۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
شہید عارف حسینی

حوزہ/ سیمینار کے اختتام پر سابق مرکزی صدر ISO ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے شہید عارف حسین الحسینی کے ضیاء الحق کی آمریت کے دور میں قومی و انقلابی جدوجہد پر مفصل گفتگو کی اور اسی شہید قائد کے زمانے میں پاراچنار، کوئٹہ، کراچی، گلگت بلتستان و ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونیوالے مختلف شیعہ مخالف واقعات اور شہید قائد کی شجاعانہ قیادت و حکمت عملی پر بھی گفتگو کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دانشجویان اردو زبان کی طرف سے شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کی برسی کی مناسبت سے تہران میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے یونیورسٹیوں سے متعلق مرکزی دفتر کے کانفرنس ہال میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں تہران کی مختلف یونیورسٹیوں کے برادران و خواہران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

اہلیبیت یونیورسٹی کے برادر حسن عبداللہ نے تلاوت قرآن پاک سے سیمینار کا باقاعدہ آغاز کیا۔ تلاوت کے بعد پروگرام کے آغاز میں کانون دانشجویان اردو زبان کے مسئول سید حسن رضا نقوی نے افتتاحی کلمات ادا کئے اور شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی شخصیت کا اجمالی جائزہ پیش کیا۔ اس کے بعد شہید بہشتی یونیورسٹی سے مظہر حسین، اہلیبیت یونیورسٹی سے اسد عباس، غفار حسن حسنی اور برادر شیر خان نے شہید حسینی کی شخصیت پر گفتگو کی۔

تہران یونیورسٹی سے سابق مرکزی صدر ISO (شعبہ خواہران) خواہر نگینہ کاظمی اور تہران میڈیکل یونیورسٹی سے محمد علی رشید اور سینیئر تنظیمی ساتھی ڈاکٹر عنایت حسین نے بھی شہید عارف حسین الحسینی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔ اسی طرح سابق امامیہ چیف اسکاؤٹ برادر علی ریحان ولایتی نے بھی شہید قائد کے اخلاص، تقویٰ، مدیریت، معنوی و قومی پہلوئوں سمیت تشییع کے وقار کے لیے شہید کی قربانیوں و آثار پر گفتگو کی۔

تہران میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کی برسی کی مناسبت سیمینار کا انعقاد

سیمینار کے اختتام پر سابق مرکزی صدر ISO ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے شہید عارف حسین الحسینی کے ضیاء الحق کی آمریت کے دور میں قومی و انقلابی جدوجہد پر مفصل گفتگو کی اور اسی شہید قائد کے زمانے میں پارا چنار، کوئٹہ، کراچی، گلگت بلتستان و ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے مختلف شیعہ مخالف واقعات اور شہید قائد کی شجاعانہ قیادت و حکمت عملی پر بھی گفتگو کی۔

انہوں نے شہید قائد کی شہادت پر امام خمینی (رہ) کی طرف سے لکھے گئے تعزیت نامے کو موجودہ نسل کے لئے نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اس تعزیت نامے کو غور سے پڑھیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ شہید عارف کتنی بڑی شخصیت تھیں اور ان کی سیرت سے الہام لیتے ہوئے آج کے زمانے میں ہماری کیا ذمہ داری بنتی ہے۔

سیمینار کے اختتام پر کانون دانشجویان اردو زبان کی طرف سے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا گیا۔ سیمینار کے اختتام پر گفتگو کرنے والے اسٹوڈنٹس کو شہید عارف حسین الحسینی کی کتابیں بھی تحفے کے طور پر دی گئیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .