ہفتہ 19 جولائی 2025 - 07:30
امیرالمؤمنین علی (ع) کی نظر میں مؤثر تعلیم و تربیت میں کلیدی نکات

حوزہ / امام علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ کی حکمت 73 میں دوسروں کی تربیت سے پہلے خودسازی اور اپنی اصلاح پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کے حاکم اور لیڈر کو چاہیے کہ وہ پہلے خود کی اصلاح کرے اور پھر اپنے کردار و گفتار سے دوسروں کی ہدایت و رہنمائی کرے کیونکہ جو شخص خود کو تربیت کرتا ہے وہ احترام کا زیادہ حقدار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں «دوسروں کی تربیت سے پہلے خودسازی» کے بارے میں کئی نکات بیان کیے ہیں۔ جس میں سے چند ایک کو یہاں ذکر کیا جا رہا ہے:

حکمت 73:

«مَنْ نَصَبَ نَفْسَهُ لِلنَّاسِ إِمَاماً، [فَعَلَیْهِ أَنْ یَبْدَأَ] فَلْیَبْدَأْ بِتَعْلِیمِ نَفْسِهِ قَبْلَ تَعْلِیمِ غَیْرِهِ؛ وَ لْیَکُنْ تَأْدِیبُهُ بِسِیرَتِهِ قَبْلَ تَأْدِیبِهِ بِلِسَانِهِ؛ وَ مُعَلِّمُ نَفْسِهِ وَ مُؤَدِّبُهَا، أَحَقُّ بِالْإِجْلَالِ مِنْ مُعَلِّمِ النَّاسِ وَ مُؤَدِّبِهِمْ‏.»

جو لوگوں کا پیشوا بنتا ہے تو اسے دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے اپنے کو تعلیم دینا چاہیے اور زبان سے درس اخلاق دینے سے پہلے اپنی سیرت و کردار سے تعلیم دینا چاہیے اور جو اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کر لے وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا مستحق ہے۔

شرح:

امام علیہ السلام اپنے اس کلام میں تین اہم نکات کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں:

پہلا یہ کہ جو شخص لوگوں کی قیادت سنبھالنے کا خواہاں ہے اسے چاہیے کہ سب سے پہلے خود کی تربیت کرے کیونکہ جو چیز انسان کے پاس نہیں ہوتی وہ دوسروں کو نہیں دے سکتا۔ (مَنْ نَصَبَ نَفْسَهُ لِلنَّاسِ إِمَاماً فَلْیَبْدَأْ بِتَعْلِیمِ نَفْسِهِ قَبْلَ تَعْلِیمِ غَیْرِهِ).

دوسرا یہ کہ دوسروں کی تربیت اس کے عمل اور کردار سے ہونی چاہئے، نہ صرف زبان سے کیونکہ اگر کوئی اپنے قول پر عمل نہ کرے تو اس کی بات بھی اثر نہیں کرتی۔ (وَ لْیَکُنْ تَأْدِیبُهُ بِسِیرَتِهِ قَبْلَ تَأْدِیبِهِ بِلِسَانِهِ).

تیسرا یہ کہ عملی نمونہ ہمیشہ قولی نصیحت سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے کیونکہ جیسا کہ کہا گیا ہے: "جب تک بات دل سے نہ نکلے دل پر اثر نہیں کرتی" اور اسی طرح جو شخص پہلے اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کرتا ہے وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا بھی مستحق قرار پاتا ہے۔ وَ مُعَلِّمُ نَفْسِهِ وَ مُؤَدِّبُهَا، أَحَقُّ بِالْإِجْلَالِ مِنْ مُعَلِّمِ النَّاسِ وَ مُؤَدِّبِهِمْ‏.

منبع: کتاب "پیام امام امیرالمؤمنین علیہ السلام"(آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی)، نہج البلاغہ کی جامع شرح۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha