۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
قم المقدس میں "فکر شہید علامہ عارف الحسینی اور موجودہ دور کی مشکلات" کے عنوان سے سیمینار

حوزہ/قم المقدس میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے بتیسویں یوم شہادت کے عنوان سے سیمینار "فکر شہید علامہ عارف حسین الحسینی اور موجودہ دور کی مشکلات" کے عنوان سے انٹرنیشنل ہوٹل قم کے کانفرنس حال میں منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدس میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے بتیسویں یوم شہادت کے عنوان سے سیمینار "فکر شہید علامہ عارف حسین الحسینی اور موجودہ دور کی مشکلات" کے عنوان سے انٹرنیشنل ہوٹل قم کے کانفرنس حال میں منعقد ہوا۔

سیمینار کرونا کی وبائی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس او پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے محدود تعداد میں موجود دینی طلاب اور زائرین عظام کے ساتھ منعقد ہوا۔

اس سیمینار سے حوزہ علمیہ قم سے حجت الاسلام سید میثم ہمدانی، تہران یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی اور مدرسہ علمیہ رسالت کے سابق طالبعلم برادر زیدی نے گفتگو۔

حجت الاسلام سید میثم ہمدانی نے اپنی گفتگو میں کہا شہید عارف حسین الحسینی بتیس سال گذرنے کے بعد بھی آج جس طرح لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں اور ایسے نوجوان کہ جنہوں نے آپ کی زیارت بھی نہیں، اگر آج آپ سے والہانہ محبت رکھتے ہیں تو اس کی وجہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی وہ خصوصیات کہ جن کی وجہ سے خداوند تبارک و تعالیٰ نے ان کی محبت کو لوگوں کے دلوں میں بسا دیا ہے۔

یہ وہ ولایت تکوینی ہے کہ جو العزۃ للہ جمیعا کے تحت مومنین کے قلوب پر جاری و ساری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی زندگی کا خلاصہ کیا جائے تو وہ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے اس قول کے مطابق بنتی ہے کہ جہاں آپ نے ارشاد فرمایا کہ "اعرف الحق تعرف اھلہ و اعرف الباطل تعرف اھلہ" اگر حق کو لوگوں، افراد اور شخصیات کی عینک سے دیکھیں گے تو ہمیشہ کنفیوز رہیں کہ حق کو پہچاننے کی ضرورت ہے، تاکہ اہل حق کو پہچانا جا سکے اور باطل کو پہچاننے کی ضرورت ہے، تاکہ اہل باطل کو پہچانا جا سکے۔

پیروان ولایت کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں مدرسہ علمیہ رسالت کے سابقہ طالبعلم جناب برادر زیدی نے شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی قیادت سے پہلے اور بعد کی شخصیت پر روشنی ڈالی اور آپ کی خدمات، علمی مقام، آپ کی طالبعلمانہ زندگی اور آیندہ کے حوالے سے سوچے گئے منصوبوں کے حوالے سے گفتگو کی۔

برادر زیدی نے کہا کہ اگر شہید قائد بھکر میں قیادت کے منصب کیلئے تشخیص نہ بھی دیئے جاتے تو کچھ ہی سالوں میں جو کام اور منصوبہ بندی شہید کے ذہن میں تھی اور جس کے حوالے سے کام کر رہے تھے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے شہید کا ایک قائدانہ کردار موجود ہونا تھا اور قطعی طور پر شہید علامہ عارف حسین الحسینی تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے اس رسمی پلیٹ فارم کی نسبت بہتر انداز میں قوم کو سیٹ اپ فراہم کرتے اور ان کاموں کو عملی جامہ پہناتے، جن کی آپ تیاری کر رہے تھے۔

تہران یونیورسٹی کے استاد پروفیسر ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے اپنی گفتگو میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی زندگی کے مختلف پہلوں پر بات کی، تاریخ بیان کی اور موجودہ دور کا جائزہ لیا۔

ڈاکٹر سید راشد نقوی کا کہنا تھا کہ حوزہ علمیہ کو شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے علمی ورثہ کا ورثہ دار اور ان کے نظریات کا ترجمان ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ توقع یہ کی جاتی ہے کہ ہر عالم دین اور دینی طالبعلم اپنے آپ کو معاشرہ میں قائدانہ کردار کیلئے تیار کرے اور حوزہ علمیہ میں رہتے ہوئے ایسی بہترین تیاری کی جائے، تاکہ کل معاشرے میں کام کرتے ہوئے کم سے کم غلطی کا امکان ہو۔

شہید علامہ عارف حسین الحسینی جس رفتار، عزم، حوصلہ اور ارادہ کے ساتھ ملت کو آگے بڑھا رہے تھے، شہید کی شہادت کے بعد یہ گراف شدت کے ساتھ نیچے آیا اور ملت مشکلات کا شکار ہوگئی۔

گفتگو کے بعد ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے حاضرین کے سوالات کے جواب دیئے اور کانفرنس کے شرکاء نے بھی مختصر انداز میں اپنا اظہار خیال کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .