۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علیرضا پناهیان

حوزہ/ ہدایت فاؤنڈیشن کے ممبر حجۃ الاسلام والمسلمین استاد پناہیان نے کہا کہ دین اسلام کی عظمت ایران کی ترقی پر منحصر ہے،لہٰذا لوگوں میں اسلام اور معاشرے کے مسائل کے حل کے لئے احساس ذمہ داری ہونا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران سے،"محرم الحرام"کی مناسبت سے ایک آنلائن کانفرنس ادارۂ تبلیغات اسلامی اور ہدایت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ہوئی،جس میں ایران بھر سے 10،000علماء،مبلغین اور امام جماعت نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین علی رضا پناہیان نے امام علی (ع) کی حکومت کا دورانیہ مختصر ہونے کی وجہ بیان کی اور کہا کہ عدالت اور ترقی امیر المؤمنین (ع) کی حکومت کے دو اہم شعار تھے اور اس سلسلے میں علی علیہ السلام نے اپنی پوری کوشش کی اور نمایاں کامیابی حاصل کی،کیا لوگ انصاف اور ترقی کے مخالف تھے؟

انہوں نے نشاندہی کی کہ امیر المؤمنین (ع) کی حکومت اسلام کے پورے علاقے میں عسکری، معاشی اور تبلیغی لحاظ سے معاویہ کی حکومت سے زیادہ مضبوط تھی۔آپ(ع)زاہدانہ زندگی گزارتے تھے اور امت میں سب سے زیادہ عالم انسان تھے اور لوگ بھی جانتے تھے،لیکن اس کے باوجود آپ(ع) کی حکومت زیادہ دیر تک نہیں چلی۔

ہدایت فاؤنڈیشن کے رکن نے اس کی بنیادی وجہ امام کی مدیریت کے طور و طریقوں میں فرق کو قرار دیا اور کہا کہ ہم اس انتظامی طریقے کو"نمونۂ ولایت" کے طور پر جانتے ہیں، لہذا،ولایت صرف حکومت کا ایک اصول نہیں ہے،بلکہ حکمرانی اور انتظامی امور کا ایک خاص طریقہ ہے۔یہ طریقہ معاویہ کے طریقے سے بالکل مختلف تھا۔

مدرسہ دار الحکمۃ کے متولی نے لوگوں کی طرف سے امیر المؤمنین(ع)پر لگائے گئے الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگ علی علیہ السلام سے کہتے تھے کہ آپ مدیریت اور سیاست نہیں جانتے،یہ الزامات نئے نہیں تھے حتیٰ کہ پیغمبر (ص) پر ناقص انتظام کے الزامات لگائے گئے۔ ان لوگوں کے جواب میں،امیر المؤمنین (ع) فرماتے تھے کہ اگر یہ تقویٰ نہ ہوتا تو میں جانتا کہ تم سے کیسے نمٹنا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین پناہیان نے امیر المومنین (ع) کے طرز حکمرانی کو لوگوں کی ذمہ داری اور ان کی طرف سے امام کی نصرت پر منحصر قرار دیا اور مزید کہا کہ خدا سورۂ مبارکۂ حدید میں فرماتا ہے کہ ہم نے پیغمبروں(ص)کو بھیجا«لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ؛  "تاکہ لوگ عدالت کے لئے قیام کریں»۔آمروں کو عوامی بغاوت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ جو کچھ وہ چاہتے ہیں پیسے اور طاقت سے لوگوں پر مسلط کرتے ہیں اور انہیں ایسا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خدا نے قرآن میں حکومت میں لوگوں کے کردار کو اہم قرار دیا ہے،کہا کہ لوگوں کی شرکت،صرف انتخابات میں حصہ لینا نہیں ہے،بلکہ سماجی معاملات میں مداخلت کرنے کے ساتھ سماجی اداروں میں مختلف سرگرمیاں سرانجام دیں۔امیر المؤمنین(ع)کی حکومت کا زیادہ دیر تک نہیں چلنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے اس ولائی حکومت پر عمل درآمد نہیں کیا۔

ہدایت فاؤنڈیشن کے رکن نے بسیج کو مختلف سماجی امور میں عوامی شرکت کے کامیاب اور اہم نمونوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ اسی لئے امام(رح) نے فرمایا تھا کہ بسیج شجرۂ طیبہ ہے،لہذا،ہمیں اس ثقافت اور سوچ کو معاشرتی طرز حکمرانی میں شامل کرنا چاہیے اور عوامی مفادات کی خاطر مختلف امور کی حکومت سازی کو کم کرنا چاہیے۔ ہم نے انقلاب کے مختلف اور نازک حالات میں ان لوگوں کے کردار کو دیکھا جو منافقین کو بھی جمع کرنے میں کامیاب ہوئے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین پناہیان نے اس بات کی نشاندہی کی کہ جیسا کہ مومنین نے آٹھ سال دفاع مقدس میں ایمان کے ساتھ جنگ ​​کی اور ملکی امن و امان کو برقرار رکھتے ہوئے بہت سارے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور آج لوگ آسانی سے شہری مسائل حل کرنے،شہروں کے امور کو چلانے اور فیصلوں کی نگرانی کے لئے عہدیداروں کو منتخب کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس سلسلے میں محلے کے اماموں کے اہم کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام جماعت پر فرض ہے کہ وہ لوگوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں،ان صلاحیتوں کو فعال کریں اور انہیں جہت دیں،مثال کے طور پر،لوگوں کے معاشی مسائل کے حل کے لئے ایک ادارہ قائم کریں اور لوگوں کو معاشی کام میں متحد کریں۔"کلکم راعِِ و کلکم مسئول عن رعیته" کو ایک اہم اصول کی طرح متعارف کرانا ضروری ہے۔

ہدایت فاؤنڈیشن کے رکن نے صرف ولایت کی اطاعت کو کافی نہیں سمجھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خدا کے ولی کی نصرت کرنی چاہئے اور معاشرے کے مختلف مسائل کے لئے ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے۔عاشورا کی رات سید الشہداء (ع) نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ میں نے آپ سے اپنی بیعت لے لی،کیا امام علیہ السلام کے اصحاب نے اطاعت کی؟ نہیں،بلکہ اطاعت کے مرحلے سے بڑھ کر وہ کھڑے رہے اور خدا کے ولی کا ساتھ دیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین پناہیان نے طلباء کے درمیان مڈل مینجمنٹ حلقوں کی تشکیل اور ان مڈل حلقوں کے کام کے بارے میں رہبر انقلاب کے فرامین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم طلباء کو اس ثقافت کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ مطلوبہ دینی حکمرانی حاصل کی جا سکے۔آج دین اسلام کی عظمت ایران کی ترقی پر منحصر ہے،لہٰذا لوگوں میں اسلام اور معاشرے کے مسائل کے حل کے لئے عوامی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس کانفرنس میں،ادارۂ تبلیغات اسلامی کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین محمد قمی،ادارۂ اسلامی تبلیغات کے نائب سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین حریزاوی اور ہدایت فاؤنڈیشن کے سربراہ حجۃ الاسلام سید ناصر میر محمدیان اور دیگر عہدیداروں نے بھی خطاب کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .