حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم: جامعۃ المصطفیٰ کے نائب سربراہ، حجت الاسلام و المسلمین مجید خالق پور نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعۃ المصطفی کی تحقیقاتی ترجیحات میں سب سے اہم ترجیح یہ ہے کہ علمی تحقیقات معاشرتی مسائل کا حل پیش کریں اور معاشرے کی رہنمائی کریں۔
انہوں نے بندر شہید رجائی ہرمزگان کے المناک حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عشرہ کرامت کی مناسبت سے مبارکباد دی اور کہا کہ مجتمع آموزش عالی فقه ایک فعال ادارہ ہے، جہاں پُرجوش انتظامیہ، محنتی اساتذہ اور علمی و ثقافتی امور میں بھرپور حصہ لینے والے طلبہ نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
حجت الاسلام خالق پور نے حضرت علیؑ کے فرامین کی روشنی میں اخلاص کو علمی سرگرمیوں کا اصل جوہر قرار دیتے ہوئے کہا: "حضرت علیؑ فرماتے ہیں کہ سب سے بڑی عزت اور شرافت علم و معرفت حاصل کرنے میں ہے، اور درحقیقت یہی محققین جامعۃ المصطفی کو عزت بخشتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ امام علیؑ خطبہ ۱۵۶ میں فرماتے ہیں کہ علم انسان کو کرامت عطا کرتا ہے اور سوسائٹی کو خاموشی و موت سے بچاتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ المصطفی عالمی سطح پر زندگی بخش اور مثبت تبدیلی کا مرکز بنے، تو ہمیں اپنے ادارے کو علم، معرفت، بصیرت اور حکمت کی اعلیٰ سطح تک لے جانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حضرت علیؑ کے مطابق علم کا مقصد صرف یادداشت میں محفوظ رہنا نہیں، بلکہ وہ ہونا چاہیے جو عملی زندگی میں راہ کھولے اور معاشرتی مسائل کا حل پیش کرے۔ ایسا علم جو صرف ذہنی مشق بن کر رہ جائے، سودمند نہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیقاتی مراکز کو یہ سوال خود سے کرنا چاہیے کہ ان کی علمی پیداوار نے اب تک انسانی یا دینی شناخت کی کن مشکلات کو حل کیا؟ طلاب کی تحقیقات، مقالات اور علمی سرگرمیوں نے معاشرے میں کس حد تک تبدیلی لائی؟
حجت الاسلام خالق پور نے یاد دلایا کہ امام علیؑ فرماتے ہیں علم راستے کو روشن کرتا ہے، اور اگر طلاب نے کچھ سیکھا لیکن عملی میدان میں الجھن کا شکار ہیں، تو یہ ہماری تعلیمی کمزوری ہے۔
آخر میں انہوں نے مجتمع آموزش عالی فقه کی تحقیقاتی سرگرمیوں کو سراہا اور کہا کہ جامعۃ المصطفیٰ کی تحقیقاتی پالیسی کا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ ہر تحقیقی قدم کسی نہ کسی علمی مسئلے کا حل پیش کرے۔
تحقیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ: ۱۳۰۰ سے زائد مقالات
اسی تقریب کے دوسرے حصے میں حجت الاسلام والمسلمین مجید تلخابی، رئیس مجتمع آموزش عالی فقه نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ علمی سیمینار میں ۱۳۰۰ سے زائد مقالات کی تدوین، طلاب اور محققین کی بلند تحقیقی استعداد کی واضح علامت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر تحقیقی کاوش کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور ادارہ اس راہ میں مزید جدوجہد کی توقع رکھتا ہے۔
تقریب کے آغاز میں تحقیقی معاون نے تحقیقاتی رینکنگ پر مبنی رپورٹ پیش کی جب کے حجت الاسلام فلاحی نے اساتذہ کی نمائندگی میں مختصر خطاب کیا۔
واضح رہے کہ اس تقریب میں حجت الاسلام و المسلمین عابدی نژاد، جامعۃ المصطفی کے تحقیقاتی معاون کی موجودگی میں ۴۰۷ اساتذہ، محققین اور بین الاقوامی کانفرنس "مبانی فقهی بیانیه گام دوم انقلاب اسلامی" میں نمایاں مقالات پیش کرنے والوں کو اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں۔









آپ کا تبصرہ