۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
محترمہ سائرہ ابراہیم

حوزہ/ ایم ڈبلیو ایم شعبۂ خواتین کی رہنما و سابقہ مرکزی سیکرٹری یوتھ محترمہ سائرہ ابراہیم نے کہا ہے کہ عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے قومی مجرم ہیں پاکستانیوں نے جمہوری اقدار کو پروان چڑھانے کیلئے خوف کے بت توڑ کر اپنا جمہوری حق ادا کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم شعبۂ خواتین کی رہنما و سابقہ مرکزی سیکرٹری یوتھ محترمہ سائرہ ابراہیم نے کہا ہے کہ عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے قومی مجرم ہیں پاکستانیوں نے جمہوری اقدار کو پروان چڑھانے کیلئے خوف کے بت توڑ کر اپنا جمہوری حق ادا کیا۔

انہوں نے حالیہ الیکشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ قومی مجرموں کو مسلط کرنے کے لئے رات کی تاریکی میں واردات کرکے عوام میں بے یقینی پیدا کرکے ملک توڑنے کی سازش ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں ووٹوں کو فارم 45 ملنے کے بعد تبدیلی اور دھاندلی سے جیتے ہوئے اُمیدواروں کو ہرانا دراصل امریکی خواہش پر کی گئی ہے سپر لاڈلے کی فرمائش پر آواز کو دباؤ میں لاکر خلائی مخلوق کے ذریعے 50 سے زائد سیٹوں پر دھاندلا کرکے رزلٹ تبدیل کیا گیا ہے جو کہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ غداری اور وفاداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والے اپنی انا کی خاطر ملک کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔ ملک کے وفادار ایسی ہر مزموم کوشش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو مدینے کی ریاست بنانے والا عظیم لیڈر کو جیل میں ناکردہ گناہوں کی سزا سناکر قید کیا گیا ہے، لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے کہ ظلم و جبر کے ذریعے حق اور سچ کی آواز کو دبایا جاسکے پاکستانی قوم اپنی جان کی بازی لگا کر بھی ملک کو بچانے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔

محترمہ سائرہ ابراہیم نے کہا کہ لیاقت علی خان کے قتل سے لیکر سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے میں ملوث دہشت گرد نامعلوم ہیں اور قاتل وفادار، جبکہ قیدی نمبر 804 کو غدار بنانے کے ناکام عزائم رکھنے والے اسی ہزار شہداء کے خون کا سودا کرنا چاہتے ہیں، جو کہ کسی صورت برداشت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا دشمن امریکہ اور اسرائیل ہیں اور یہ سہولت کار ان کی غلامی کرکے مملکت خداد پاکستان کو استعماری قوتوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں جو کسی صورت قبول نہیں۔

انہوں نے کہا اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لیں نہیں تو آنے والی نسلیں آپ کو معاف نہیں کریں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .