۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
برسی شہید قائد کی مناسبت سے قم میں سمینار

حوزہ/ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین سید میثم ہمدانی نے کہا کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی رح کی یاد کو زندہ رکھنا ایک طرف شہید کی عظیم شخصیت کا تقاضا ہے اور دوسرا امام خمینی رض کی آرزو ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،برسی شہید قائد عارف حسین الحسینی کی مناسبت سے ہوٹل بین المللی قم میں ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں علماء کرام کے علاوہ مختلف مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی سیمنار میں خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہا کہ شہید کی شخصیت پوری طرح نائب امام اور ولایت فقہی میں ضم تھی وہ اس سے ایک انچ بھی ادھر ادھر ہٹنا سوچنا گناہ سمجھتے تھے وہ اپنی زندگی میں اس طرح اس راہ پر گامزن تھے کہ انکی شہادت پر امام راحل نے جو تعزیت نامہ لکھا وہ اس کی گواہی ہے۔

شہید علامہ عارف حسین الحسینی بصیرت و شجاعت کے مجسم نمونے تھے، ڈاکٹر سید میثم ہمدانی

شہید ذاتی زندگی گزارنے کی بجائے قوم و ملت کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کی پالیسی پر گامزن تھے وہ ایک سچے عاشق امام راحل تھے۔

شہید علامہ عارف حسین الحسینی بصیرت و شجاعت کے مجسم نمونے تھے، ڈاکٹر سید میثم ہمدانی

شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے ایام شہادت کی مناسبت سے قم المقدس میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی مبلغ نظام ولایت فقیہ و خط امام کے عنوان سے سیمنار منعقد کیا گیا یہ پروگرام حرم حضرت معصومہ سلامہ اللہ سے متصل ہوٹل انٹرنیشنل کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا جس سے پاکستانی اور ایرانی علما و دانشور حضرات نے خطاب کیا۔ سیمنار میں کرونا ایس او پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے محدود تعداد میں حاضرین کو دعوت نامہ ارسال کیا گیا اور فاصلہ سمیت ماسک کی پابندی کی گی۔

شہید علامہ عارف حسین الحسینی بصیرت و شجاعت کے مجسم نمونے تھے، ڈاکٹر سید میثم ہمدانی

سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین سید میثم ہمدانی نے کہا کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی رح کی یاد کو زندہ رکھنا ایک طرف شہید کی عظیم شخصیت کا تقاضا ہے اور دوسرا امام خمینی رض کی آرزو ہے۔ امام خمینی نے شہید کی شہادت کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ شہید کے آثار کو زندہ رکھا جائے۔ آپ نے مزید کہا کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی بصیرت و شجاعت کے مجسم نمونہ تھے۔ آپ ایسی صفات کے حامل تھے جس نے آپ کو لوگوں کے دل میں محبوب کر دیا تھا۔ الناس علی دین ملوکھم، اگر لیڈر بزدل ہوں تو قوم کے دلوں میں انکی کوئی جگہ نہیں ہوتی، اگر معاشرے کے اہم افراد اپنے نظریات اور اپنے راہ سے متعلق تشویش کا شکار ہو جائیں اور اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹ جائیں تو یہ باعث بنتا ہے اس بات کا کہ قوم کے نوجوان اور عام طبقہ بھی اپنے اعتقادات اور بنیادی اصولوں سے منحرف ہونا شروع ہو جائیں یا ان کے متعلق کم از کم ان کے دلوں میں شک پیدا ہونا شروع ہو جائے۔ شہید علامہ عارف حسین الحسینی ایسی ہستی تھے جنکو "نظریاتی” لیڈر کہنا بالکل درست بات ہے، آپ کی پوری جدوجہد نظریہ کی بنیاد پر تھی، آپ اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔

شہید علامہ عارف حسین الحسینی بصیرت و شجاعت کے مجسم نمونے تھے، ڈاکٹر سید میثم ہمدانی

اس اہم سیمنار سے مجمع جہانی اہلبیت علیہم السلام کے تحقیقاتی گروہ اور برصغیر ڈیسک کے چیئرمین حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر محمدی نے مفصل خطاب کیا ہے۔ آپ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی، انقلاب اسلامی میں امام خمینی کا کردا، امام خمینی کے نظریہ ولایت فقیہ اور اسکی اہمیت اور تاریخ کے بارے میں مفصل گفتگو کی۔ ڈاکٹر محمدی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد پوری دنیا کی مسلمان اقوام اپنے اپنے ممالک میں ایسے انقلاب کو چاہتی ہیں کہ جن کے ذریعے وہ اپنی سرزمین پر اسلام نافذ کر سکیں۔ حجت الاسلام ڈاکٹر محمدی نے مزید کہا کہ اس زمانے میں مختلف ممالک میں بسنے والی اسلامی اقوام اور خصوصا ملت تشیع کا راستہ اپنے ملک اور اپنی ملت کی ترقی کیلئے یہ راستہ ہے کہ وہ ایسے ادارے تشکیل دیں جو قوم کی ضروریات کو پورا کریں، آپ لبنان کی مثال اگر سامنے رکھیں تو وہاں ملت تشیع اپنے معاشرے کے تیسرے یا چوتھے درجے کے شہری تھے، لیکن درست حکمت عملی کے تحت آج حزب اللہ ایسے مقام پر کھڑی ہے کہ نہ صرف اپنے ملک کا دفاع کر رہی ہے بلکہ عوام کی فلاح و بہبود کے موثر حکمت عملی کے تحت فعال ہے۔ حزب اللہ نے ایسے مستقل ادارے تشکیل دیئے ہیں جو قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔

شہید علامہ عارف حسین الحسینی بصیرت و شجاعت کے مجسم نمونے تھے، ڈاکٹر سید میثم ہمدانی

سیمنار سے آنلائن خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے سابقہ مرکزی صدر برادر ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے کہا کہ اگر ہمارے جیسا کوئی انسان یا ایسا کوئی فرد جو یہ کہتا ہو کہ میں شہید کا شاگرد رہا ہوں ، انکا کارکن رہا ہوں وغیرہ وغیرہ کوئی تعریف کرے گا یا اپنا تجزیہ پیش کرے گا تو اس کی اتنی اہمیت نہیں ہوگی لیکن اگر شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے متعلق امام خمینی علیہ الرحمہ جیسی شخصیت اہم پیغام دیتی ہے اور وہ بھی مکتوب پیغام تو اس کی بہت اہمیت بڑھ جاتی ہے، شہید کی شخصیت اور شہید کے مقام کو امام خمینی کے پیغام سے درک کیا جا سکتا ہے کہ جس میں آپ نے تاکید فرمائی کے شہید عارف حسین الحسینی فرزند راستین امام حسین ع بود، یعنی عارف حسین الحسین امام حسین علیہ السلام کے سچے بیٹے تھے، یہ انتہائی بڑا مقام ہے جو شہید کے اخلاص اور شہید کی سچائی کی گواھی دیتا ہے۔ امام خمینی ایسی شخصیت نہیں تھے جو چند لوگوں کو خوش کرنے کیلئے بغیر حقیقت کے کسی کی تعریف کرتے۔ آپ نے مزید کہا کہ آج ہماری شکست کا باعث ایسے تفکرات ہیں جو ہمیں لوگوں اور افراد کا غلام بنا دیتے ہیں جبکہ ایسے نظریات سے ہم پیچھے ہٹنا شروع کر دیتے ہیں جو اصول کا مقام رکھتے ہیں اور شہید علامہ عارف حسین الحسینی کبھی بھی اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹنے والے افراد میں سے نہیں تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .