حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابقہ مرکزی سیکٹرٹری یوتھ شعبہ خواتین ایم ڈبلیو ایم محترمہ سائرہ ابراہیم نےکہا کہ گلگت بلتستان کو 76 سالوں سے بنیادی انسانی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا وہ تمام حقوق دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ پاکستانی تسلیم کرکے آئینی دائرے میں شامل کیا جاتا ہے اور نہ ہی متنازع علاقے کے حقوق حاصل ہیں جبکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو زبردستی ان کی زمینوں سے بے دخل کیا جاتا ہے اور ہمارے معدنی وسائل بجلی سیاحت پر قبضہ جما کر ہمیں گندم پر سبسڈی دیکر احسان کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا پانی پہاڑ دریا معدنیات ہمارےباس سے حاصل آمدنی وفاق کھا جاتا ے جن کی آمدن ارب ہا ہے جبکہ ہمیں زکوٰۃ کی شکل میں چند ارب دیا جاتا ہے آخر کب تک ظلم برداشت کریں۔
انہوں نے کہا کے منفی ڈگری ٹمپریچر پر قائد گلگت بلتستان محترم آغا علی رضوی اپنے خطے کے بنیادی حقوق کے لیے ڈیرھ ماہ سے سڑکوں پر ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے قانون کے دائرے میں رہتے احتجاج کرتے ہیں اس کو کمزوری سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کے ملک میں جس انداز سے نظام حکومت چلایا جاتا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حالات سنگینی کتنی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی توجہ اس وقت ملک کے حساس مسائل کی بجائے سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کے ہم جی بی کی عوام کے ساتھ ہیں, انہیں حقوق سے محروم رکھنا پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے انہوں نے کہا اس سے پہلے کہ حالات کسی کے کنٹرول میں نہ ہوں گلگت بلتستان کے مسائل اور مشکلات کو حل کیاجائے نیز گلگت بلتستان میں حقوق کی آوازوں کو دبانے کی گلگت بلتستان کی زمینوں اور وسائل سے وہاں کی عوام کو محروم رکھا جا رہا ہے انہیں زمینوں سے بےدخل کرنے سے باز رہےاور گلگت بلتستان میں مثالی اتحاد کو ذاتی مفاد کی خاطر ثبوتاژ نہ کیا جائے عوام کو بنیادی انسانی آئینی حقوق سے تو پہلے محروم کیا گیا ہے مزید کسی بھی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی انشاللہ گلگت بلتتسان کی عوام اپنے حقوق حاصل کریں گے۔