۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
گلگت میں مدافع ولایت شہید علامہ سید ضیاء الدین رضوی اور ان کے باوفا رفقاء کی 17ویں برسی کی مناسبت سے عظیم اجتماع

حوزہ/ اجتماع سے مقررین کا کہنا تھا کہ علماء کو اختلاف و افتراق سے نکل کر یکجا ہونا ہوگا۔ اور شہید کے مشن کو پایہ تکمیل تک پھنچانا ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے زیر اہتمام مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت میں مدافع ولایت شہید علامہ سید ضیاء الدین رضوی اور ان کے باوفا رفقاء کی 17ویں برسی کی مناسبت سے مرکزی اجتماع میں گلگت بلتستان بھر سے علماء ،اکابرین زعما، سیاسی مذہبی و سماجی شخصیات سمیت ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کرکے ان کی گلگت بلتستان کے لئے قومی، مذہبی، سیاسی و سماجی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔

اس اجتماع سے صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا باقر الحسینی اور استور نائب خطیب حفظات حسین جعفری نے وفد کے ہمراہ اس عظیم الشان برسی میں شرکت کی ۔

استور مرکز امامیہ کی نمایندگی شیخ حفاظت نے کی اور گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاورارث قوم نہیں ہیں بلکہ ہمارے وارثین مراحع عظام اور ولی فقیہ کی صورت میں موجود ہیں علماء کو اختلاف و افتراق سے نکل کر یکجا ہونا ہوگا۔ اور شہید کے مشن کو پایہ تکمیل تک پھنچانا ہو گا۔

بلتستان کی نمایندگی کرتے ہوے اس عظیم اجتماع سے صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا باقر الحسینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید قائد ضیاءالدین کا مشن مسلمانوں اور مومنین کو آپس میں اتحاد و اتفاق کرانا تھا جو کہ دشمن کو ناگوار گزرا اور اس ہستی کو شہید کردیا گیا۔ لہذا آئیے ہم سب مل کر ہمارے قائدین کے بازو بنیں اور انکو مضبوط کریں ۔اگر عوام علماء کرام کے شانہ بشانہ چلیں تو آپ کے تمام حقوق آپکو دلاسکتے ہیں اگر عوام آغا راحت اور شیخ جعفری کا ساتھ نہ دیں تو ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے ہیں ۔آپ کو جسے ووٹ دینا ہے دیں لیکن ایسے افراد جو پاک و منزہ نہیں ہیں انکو اپنا قائد نہ مانیں بلکہ آپ اپنے قائد ایسے فرد کو بنائیں جو دین رسول خدا اور آئمہ کی طرف دعوت دیں اور پاک و منزہ ہوں ۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ شہید رضوی نے روشن خیالی کے ساتھ تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے اتحاد و وحدت قاٸم کی جس کی وجہ سے شہید کو راستے سے ہٹایا گیا حکومت اور ریاست ہمارے شہدا کے قاتلوں کو پکڑنا ہی نہیں چاہتی شہید رضوی کی قاتل ریاست ہی ہے ریاست سے مکتب جعفریہ کو اچھے کی کوٸی امید نہیں ہے مکتب تشیع پاکستان پر مظالم ڈھاۓ جارہے ہیں۔

تعزیتی اجتماع سے شیخ نیٸر عباس و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ ملت جعفریہ کے ساتھ وفاقی و صوباٸی حکومتیں سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہیں شہید رضوی علاقے میں اتفاق و وحدت کے مشن پر کام کررہے تھے جو کہ اداروں کو ناگوار گزرا اور مختلف ہیلے بہانوں سے شہید کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور بالاخر شہید کو راستے سے ہی ہٹا دیا گیا ملک کے دیگر علاقوں اور شہروں میں جی بی سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہیں لیکن کوٸی پوچھنے والا نہیں ہیں لہزا ملک کے دیگر علاقوں میں زیر تعلیم طلبا اور مقیم عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

اس تعزیتی اجتماع میں مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کا اعلان خوش آئند ہے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کو قومی اسمبلی میں نمائندگی کے ساتھ سینٹ میں دیگر صوبوں کے برابر نمائندگی دی جائے اور بڑھتی ہوئی ابادی کے پیش نظر نئی حلقہ بندیاں کی جائے خالصہ سرکار کے کالے قانوں کا اطلاق صرف شیعہ اکثریتی علاقوں میں ہونا حکومت اور انتظامیہ کی بدنیتی کو ظاہر کرتا لہذا ملت جعفریہ کو اپنی ملکیتی زمینوں سے بے دخل کرنے کی حکومت اور انتظامی پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہے جبکہ شہید سید ضیاء الدین رضوی قتل کیس کی تمام عدالتی کارروائی جانبدارانہ اور غیر منصفانہ ہے لہذا اسے مسترد کرتے ہوئے از سر نو غیر جانبدارانہ عدالتی کمیشن سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتا ہے نیز یکساں قومی نصاب کی تدوین کے دوران تمام مکاتب فکر کے تحفظات کی دوری کو یقینی بنایا جائے۔

تعزیتی اجتماع سے جاری اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سانحہ 13 اکتوبر کیس میں گرفتار بے گناہ اسیروں کو فوری رہا کیا جائے نیز جیل میں قید بیمار اسیروں کا سرکاری سطح پر علاج و معالجہ کے لیے اقدامات کئے جائیں نئی تخلیق شدہ آسامیوں کی منصفانہ تقسیم اور میرٹ پر تقریروں سمیت 16 گریڈ سے اوپر ملازمین کے ہر دو سال بعد تبادلوں کو یقینی بنایا جائے۔

گلگت بلتستان میں موجود تعلیمی سہولیات ناکافی ہے لہذا خواتین کے لیے الگ ینورسٹی کے قیام ،میڈیکل کالج اور انجیرنگ ینورسٹی کے اعلان پر عملدرآمد کیا جائے۔اس اعلامیہ کو امامیہ کونسل کے جنرل سیکٹری عارف قنبری پڑھ کر سنایا ۔

آخر میں تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوۓ امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو آٸینی حقوق دینے کی باتیں عرصہ دراز سے سن رہے ہیں لیکن عملی طور پر اب تک آٸینی حقوق سے گلگت بلتستان کو محروم رکھا گیا ہے ہم ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہوئے بغیر آئینی حقوق حاصل نہیں کر سکتے لہزا ہمیں یکجا ہونے کی ضرورت ہے اور ایک آواز بن کر گلگت بلتستان اور تشیع کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .