۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
بوشهری

حوزہ / مجلس خبرگان رہبری کی صدارتی کمیٹی کے رکن نے کہا: جمہوریہ اسلامی ایران، حوزہ علمیہ قم، علماء اور مراجع عظام تقلید اور سب سے بڑھ کر رہبر معظم اپنی پوری طاقت کے ساتھ شامی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ حمایت جاری رہے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کی صدارتی کمیٹی کے رکن آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے دفتر جامعہ مدرسین قم میں ملک شام کے تبلیغی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں سرگرم علماء اور ائمہ جماعت کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا: معاشرے کے لیے رول ماڈل ہونے کی ذمہ داری علماء کرام پر عائد ہوتی ہے اور یہ چیز تبلیغ کا ایک اہم پہلو شمار ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: علماء کرام کو بیانات اور خطابات کے ساتھ ساتھ اپنے عمل اور طرز عمل سے دین کی تبلیغ کرنی چاہیے۔

آیت اللہ بوشہری نے کہا: حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "کُونُوا دُعَاهً لِلنَّاسِ بِغَیْرِ أَلْسِنَتِکُمْ"۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو اپنے اعمال کے ذریعہ دینی مسائل کی طرف دعوت دی جائے۔ ماضی میں ایسے علماء موجود تھے جو اگرچہ خطیب نہیں تھے لیکن ان کا طرزِ زندگی لوگوں کے لیے نمونہ اور دین کی تبلیغ کا سبب تھا۔

شہر قم کے امام جمعہ نے مزید کہا: امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں: "مَن نَصَبَ نَفسَهُ للنّاسِ إماما فلیَبدأ بتَعلیمِ نَفسِهِ قَبلَ تَعلیمِ غَیرِهِ" یعنی جو شخص اپنے آپ کو عوام کا رہنما قرار دیتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ سب سے پہلے اپنے نفس کو تعلیم دے۔ یعنی وہ سب سے پہلے اپنی کہے پر عمل کرے کیونکہ اگر کوئی اپنی کہی بات پر عمل نہیں کرے گا تو اس کی بات دوسروں پر بھی اثر نہیں کرے گی اور معاشرے میں اس کا اثر بھی ظاہر نہیں ہو گا۔

انہوں نے دہشت گرد قوتوں کے قبضے کے دوران شام کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: عوام کو دشمن کی حرکات سے آگاہ کرنا بے حد ضروری ہے۔ اسلامی معاشرے کو دشمنوں اور ان کے اقدامات سے آگاہ کرنا علماء کے فرائض میں سے ہے۔

آیت اللہ بوشہری نے کہا: شام میں بھی علماء کرام کو چاہیے کہ وہ اپنی زبانی اور عملی تبلیغ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ماضی میں دشمنوں اور ان کے اعمال سے آگاہ کریں تاکہ لوگ اپنے تلخ ماضی کو بھول نہ جائیں اور آج کے مسائل کا ماضی میں دشمنوں کی پیدا کردہ مشکلات اور مصائب سے موازنہ کر کے موجودہ حالات کی قدر کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .