حوزہ نیوز ایجنسی | اسلامی حکومت میں حکومتی عہدیداروں کا عوامی ہونا کے اور لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنا انتہائی اہم، ضروری اور بنیادی خصوصیت بیان کی گئی ہے۔
بدقسمتی سے حالیہ برسوں میں بعض حکام ملک کے بنیادی اور اہم کاموں میں مصروف ہونے کے بہانے معاشرے اور لوگوں کے ساتھ رابطے میں غفلت کرتے ہیں اور ان سے کم رابطہ رکھتے ہیں جس سے شدید نقصان ہوا ہے۔
بہت سے مختلف معاملات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ حکومتی عہدیداروں اور لوگوں کے درمیان رابطے کی کمی یا لوگوں کے درمیان ذمہ دار شخص کی عدم موجودگی کی وجہ سے ایسے مسائل پیدا ہوئے ہیں جن کے انتہائی افسوسناک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے اپنے حکومتی عہدیداروں کو جاری کئے گئے حکومتی احکامات خاص طور پر مالک اشتر کو اس سلسلہ میں لکھے گئے خط میں ایک سب سے نمایاں نکتہ جس پر بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے، وہ ان کا عوامی ہونا اور لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کا مسئلہ ہے۔
نہج البلاغہ کے خط نمبر 53 میں جو کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کا مالک اشتر کے نام حکومتی حکم نامہ ہے، انہیں ایک عوامی عہدیدار ہونے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے کے بارے میں اس طرح ارشاد فرماتے ہیں: "ہمیشہ ان کے مسائل کے حل کے بارے میں فکرمند رہو، اور کبھی ان سے منہ نہ موڑنا۔"
اسی خط 53 میں فرماتے ہیں کہ "اپنے بعض اوقات کو ان کافراد کے لئے مختص کرو جو تمہاری ضرورت رکھتے ہیں تاکہ تم خود شخصا ان کے امور کی رسیدگی کر سکو اور عمومی نشستوں میں ان کے ساتھ جا کر بیٹھو اور خداوند متعال جو تمہارا خالق ہے، کے سامنے عاجز رہو اور اپنے سپاہیوں، ساتھیوں اور محافظوں کے ان کے راستے سے ہٹا کر رکھو تاکہ وہ مطمئن ہو کر اور بغیر کسی اضطراب کے تم سے اپنے دل کی بات کہہ سکیں"۔
امیر المومنین علیہ السلام ہمیشہ تاکید فرماتے ہیں کہ حکومتی عہدیدار اور مسئول خود ذاتی طور پر لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے وقت نکالے اور اس سلسلہ میں کسی بھی مصلحت کا شکار نہ ہو۔