حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ فاطمہ الزہرا (س) نائین کے بانی حجت الاسلام والمسلمین محمود میرزا بیگی نے سال تحصیلی کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: الہی معارف کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے اپنے وجود کی استعداد کو ہر قسم کی آلودگی، گناہ کے آفات اور رذائل صفات سے پاک و صاف کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں لائق سمجھے اور ہمیں معرفت عطا فرمائے۔
انہوں نے مدرسہ کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا: طالب علم کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ علم کے حصول کے ساتھ ساتھ تزکیہ نفس اور خودسازی بھی کرے۔ معاشرے میں وہی افراد مؤثر ثابت ہوئے ہیں جو هم عالم بنے ہیں اور هم بااخلاق اور صالح بھی بنے ہیں اور خدائے متعال ان کے اعمال کو قبول فرماتا ہے اور وہ ترقی کرتے ہیں۔
حجت الاسلام میرزا بیگی نے کہا: حوزہ علمیہ تزکیہ نفس کی جگہ ہے۔ جیسے ایک کسان پہلے زمین کو تیار کرتا ہے پھر بیج بوتا ہے، اسی طرح ہمیں بھی چاہیے کہ پہلے الہی معرفت، پیغمبر، ائمہ اور قرآن کی سمجھ کو قبول کرنے کے لیے دل کی زمین کو تیار کریں۔ پہلے خود کو پاک کریں اور پھر علم کے حصول کی کوشش کریں۔

انہوں نے دینی علوم کی طلاب کی دوسری ذمہ داری تبلیغ، ارشاد، ہدایت اور رہنمائی قرار دیتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امام علی علیہ السلام سے فرمان کے مطابق، "اگر تیرے ہاتھ پر ایک شخص ہدایت پا جائے تو یہ ہر اس چیز سے بہتر و برتر ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے"، اور یہ بات اس فریضہ کی عظمت کو ظاہر کرتی ہے کیونکہ اگر کوئی ایک فرد ہدایت پا جائے تو وہ سینکڑوں لوگوں کو ہدایت پہنچائے گا اور اسے کتنا ثواب اور برکتیں ملیں گی۔
انہوں نے کہا: جو چیز ہمارے لیے باقی رہ جاتی ہے وہ دین کی سمجھ اور تبلیغ ہے۔ اگر ہم تبلیغ میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو پہلے وہ چیزیں جو معاشرے میں ضروری ہیں، انہیں اپنے اندر پیدا کریں تاکہ ہماری بات اثر کرے ۔ کیونکہ اگر ہم کوئی بات عمل نہیں کریں گے تو ہزار بار کہنے کے باوجود ذرہ برابر اثر نہیں ہوگا۔ علوم سیکھنا اچھی بات ہے لیکن اہم یہ ہے کہ علم ہم پر اثر کرے اور ہم اس پر عمل کرنے والے بنیں، اسی وقت ہم معاشرے میں مؤثر ثابت ہوں گے۔









آپ کا تبصرہ