۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا سید مہدی رضا رضوی

حوزہ/ حاج قاسم سلیمانی ایک زندہ دل آدمی تھے جنہوں نے ہمیشہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے ساتھ "دل" کا رشتہ قائم رکھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے برجستہ عالم دین و حوزہ علمیہ قم کے ممتاز طالب علم حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید مہدی رضا رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حاج قاسم سلیمانی ایک زندہ دل آدمی تھے جنہوں نے ہمیشہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے ساتھ "دل" کا رشتہ قائم رکھا۔

انہوں نے کہا کہ سردار سلیمانی حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام سے خصوصی عقیدت رکھتے تھے، ایک امید بخش زندگی جسنے مستقبل کی امید اپنے دل میں اور دوسروں کے دلوں میں زندہ رکھی اور رضائے الٰہی کے مشاہدہ کے لئے اپنے تمام کاموں میں محتاط رہے اور مخالف رائے کو برداشت بالخصوص دوسرے فریق کے افراد کے ساتھ بہترین زبان اور اظہار کے ساتھ بات چیت اور تبادلہ خیال کرتے "لا تظلمون ولا تظلمون" اور "کونوا للظّالم خصماً و للمظلوم عوناً " انکی زندگی کے اہم اصولوں میں سے ایک ہے۔

اسلیۓ آپ شہریوں، پڑوسیوں، شریک حیات اور بچوں پر ظلم نہ کرنے اور مظلوم کی نصرت و حمایت جیسے اصولوں کے پابند تھے، اور یہی وہ اصول تھے جسنے دشمنوں کی آنکھوں کی نیندیں اڑا رکھیں تھیں۔امام علی علیہ السلام أُوصِیکُمَا۔۔۔۔۔۔۔ بِتَقْوَى اللَّهِ وَ نَظْمِ أَمْرِکُمکا ایسا مصداق کے زندگی کے ہر ظاہر و باطن امور میں نظم و ضبط سر چڑھ کر بولتا رہا چاہے اب حقوق اللہ ہو یا حقوق عباد، انکو لکھتے اور منصوبے کے مطابق کام کرتے اس کے باوجود وہ ایک خوش مزاح اور خوش مزاج تھے۔قَالَ علی عليه السلام خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً إِنْ مُتُّمْ مَعَهَا بَكَوْا عَلَيْكُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَيْكُمْ ،خلاصہ یہ کہ اگرچہ حاج قاسم کی تعلیم و تربیت مکتب اہلبیت: اسلام میں ہوئی تھی لیکن چونکہ یہ خصوصیات فطری اور انسانی تعلیمات پر مبنی ہیں اس لیے وہ تمام عقائد و نظریات کے ساتھ تمام انسانوں کے دلوں میں محبوب بن گئے۔

مولانا موصوف نے مزید کہا کہ حاج قاسم اور ان جیسے لوگوں کے بارے میں الگ بات یہ ہے کہ وہ اپنے آپ سے شروع کرتے ہیں جنہوں نے کسی بھی چیز سے پہلے اپنی روح کی اصلاح کی ہے۔ اس لیے ہر ایک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ سے آغاز کرے اور اسے اپنا رول ماڈل بنائے۔یقیناً جس نےاپنی زندگی اہلبیت: کے نقشِ قدم پر گزاری اور آخر وقت تک انکی نوکری انکی خاک کو اپنی پیشانی کا تمغہ سمجھتا رہا ہو اسے کیسے بھلایا جاسکتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .