حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے بانی رہنما، سفیرِ انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 27ویں برسی کے موقع پر علی رضا آباد رائیونڈ لاہور میں شہید کے مرقد پر دو روزہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ پہلے روز شعبان کی مناسبت سے ایک شب شہید کربلا کے نام سے پروگرام کروایا گیا جس میں شعراء سیرت حسن ، ثاقب اکبر نقوی، ڈاکٹر شوذب کاظمی، مقدس کاظمی نے شرکت کی۔ اسکے بعد مختلف ڈویژنز کے درمیان تقریر مقابلہ کروایا گیا۔ جبکہ دوسرے روز امامیہ اسکاوٹس کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی اور شہید کے مرقد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
امید مستضعفین جہان کانفرس سے زاہد مہدی مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سمیت حجت السلام والمسلمین علامہ احمد اقبال رضوی، حجت السلام والمسلمین علامہ شبیر بخاری، فرزند شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سلمان نقوی ، رفق شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی امجد کاظمی، سابق مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان ناصر شیرازی نے امید مستضعفین جہاں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی نے مبارزانہ زندگی گزاری۔
انہوں نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں کارہائے نمایاں انجام دیتے ہوئے بینظیر خدمت کی۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ایک فرد نہیں، ایک تنظیم و تحریک کا نام ہے، جن کی ہمہ جہت شخصیت آج بھی نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کی متحرک زندگی ہمیں یہ حوصلہ دیتی ہے کہ تمام تر مشکلات اور وسائل کی کمی کے باوجود نام نہاد سپر پاورز کے سامنے قیام کیا اور شہید کی شجاعانہ شہادت یہ درس دیتی ہے کہ جب ملت کو خون کی ضرورت ہو، عزت کا شعار بلند کرتے ہوئے ملت کیلئے جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہید نقوی کے افکار پر عمل پیرا ہوکر ملت کی مضبوطی کیلئے کلیدی کردار ادا کیا جائے۔ امید مستضعفین جہان کانفرنس خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ شہید کے افکار پر عمل ہی ہماری طرف سے شہید کو سب سے بڑا تحفہ ہوگا، ہمیں عمل کے میدان میں شہید کی راہوں پر چلنا ہے۔
مرکزی صدر زاہد مہدی نے کہا کہ شہید نقوی کی شخصیت نوجوانوں کیلئے آئیڈیل ہے کہ انہوں نے اجتماعی و اسلامی ذمہ داریوں کے جذبے کو اس وقت فروغ دیا کہ جب پاکستان کے تعلیمی اداروں میں سوشلزم و کمیونزم جیسے نظریات کو فروغ دیا جا رہا تھا، شہید ڈاکٹر ملت کے نوجوانوں کو عظیم سرمایہ جانتے تھے اور ملت کی ترقی میں ان کے کردار سے بخوبی آگاہ تھے کہ جس ملت کے نوجوان بیدار متحرک اور فعال ہوں، وہ ملت اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے۔
مرکزی صدر نے کہا کہ شہید ایک اسلامی و انقلابی فکر کے حامل تھے، اس لئے ہمہ وقت اپنے اہداف کے حصول کیلئے کوشاں اور ملت کیلئے فکر مند رہتے تھے اور اہل فکر افراد کی قدر کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ افراد سے زیادہ نقصان دہ عمل افکار کا قتل ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر نے اپنی فکر کی روشنیاں ملک بھر میں پھیلا دیں اور آج آئی ایس او کی شکل میں ان کی فکر پروان چڑھ رہی ہے، نوجوانان ملت شہید ڈاکٹر کی روح سے تجدید عہد کریں اور ان کے اوصاف کو اپناتے ہوئے آئندہ نسل کیلئے نمونہ عمل بنیں۔
مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ ان کٹھن حالات کے باوجود کثیر تعداد میں کانفرنس میں سینکڑوں افراد کی شرکت شہید کی آئیڈیالوجی سے عشق کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شہادت کو ستائیس برس گزر جانے کے بعد بھی ان کے افکار کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جا رہی ہے، اپنے شعبے سے انصاف کرنیوالے ایک انتھک ڈاکٹر، ایک بے مثال استاد، ایک شفیق دوست، ایک وطن دوست اور دشمن شناس انسان تھے۔ انہوں نے اس بات کا اندازہ کر لیا تھا کہ امریکہ پاکستان کو غلامی کی زنجیر میں باندھ کر اپنا دستِ نگر کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نقوی نے اس وقت لوگوں میں امریکہ مردہ باد کا نعرہ اور اس کی وجہ اجاگر کی، پاکستان کے دشمنوں نے اس آواز کو دبانے کی کوشش کی اور انہیں بے جرم و خطا دن دیہاڑے ایک مصروف ترین چوک پر گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔
شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی علماء کی سرپرستی میں رہے، اللہ کی رضا کی خاطر زندگی کا ہر لمحہ گزارا، شہید کی برسی ہم سے عمل کا تقاضا کرتی ہے، اپنے وقت اور مال کو خدا کی رضا کیلئے استعمال کی دعوت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی عمل کا نام ہے، شہید نے اپنے کردار سے جوانان کو نئی راہ دکھائی۔