حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابقہ مرکزی سیکرٹری یوتھ شعبۂ خواتین و سینئر رہنما ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان محترمہ سائرہ ابراہیم نے کہا ہے کہ پارا چنار میں خون ریز حملوں کے نتیجے میں سر زمین شہداء کے 40 سے زائد افراد کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے، لیکن وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور درجنوں زخمی افراد کو طبعی امداد بھی میسر نہیں اور کرم ایجنسی سے زخمیوں کو لانے والی ایمبولینسز پر بھی حملے کے ساتھ انہیں پشاور منتقل ہونے روکا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی ادارے پاکستان کے شہریوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہے ہیں جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی مجرمانہ خاموشی سے ملت تشیع میں تشویش پائی جارہی ہے اور جس طریقے سے پارا چنار کرم ایجنسی میں ایک طویل عرصے سے قتل عام، بم دھماکے اور مساجد امام بارگاہوں پر حملوں کے نتیجے میں درجنوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور اب مزید صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور ملت تشیع میں ریاستی اداروں سے اعتماد ختم ہونے جارہا ہے، جس سے نوجوان نسل میں بے چینی پائی جاتی ہے خدا نخواستہ اس بد اعتمادی میں اضافہ ہو گیا تو بحالت مجبوری انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ پارا چنار پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے اور زخمیوں کو علاج کی سہولیات بہم پہنچایا جائیں، تاکہ زخمیوں کو بچایا جا سکے۔