۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
حجۃ الاسلام سید عباس موسوی

حوزه/ حجت الاسلام سید عباس موسوی نے ماہ ذی القعدہ کی فضیلت و مرتبت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ کو حضرت موسیٰ علی نبینا علیہ الصلواة والسلام نے خداوند عالم سے راز و نیاز کیلئے چنا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تسر شگر بلتستان کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین سید عباس موسوی نے ذیقعدہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ کے پہلے عشرے کو عشرۂ کرامت سے جانا جاتا ہے، کیونکہ اس ماہ میں امام رؤف ثامن الحجج، امام رضا علیہ السلام اور ان کی ہمشیرہ حضرت معصومه سلام اللہ علیہا کی ولادت ہوئی ہے۔ ٢۵ ذی القعدہ مسادف ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمیں کی خلقت فرمائی۔ اس دن روزے کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ روایات کی رو سے امام رضا علیہ السلام کی شہادت بھی اسی ماہ میں ہے۔

حجت الاسلام سید عباس موسوی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں عاقل کا معیار یہ ہے کہ جو شخص دھوکہ و فریب سے مال و دولت جمع کرے اس کو عاقل سمجھتے ہیں، لیکن امام رضا علیہ السلام نے عقل کامل کے بارے میں دس خصوصیت بیان فرمائی ہے اگر یہی دس خصوصیت کسی شخص میں ہوں تو وہ عقل کامل انسان ہے۔

١۔عقل کامل اس شخص میں ہے، جس سے نیکی کے علاوہ کوئی کام سر انجام نہیں ہوتا اور شر سے وہ ہمیشہ بچ کر رہتا ہے۔

٢۔عقل کامل کی پہچان یہ بھی ہے کہ وہ شخص جو دوسروں کی چھوٹی نیکی کو بڑا سمجھتا ہے اور اپنے کئے ہوئے بڑے اعمال اور نیکیوں کو کم سمجھتا ہے۔

٣۔قناعت کے ساتھ غربت کی زندگی کو بہتر اور دھوکہ فریب اور بدعنوانی سے کمائے ہوئے مال و دولت کے ساتھ امیر ہونے بچ کر رہتا ہے۔

۴۔ عقل کل کی علامت یہ بھی ہے اس کو معاشرے کے ہر فرد اپنے سے بہتر اور تقویٰ والے نظر آتے ہیں اور خود کو سب سے گناہگار سمجھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ان سب خصوصیات کے برعکس چیزیں نظر آتی ہیں، یعنی جو بھی کام سرانجام دے وہ غیر اخلاقی طور پر کرنے کو اپنے لیے سعادت سمجھتے ہیں۔ اپنی چھوٹی سی نیکی کو بڑا سمجھتے ہیں اور دوسروں کی ہزار نیکیوں کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دھوکہ اور بدعنوانی سے مال و دولت جمع کرنے میں کوئی دریغ نہیں کرتے۔ قناعت کو اپنے لئے توہین سمجھتے ہیں اور جائز ناجائز کو دیکھے بغیر جمع کئے ہوئے مال کو خرچ کرتے ہیں اور خود کو معاشرے میں سب سے بہتر سمجھتے ہیں اور دوسروں کو گناہگار اور بدکار سمجھتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .