۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
شہید ڈاکٹر  محمد علی نقوی

حوزہ/ قم میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے اٹھائیسویں یوم شہادت کی مناسبت سے مدرسہ امام خمینی رح کے ‏شہید علامہ عارف حسین الحسینی ہال میں "اصحاب مقاومت در آئینہ مہدویت" کے عنوان سے سمینار منعقد کیا گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے اٹھائیسویں یوم شہادت کی مناسبت سے مدرسہ امام خمینی رح کے ‏شہید علامہ عارف حسین الحسینی ہال میں "اصحاب مقاومت در آئینہ مہدویت" کے عنوان سے سمینار منعقد کیا گیا ہے۔

اس ‏سیمنار سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی مجاہدانہ زندگی کے مختلف پہلووں پر گفتگو ‏کی۔ سیمنار کا آغاز تلاوت کلام اللہ مجید سے ہوا جس کے بعد امام خمینی ایجوکیشنل کمپلیکس کی مذاہب و حکمت فکلیٹی ‏کے ریسرچ شعبہ کے صدر جناب حجت الاسلام و المسلمین خیری نے شہدائے مقاومت کی سیرت کے عملی پہلووں پر بات ‏کی۔

سیمنار سے ڈاکٹر سید میثم ہمدانی، ڈاکٹر سید راشد نقوی، ڈاکٹر دانش نقوی اور معروف مذہبی اسکالر حجت الاسلام و ‏المسلمین محمد امین شہیدی سربراہ امت واحدہ پاکستان نے خطاب کیا۔ یہ کانفرنس امید پاکستان کی میزبانی میں ادارہ افکار، ‏انجمن علمی کلام اسلامی، معاونت پژوھش مجتمع حضرت امام کے تعاون سے منعقد کی گئی، جس کی نظامت کے فرائض ‏جناب منظوم ولایتی نے انجام دیئے۔

حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی میں سیاست اور اجتماعیت کے اصولوں پر ‏بات کی۔ آپ نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کو سیاست کے میدان اور قوم کی اجتماعیت میں بصیرت کا مجسم نمونہ قرار ‏دیتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی نگاہ میں قومیات اور سیاست کا اصلی ہدف اسلامی نظام کا قیام تھا۔ آپ ‏نے متعدد مقامات پر اپنے بیانات میں امام خمینی رح کے الہی سیاسی وصیتنامہ کو اجتماعی فعالیت کا منشور قرار دیا اور ‏نوجوانوں کو تاکید کی وہ حتما امام رضوان اللہ کے وصیت نامہ کا مطالعہ کریں، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی امام خمینی ‏کے نجف اشرف میں دیئے گئے دروس جو حکومت اسلامی کے نام سے کتابی شکل میں موجود ہیں، کو اپنی فعالیت کا ‏مرکز و محور قرار دیتے ہیں۔ شہید نقوی مظلوموں اور محروموں کے حامی تھے اور آپ سیاست اور اجتماعی فعالیت کو ‏مسلکی رنگ سے ماورا محرومین اور مظلومین کی مدد اور ان کیلئے آسانی فراہم کرنے کے ہدف کے تحت تاکید کرتے ‏تھے، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی مظلومین و محرومین کو ایسی قوم سمجھتے تھے تو ان تمام گروہوں اور لسانی تعصبات ‏سے بالا تر اور ایسی اکثریت پر مشتمل ہے کہ جس کو الہی نظام کے قیام کیلئے تیار کرنا بنیادی ذمہ داری ہے۔

ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے شہید ڈاکٹر کے افکار کو بغیر انحراف اور کج فکری کے بیان کرنے پر تاکید کرتے ہوئے ‏کہا کہ اگر کوئی معروف شخصیت جو شہید کے افکار سے آشنا بھی نہ ہو وہ اگر شہید کے بارے میں ایسے نظریات کو ‏عوامی مقامات پر بیان کرے جو حقیقت سے عاری ہے تو یہ ایسا انحراف اور کج فکری ہے کہ جس کا ازالہ کرنا انتہائی ‏مشکل ہو جاتا ہے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی آج سے تین دہائیاں پہلے ایسی حقیقت سے پردہ اٹھا گئے جس پر آج بعض ‏لوگ اپنی غلط تشخیص پر عمل کرنے کے بعد اس غلطی کا احساس کرتے ہیں، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے پاکستان ‏میں امریکہ اور برطانیہ کی اس سازش کی جانب اس زمانے میں اشارہ کر دیا تھا کہ جب سیاسی بصیرت کا یہ انداز نظر ‏نہیں تھا آتا تھا اور اس وقت شہید ڈاکٹر نے قوم کو اس جانب متوجہ کیا کہ عالمی استکبار اپنے داخلی عناصر کے ذریعے ‏اس طرح افراد اور تزویراتی گروہوں کو نئے نئے نقاب پہنا کر سامنے لاتا ہے کہ ان کے ذریعہ اپنے اہداف کے حصول ‏کے بعد چہرے تبدیل کر دیئے جاتے ہیں لیکن یہ اسٹیبلشمنٹ کے نوکر پھر بھی نت نئے چہروں میں اپنے مذموم مقاصد ‏کے حصول کیلئے اپنے کام کو جاری رکھتے ہیں۔

حجت الاسلام و المسلمین علامہ محمد امین شھیدی نے اپنے مختصر خطاب میں دین کے نفاذ کیلئے عملی نمونہ کی ‏ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کو ایمان اور دینداری کے اعلی درجہ پر فائز شخصیت قرار ‏دیا کہ جو اپنے عالم دین والد کی تربیت کے ذریعہ کے اس اعلی اخلاق پر فائز تھے کہ شدید ترین اختلافات کو بھی بیان ‏کرتے لیکن اخلاق کے دامن کو ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ آپ اپنی زندگی میں اپنے اسی اخلاق اور اعلی تعلیم و تربیت کی ‏عملی صورت میں پیش کرتے رہے۔

ڈاکٹر دانش نقوی نے سیمنار کے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی سیرت کو اپنے عمل میں ‏اختیار کرنے پر زور دیا۔ فرزند شہید نے شہید کے آثار کو مزید بہتر انداز سے مرتب کرنے اور ان کی تشہیر پر تاکید کی ‏اور کہا کہ آج خدا کے شکر سے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی کے حوالے سے اردو کے علاوہ فارسی اور فرنچ ‏میں لٹریچر موجود ہے اور کوشش ہو گی کہ اس برس انشاء اللہ شہید کے آثار کو انگریزی زبان میں بھی اس زبان کے ‏مخاطبین تک پہنچایا جا سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .