہیے۔ایسی شخصیات جو عمیس ہونے کے ساتھ روشن اور تابناک معنویت کے حامل ہوں۔شہید کاشمار انہی افراد میں سے ہوتاہے۔

انہوں نے شہید صدر اور دیگر فکری شخصیات کے افکار سے آشنائی اور مطالعہ وتحقیقی امور کو تسلسل سے جاری رکھنے کی تاکید کی۔

علمی وفکری نشست کے دوسرے خطیب حجۃالاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے اپنے خطاب میں کہاکہ:

علم دین،حوزات علمیہ،انبیا،ائمہ سب کا ہدف انسان سازی ہے۔اور انسان سازی کے لیے بنیادی چیز انسان کی فکری،عقلی،ذہنی اور منطقی تربیت اور اس پر اخلاق کی عمارت تعمیر ہوناہے۔پہلے خود انسان بنیں،دوسروں کو بنائیں۔اس کے لیے اساس علم وتحقیق ہے۔

جو بھی نظریہ علم ومنطق پر قائم نہ ہو۔اس کی کوئی اہمیت نہیں۔یہی وجہ ہے۔ہمارے عقیدہ کے مطابق اصول دین میں تقلید جائز نہیں۔اصول دین تحقیق و استدلال پر مبتنی ہے۔کیونکہ عقیدہ میں پہلے شک،اس کے بعد سوال،تحقیق اور پھر ایمان تک پہنچتا ہے۔لوگوں کو علمی جوابات کے ذریعے مطمئن کرنا ہوگا جس کے لیے مطالعہ اور تحقیق بہت اہم ہے۔

شیخ توحیدی نے اس وقت معاشرہ میں علم وتحقیق سے دوری کو مسلمان معاشروں کی بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا:ہمارے ہاں کتابوں کی اشاعت کا عدم رجحان،لائبریز وکتب خانوں کا فقدان،علم وتحقیق پر خرچ نہ کرنا ایسے عوامل ہیں۔جس سے معاشرہ ترقی نہیں کر پاتا۔اس وقت معاشرہ میں ماہر وباصلاحیت محققین و شخصیات کی ضرورت ہے۔جو گروہی شکل میں اپنے شعبے میں کام کرئے۔

نشست کے آخر میں شہید صدر کی کتاب آزمائش سے منعقد "ترغیب مطالعہ "کے تحت منعقدہ انعامی مقابلہ میں شرکت کرنے والے افراد میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔اور علمی وفکری مجلہ کاپہلا شمارہ بھی شرکاء میں تقسیم ہوئے۔مجکہ افکار عصری حاضر کی مختلف علمی وفکری شخصیات کے آرا ونظریات سے آگاہی کے لیے شائع کیاجاتاہے۔پہلا شمارہ شہید صدر علیہ الرحمہ کے افکار پر مشتمل ہے۔جس میں مختلف محققین نے اپنے علمی مقالات پیش کئے ہیں۔

یہ انعامی مقابلہ اور پروگرام شہید باقر الصدر کی 42 ویں برسی کی مناسبت سے شعبہ تحقیق جامعہ روحانیت بلتستان اور مجمع طلاب شگر کے اشتراک سے منعقد کیاگیا۔جس میں علما وطلاب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .