۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
کانفرنس

حوزہ/مطابق 32 ویں برسی رہبر شیعیان پاکستان و فرزند امام خمینی حضرت سید عارف حسین الحسینیؒ کی مناسبت سے ادارہ افکار عارف پاکستان نے بین الاقوامی آن لائن ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کیاگیا کانفرنس کو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں عاشقان شہید قائد نے علماء کے خطابات سننے اور مستفید ہوئے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 32 ویں برسی رہبر شیعیان پاکستان و فرزند امام خمینی حضرت سید عارف حسین الحسینیؒ کی مناسبت سے ادارہ افکار عارف پاکستان نے بین الاقوامی آن لائن ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کیاگیا کانفرنس کو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں عاشقان شہید قائد نے علماء کے خطابات سننے اور مستفید ہوئےکانفرنس میں جید علماء کرام اور قائدین نے خطاب کیا. 

کانفرنس میں  علامہ راجہ ناصر عباس جعفری،علامہ محمد امین شہیدی، علامہ عارف حسین واحدی،علامہ کاظم نقوی ،برادر عارف حسین الجانی ، برادر نقی ہاشمی ،آغا ثاقب اکبر ،سید حسین شاہ مسوی نے خطاب کیا کانفرنس کی میزبانی معروف نوحہ خواں براد شجاع رضوی نے کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت المسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا عراق میں شہید باقر الصدر، لبنان میں شہید عباس موسوی اور پاکستان کی سرزمین پر شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے اسلامی تحریک کو آگے بڑھایا، ولایت فقیہ کا مطلب عصر حاضر میں یہود و نصاریٰ کی ولایت کا انکار ہے، جس تحریک میں خون شامل ہو جائے، اس کو کوئی یزید روک نہیں سکتا ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جید عالم دین رفیق شہید قائد علامہ حیدر علی جوادی نے کہا شہید علامہ عارف حسینی اپنے مرجع و رہبر اور استاد و راہنما سے جغرافیائی لحاظ سے تو کوسوں دور ہوگئے مگر آپ کا دل اب بھی امام خمینی (رح) کے ساتھ دھڑکتا تھا ، یہ وہ زمانہ تھا جب ایران میں شاہ ایران کے خلاف امام خمینی (رح) کی تحریک زور پکڑتی جارہی تھی، لہذا شہید عارف حسینی نے پاکستان میں اپنے قیام کو مناسب نہیں سمجھا اور امام خمینی (رح) کے ایک سچے سپاہی کی مانند قم تشریف لے آئے اور یہاں پہنچ کر آپ نے حصول علم کے ساتھ ساتھ بھرپور طریقے سے شاہ ایران کے خلاف جاری تحریک میں حصّہ لیا ۔یہاں بھی آپ کو اسی مشکل کا سامنا کرنا پڑا جس سے آپ عراق میں دوچار ہوچکے تھے ، یوں آپ کو شاہ کی خفیہ پولیس ساواک نے تھانے میں طلب کرکے آپ سے اس بات کا عہد لینے کی کوشش کی آئندہ سیاسی سرگرمیوں میں حصّہ نہیں لیں گے، لیکن شہید عارف حسین حسینی جو مکتب حسینی کے پروردہ اور امام خمینی (رح) کے پیرو کار تھے بھلا کیسے ساواک کے ساتھ سمجھوتہ کرلیتے ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ساواک نے آپ کو ایران سے نکال دیا۔یوں آپ بادل نخواستہ ، رضا شاہ پہلوی کی ظالم و جابر حکومت کے خلاف امام خمینی (رح) کی عظیم الشان اور تاریخ ساز تحریک کو جو اپنے آخری مراحل طے کررہی تھی۔ چھوڑ کر پاکستان آگئے، لیکن آپ نے امام سے اپنا رابطہ نہیں توڑا ۔
جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کائونسل علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا تھاکہ دشمن کی سازش ہے کہ ملت جعفریہ کو ٹکروں اور گروہوں میں تقسیم کر دیا جائے اور بصیرت یہی ہے کہ ہم تقسیم نہ ہوں، قائد شہید نے ساڑھے چار سال کے مختصر عرصے میں ہمیں بصیرت عطا کی اور بتایا کہ زندہ کس طرح رہنا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین علامہ کاظم نقوی کا کہنا تھاشہید علامہ عارف حسینی کے یہی افکار و نظریات اسلام دشمن قوتوں اور ان سرغنا امریکہ کے لئے سخت ناگوار تھے اور وہ اس کو اپنے دراز مدت مفادات کے لئے سخت خطرناک سمجھتے تھے۔ کیونکہ اسلامی جمہوریۂ ایران سے امریکہ اور دوسری استکباری قوتوں کو جو مار پڑی تھی اس کا صدمہ انہیں ابھی بھولا نہیں تھا ،لہذا ایسے ہر شخص کو جو امام خمینی (رح) کے اعلی انقلابی و اسلامی افکار کا پیرو اور مروّج ہو اسے راستے سے ہٹانے کا فیصلہ وہ بہت پہلے کرچکے تھے، عراق میں شہید باقر الصدر اور انکی ہمشیرہ محترمہ بنت الہدی کی شہادت نیز لبنان کے مجاہد عالم دین امام موسی صدر کی پراسرار گمشدگی طاغوتی طاقتوں کے اسی فیصلے کا نتیجہ ہے اور اس کےتحت علامہ عارف حسین حسینی کو بھی راستے سے ہٹانے کے لئے شہید کیا گيا،
سربراہ اُمت واحدہ پاکستان علامہ محمد امین شہیدی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شھید عارف حسین الحسینی نے اتحاد بین المسلمین کا جو نعرہ بلند کیا اس نے امریکہ سمیت سبھی سامراجی اور طاغوتی قوتوں کو لرزا کررکھدیا اور چار جولائی سن 1987 کو لاہور میں ہونے والی تاریخی قرآن و سنت کانفرنس میں تحریک جعفریہ کا انقلابی منشور پیش کرکے پاکستان کے سبھی سیاسی اور مذہبی حلقوں میں تہلکہ مچادیا اور یوں اہل تشیع کے بارے میں جوشکوک شبہات اہلسنت برادران میں پائے جاتے تھے انہیں دور کردیا اور سبھی نے اہل تشیع اور اہلسنت برادری کے درمیان اتحاد و یکجہتی کا بارہا مشاہدہ کیا۔
آئی ایس او کے مرکزی صدر برادر عارف حسین الجانی نے کہا آج ہم اس ہستی کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں، جس نے اس ملک میں مظلوموں کی آواز بلند کی اور امریکی ایجنڈے کو ناکام بنایا، دشمن سمجھتا تھا کہ وہ علامہ عارف حسین کو شہید کرکے اُن کے افکار ختم کر دے گا، مگر وہ اس میں ناکام ہوگیا، قائد کے وارثان زندہ ہیں، اسلامیان پاکستان نے آپ کا راستہ نہیں چھوڑا۔
چیئر مین البصیر ٹرسٹ ثاقب اکبر نے کہا کہ5 اگست 1988 ء تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا ۔اگرچہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کا حوالہ مذہبی تھا لیکن انہوں نے ایک نئی سوچ اور فکر دی اور نئی طرح ڈالی انہوں نے مظلوموں اور محکوموں کے لئے آواز بلند کی اور اتحاد و وحدت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ ہم آج بھی اسی فکر سے الہام لیتے ہوئے تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اعلی و پاکیزہ اہداف کی خاطر وجود میں آنے والا یہ کارواں رواں دواں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .