۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
آغا سید راحت حسین الحسینی

حوزہ/ مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نلتر کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا، جس کی تصدیق انتظامیہ نے بھی کی۔ اس واقعہ کی مذمت اور لواحقین سے اظہار ہمدردی اور اصل قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ پوری ملت کی طرف سے کیا گیا۔ لیکن شرپسند تکفیری گروہ کی طرف سے علاقہ کے امن و امان کو تہہ و بالا کرکے شیعہ سنی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گلگت بلتستان/ ملت جعفریہ کے بے گناہ افراد کی جبری گمشدگیاں سخت تشویشناک ہیں۔ بغیر کسی جرم کے حساس اداروں کی جانب سے لوگوں کو جبری لاپتہ کرنے کا عمل ملک کے مفاد میں نہیں، اس سے عوام میں مزید غم و غصہ پیدا ہوگا۔اس بات کا اظہار مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا سید راحت حسین الحسینی نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ نلتر کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا، جس کی تصدیق انتظامیہ نے بھی کی۔ اس واقعہ کی مذمت اور لواحقین سے اظہار ہمدردی اور اصل قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ پوری ملت کی طرف سے کیا گیا۔ لیکن شرپسند تکفیری گروہ کی طرف سے علاقہ کے امن و امان کو تہہ و بالا کرکے شیعہ سنی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔

مزید بیان کیا کہ شرپسندوں نے منصوبہ بندی کے تحت کوہستان سے لیکر گلگت تک کھلے عام اسلحہ کی نمائش، کفر کے فتوے، کافر کافر کی نعرہ بازی اور شرانگیز تقاریر کے ذریعے اشتعال انگیزی اور فرقہ واریت کو ہوا دی، جس کے نتیجے میں انہی جلوسوں میں شریک کھلے عام اسلحہ کی نمائش کرنے والے افراد کی طرف سے اگلے دن مرکزی امامیہ جامع مسجد کے گیٹ کے سامنے راہگیر پر فائرنگ اور گھڑی باغ میں دنیور کی سوزوکی پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوئے۔ صد افسوس ان سارے واقعات میں صوبائی حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ تکفیری گروہ بیرونی ایجنڈے پر عبوری صوبہ اور اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں، جو کہ کسی صورت ملک و علاقے کے مفاد میں نہیں۔ لہذا شرپسند گروہ اس ملک و علاقے کا دشمن ہے۔ تمام مکاتب فکر کے ذمہ داروں کو بغیر کسی مصلحت کے اس گروہ کے خلاف میدان میں آنا ہوگا اور صوبائی حکومت بھی علاقے میں اپنی رٹ قائم کرے۔ وگرنہ تمام تر حالات کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہوگی۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور خفیہ ادارے دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے سکیورٹی کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کریں۔ شیعہ اقلیتی علاقوں میں مستقل چوکیوں کا قیام، شاہراہ قراقرم پر فول پروف سکیورٹی انتظامات کرتے ہوئے متبادل روڑ کا انتظام کرے۔

مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں آئے روز ملت جعفریہ کے بے گناہ افراد کی گمشدیاں سخت تشویشناک ہے۔ بلا جرم و خطا حکومتی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے محب وطن افراد کو غیر قانونی طور پر غائب کرنا ملکی مفاد میں نہیں، لہذا تمام بے گناہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔

آخر میں کہا کہ گلگت بلتستان میں کورونا کیسز کی تعداد میں اضافہ سخت تشویشناک ہے۔ عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے ہوئے سماجی فاصلہ کا خیال رکھیں۔ حکومت کو اس اہم ایشو پر سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .