۱۶ آبان ۱۴۰۳ |۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 6, 2024
علامہ جواد الموسوی

حوزہ/ لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ ایجنسیز سن لیں ہم ان اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ ڈرنے والے ہیں نہ جھکنے والے ہیں، یہ ثابت کریں ایک شیعہ نے آج تک خودکش حملے کیا ہو؟ آج تک شیعوں نے وطن کی سالمیت کیخلاف کچھ کیا ہو؟ ہم بہترین قوم ہیں، ہمارا نظریہ بہترین ہے، ہمارے علماء بہترین ہیں، کیوں ہمارے پیچھے پڑے ہو؟ آئیں ہم سے علمی اور دلیل کی بنیاد پر گفتگو کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممتاز عالم دین علامہ سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم (ص) اپنے پُرنور کلام میں فرماتے ہیں اس شخص کے بارے میں جس پر اللہ نے نعمتیں تمام کی ہوں آپ فرماتے ہیں جسے اللہ تین چیزیں عطا کرے سمجھو اس پر دنیا کی نعمتیں کامل ہوگئی ہیں۔ پہلا صحت ہے جس پر دن رات ایسے گزرتے ہوں کہ اس کا بدن صحیح سلامت ہو یہ نعمت الہی ہے، مزاج کا سالم ہونا، طبیعت کا سالم ہونا، فکری و روحی سلامتی، یہ اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ہیں، بعض انسان ساری زندگی کمانے کی فکر میں صحت خراب کرتے ہیں اور بڑھاپے میں سب کچھ دوبارہ اسی صحت کو پانے کیلئے خرچ کر دیتے ہیں۔

علامہ جواد الموسوی نے مزید کہا کہ امن و امان نہ ہونے سے نعمتیں چھن جاتی ہیں، لہذا امن و امان قائم کرنے کیلئے جرات کا مظاہرہ بھی کرنا چاہیے، بے خوف ہوکر شرپسندوں سے نمٹنا چاہئے، شہید عارف حسین الحسینی کے زمانے میں کون ضیاء الحق کے خلاف بول سکتا تھا؟ یہ مرد مجاہد عارف حسین الحسینی ہی تھے جو حسینؑ ابن علیؑ کا صحیح پیروکار تھے۔

انہوں نے کہا کہ مومن کی علامت یہی ہے اللہ کے ہوتے ہوئے کسی چیز سے خوفزدہ نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ دو دن پہلے ہمارے ایک اور مومن کو اُٹھایا گیا ہے، یاد رکھیں قدیم زمانے میں بنی عباس اور بنی اُمیہ والے بھی ایسی حرکتیں کرتے تھے، ایجنسیز سن لیں ہم ان اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ ڈرنے والے ہیں نہ جھکنے والے ہیں، یہ ثابت کریں ایک شیعہ نے آج تک خودکش حملے کیا ہو؟ آج تک شیعوں نے وطن کی سالمیت کیخلاف کچھ کیا ہو؟ ہم بہترین قوم ہیں، ہمارا نظریہ بہترین ہے، ہمارے علماء بہترین ہیں، کیوں ہمارے پیچھے پڑے ہو؟ آئیں ہم سے علمی اور دلیل کی بنیاد پر گفتگو کریں،

مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے جوان سیرت علی اکبرؑ پر چلنے والے ہیں، ہمیں موت سے گرفتاریوں سے مت ڈراو، اگر علی اکبرؑ تیس ہزار کے لشکر کے سامنے سینہ سپر ہو سکتے ہیں تو ان کے پیروکار بھی ان کی سیرت پر چلنے والے ہیں، لہذا حکومت ان گمشدگان کو چھوڑ دے ان کو عدالتوں میں پیش کرے، اگر ان پر کوئی جرم ثابت ہو جائے تو یہ عدالتوں کا کام ہے، ان کو سزا دیں، کسی کو حق نہیں کہ بغیر اطلاع کے کسی پاکستانی شہری کو یوں اغوا کرے، حکومت جلد از جلد ان جوانوں کو تلاش کرے اور لواحقین کو سکون پہنچائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .