۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ساده زیستی امام

حوزہ/ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو کامیابی سے ہمکنار  کرنے والا ایک راز مستقبل کی سوچ و تفکر تھا۔امام رح مستقبل اور عاقبت اندیشی کے حوالے سے بہت عمیق اور گہرے تفکر کے مالک تھے۔

محمد اصغر کاملی

حوزہ نیوز ایجنسی عالم اسلام کا ایک نہایت درخشندہ ستارہ، عظیم فقیہ، مجتہد، فیلسوف اور عارف روح اللہ خمینی تھے۔ آپ کو ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعد جہان اسلام کے ایک عظیم پیشوا و رہبر کے عنوان سے جانا و پہچانا جاتاہے، امام رح نے عظیم اسلامی انقلاب کی بنیاد ڈالی۔ یہ وہ عظیم انقلاب ہے کہ جس کے بعد پوری دنیا میں اسلام کی عظمت و سربلندی کے پرچم کو بڑے آب و تاب کے ساتھ ایک بار پھر لہرایا گیا۔ امام رح نے کیسے بظاہر اس ناممکن انقلابی عمل کو بڑی کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا؟ اور آپ کی کامیابی کے پیچھے کونسے عوامل کار فرما ہیں؟ امام کی زندگی کا بغور مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ اس میں بہت سے عوامل پائے جاتے ہیں جن میں سے چند اہم عوامل ذکرتے ہیں: آپ کا اخلاص، بصیرت، خاص نظم و ضبط، ذات باری تعالی پر ایمان کامل ،سیاسی، اجتماعی، ثقافتی اور انتظامی امور کو چلانے کی صلاحیت، دوراندیشی، نمایاں مدیریتی صلاحیت، اپنی اور عوام کی خوب شناخت و معرفت، اللہ تعالیٰ کی ذات پر مکمل بھروسہ وغیرہ شامل ہیں اور اسی بناء پر آپ اس عظیم انقلاب کو برپا کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس مختصر مضمون میں ان عوامل کو زیر تحریر لانے کی کوشش کی گئی ہے۔

عصر حاضر کی جس عظیم شخصیت نے ایران کی ڈھائی سوسالہ شہنشاہیت کو گراکر اسلامی انقلاب برپا کیا، وہ امام خمینی رح تھے۔ امام کی کامیابی کے پیچھے بہت سے بڑے عوامل کارفرماتھے۔ ان میں سے چند اہم اسباب و عوامل کو مختصرا ذیل میں بیان کرتے ہیں:

امام خمینی رح کی کامیابی کے پیچھے کار فرما عوامل میں سے ایک، آپ کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر پختہ اور کامل ایمان تھا، ایمان انسانی زندگی میں کامیابی کےلئے بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔امام خمینی رح ایمان باللہ کے عظیم درجے پر فائز تھے؛ آپ کا ایمان مقام شہود و حضور کے اعلی مرتبہ پر تھا۔ انسان کے اعلی ایمان کا اس وقت پتہ چلتا ہے کہ جب اس کے دینی مصالح اور دنیاوی اور مادی منافع کا خواہشات نفسانی کے ساتھ ٹکراؤ ہوجائے اور وہ دین کو مقدم کرے۔ امام کی زندگی میں ایسے بہت سے مواقع پیش آئے، لیکن آپ نے بغیر کسی معمولی تامل کے مصالح دینی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ امام رح کی شخصیت، سورج کی طرح آشکار و روشن ہے۔ آپ کے ایمان کے متعلق بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہم یہاں پر صرف آپ کے شاگرد شھید مرتضی مطہری سے منقول ایک واقعے کو بیان کرتے ہیں، شھید مطہری کہتے ہیں کہ: "میں نے تقریبا بارہ سال اس عظیم ہستی سے درس کے سلسلے میں کسب فیض کیا، جب میں امام سے پارس میں ملاقات کے لئے گیا تو کچھ ایسی چیزیں ان سے مشاہدہ کیں جنہوں نے نہ صرف مجھے حیرت میں ڈالا بلکہ وی میرے ایمان میں بھی اضافہ کا باعث بنیں؛ ان میں سے پہلی چیز"آمَنَ بھدفہ" یعنی امام اپنے ہدف پر ایمان رکھتے تھے اور پوری دنیا اکھٹی ہوکر بھی انہیں اپنے ہدف سے نہیں ہٹا سکتی تھی " دوسری چیز" آمَنَ بسبیلہ" اپنی انتخاب کردہ راہ پر مکمل ایمان و یقین رکھتے تھے اور ایسا ممکن نہیں تھا کہ کوئی انہیں اس راہ سے منصرف کردے۔ جس طرح پیغمبر(ص) اپنے ہدف پر ایمان رکھتے تھے اسی طرح آپ بھی اپنے ہدف و راہ پر ایمان رکھتے تھے۔ تیسری چیز" آمَنَ بقولہ" میرے جتنے دوست اور جاننے والے ہیں ان میں سب سے زیادہ، امام ایرانی لوگوں کے قلب و دل سے آشنا تھے۔

توکل

اللہ تعالیٰ کی ذات پر مکمل بھروسہ رکھنا امام رح کی کامیابی کا ایک اہم سبب تھا؛ توکل ؛ ایک ایسا عظیم سرمایہ ہے کہ جو انسان کو اپنے اہداف عالیہ تک رسائی میں بڑا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ امام خمینی رح نے اپنی پوری زندگی میں اللہ تعالیٰ پر توکل کیا، اور اسی سے ہی مدد طلب کرتے رہے۔ اسی لئے آپ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرنے سے یہ روز روشن کی طرح عیاں ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی راہ میں کبھی سستی اور کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ آپ اپنی راہ پر ہمیشہ ثابت قدم رہے اگرچہ اس راہ میں آپ تنہا ہی کیوں نہ ہو۔ امام خمینی رح نے ارشاد فرمایا: "عالمی طاقتوں اور ان کے نوکروں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اگر خمینی رح یکا و تنہا ہی کیوں نہ ہو، کفر، شرک اور بت پرستی کا مقابلہ کرتا رہے گا۔

اخلاص

آپ کی کامیابی کا ایک سبب اخلاص تھا؛ اخلاص، دینی اور الہی اہداف کو پایہ تکمیل تک پہچانے میں کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ جب انسان اپنے کام کو صرف خدائے متعال کی رضایت اور خوشنودی کے لئے انجام دیتا ہے تو اللہ رب العزت اس کیلئے کامیابی کے اسباب فراہم کردیتاہے اور یوں اسے اپنی منزل مقصود تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔ امام خمینی رح انتہائی مخلص تھے، آپ نے اپنے ہر کام کو رضائے الہی کے لئے انجام دیا۔ آپ نہ صرف مخلص تھے، بلکہ ہمیشہ دوسروں کو بھی اخلاص کی نصیحت و تلقین کرتے تھے۔آیت اللہ مؤمن کہتے ہیں کہ: "جب میں نجف میں تھا تو اس وقت امام خمینی رح کو ایک خط لکھا،جس میں ، میں نے آپ سے اپنے لئے نصیحت کی درخواست کی گرچہ ایک عام اور کلی نصیحت ہی کیوں نہ ہو! اس کے جواب میں امام نے لکھا : بہترین وعظ و نصیحت وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمائی ہے؛ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "قل انما اعظکم بواحدۃ ان تقوموا للہ" اے نبی ص، ان سے کہو کہ "میں تمہیں بس ایک بات کی نصیحت کرتاہوں کہ تم اکیلے اکیلے اللہ کی خاطر اٹھ کھڑے ہو۔۔" آیت اللہ جنتی نقل کرتے ہیں کہ: میں نے معنویت اور روحی تکامل و ارتقاء کے سلسلے میں امام رح سے رہنمائی کی درخواست کی تو آپ نے فرمایا: "ہر کام اخلاص کے ساتھ انجام دینے کی کوشش کرو"

بصیرت

امام خمینی رح کی کامیابی کا ایک راز، آپ کی بصیرت تھی یعنی آپ اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں بابصیرت انسان تھے؛ امام سیاسی، اجتماعی مسائل، ثقافتی اور انتظامی امور میں بڑی بصیرت کے مالک تھے۔ بصیرت کا یہ عظیم تحفہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو نوازا تھا جس کی بنا پر آپ اپنے تمام امورکے حقائق اور پس منظر کو بخوبی ادارک کرتے تھےاور اسی بناء پر آپ نے اپنی بصیرت سے پچاس، سو سال آئندہ کے متعلق حقائق کشف کئے ہیں۔امام کی بصیرت کے بے شمار نمونے پائے جاتے ہیں جیساکہ خود آپ سے یہ نقل کیا گیاہے کہ"جب کوئی میرے پاس آتا اور مجھ سے بات کرنے لگتا تو اس کی گفتگو ختم ہونے سے پہلے مجھے پتہ چل جاتا کہ وہ کیا کہنا چاہتا ہے اور اس کا ارادہ کیاہے اور میری ملاقات سے کیا نتیجہ اخذ کرنا چاہتاہے؟"

سیاست ومدیریت

ایک اور چیز جو امام کی کامیابی کے پیچھے کار فرماتھی، وہ آپ کی سیاست اور مدیریت کی صلاحیت تھی؛ سیاست کے معنی معاشرے کے امور کی تدبیر کرنے کے ہیں، امام خمینی رح نے اسلامی معاشرے کو اللہ تعالیٰ کے دستور و قوانین کے مطابق بہترین انداز میں چلایا ۔آپ کو معصومین ع کے بعد جہان بشریت کے عظیم رہنما و پیشوا کے طور پر پہچانا جاتاہے۔انتہائی سخت اور نامساعد حالات میں اسلامی انقلاب برپا کیا، با وجود اس کے کہ پوری دنیا آپ کی مخالفت کررہی تھی، لیکن پھر بھی آپ نے اس عظیم اسلامی نظام کو ایران میں نافذ کروایا۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کہتے ہیں کہ: ایک جگہ پر ملک کو چلانے کے حوالے سے گفتگو ہوئی تو امام خمینی رح نے فرمایا: اگر آپ تمام لوگ کنارہ کشی اختیار کرلیں تو میں تنہا ملک کے نظام کو چلاؤں گا۔

نظم و ضبط

امام کی کامیابی کا ایک اور عامل، آپ کانظم و ضبط تھا؛ انسان کی کامیابی میں نظم و ضبط کا بڑا کردار ہوتاہے۔ وہی انسان اپنی زندگی میں بڑا مقام حاصل کرسکتا ہے جو اپنی پوری زندگی کو منظم انداز میں گزار تاہو۔ جب ہم امام رح کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ آپ بے نظیر نظم و ضبط کے مالک تھے۔گویا امام خمینی رح، امیر المومنین علی علیہ السلام کے اس نورانی فرمان کے مکمل طور پر عملی نمونہ تھے جیسا کہ آپ ع نے فرمایا: اوصیکما بتقوا اللہ ونظم امرکم" تمہیں تقوای الہی اور اپنے امور میں نظم کی نصیحت کرتاہوں۔

سوچ و تفکر

امام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والا ایک راز مستقبل کی سوچ وتفکر تھا؛ مستقبل کی سوچ و فکر انسان کو بلند مقام تک پہنچنے میں بڑی مددگار ثابت ہوتی ہے۔امام رح مستقبل اور عاقبت اندیشی کے حوالے سے بہت عمیق اور گہرے تفکر کے مالک تھے۔جس کے واضح دلائل آپ کے فرامین میں موجود ہیں من جملہ یہ کہ امام خمینی رح نے فرمایا: جنگ و مقابلے کے سلسلے میں جو بیج ابھی ہم بوتے ہیں اس کا نتیجہ ممکن ہے بیس سال کے بعد نکلے" اسی طرح آپ نے فرمایاکہ: " ماؤں کی گود میں موجود بچے میرےمستقبل کے سپاہی ہیں"۔اختصار کی خاطر انہی چند عوامل پر اکتفا کرتے ہیں ورنہ اور بھی بہت سے اسباب و عوامل ہیں جو آپ کی کامیابی کے پیچھے کار فرماتھے۔

نتیجہ:

امام خمینی رح کی کامیابی کے پیچھے کارفرما عوامل کے بارے میں مطالعے کی روشنی میں جو نتائج سامنے آئے، وہ فہرست واردرج ذیل میں بیان کرتےہیں:
امام خمینی رح کی کامیابی کے پیچھے کار فرما عوامل میں سے ایک، آپ کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر پختہ اور کامل ایمان تھا۔
اللہ تعالیٰ کی ذات پر مکمل بھروسہ رکھنا امام رح کی کامیابی کا ایک اور اہم سبب ہے۔
آپ کی کامیابی کا ایک سبب اخلاص تھا؛ آپ نے اپنی پوری زندگی میں ہر کام خداوند متعال کی رضاکے لیے انجام دیا۔
امام خمینی رح کی کامیابی کا ایک راز، آپ کی بصیرت تھی یعنی آپ اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں بابصیرت انسان تھے۔
امام کی کامیابی کے پیچھے ایک اور کار فرما چیز ، آپ کی سیاست اور مدیریت کی صلاحیت تھی۔
امام رح کی کامیابی کا ایک اور عامل ،آپ کانظم و ضبط تھا؛ آپ اپنے تمام کاموں کو اپنے خاص وقت پر انجام دیتے تھے۔
امام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والا ایک راز مستقبل کی سوچ و تفکر تھا۔امام رح مستقبل اور عاقبت اندیشی کے حوالے سے بہت عمیق اور گہرے تفکر کے مالک تھے۔

حوالہ جات

۱۔ القرآن الکریم
۲۔ نھج البلاغہ، خطبہ ۔158۔
۳۔" کلمات قصار امام خمینی،ص231.
۴۔ سرگذشتہ ھای ویژہ از زندگی امام خمینی رح،ج5، ص35
۵۔ پابہ پای آفتاب،ج2،ص255

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .