تحریر: ام ابیہا
حوزہ نیوز ایجنسی | صیانہ بیوٹیشن، فرعون کے محل کی خواتین کی آرائش کیا کرتی تھی ۔ صیانہ اور انکا شوھر حزقیل ( مومن آل فرعون) دونوں خدا پرست تھے اور انہوں اپنے ایمان و اعتقادات کو فرعون کے محل میں مخفی رکھا ہوا تھا۔ ایک روز صیانہ فرعون کی بیٹی کے بالوں کو کنگھی سے سنوار رہی تھی کہ اچانک کنگھی اسکے ہاتھ سے گر پڑی پس اسے زمین سے اٹھاتے ہوئے قلبی اعتقاد کے مطابق بے اختیار منہ سے "بسم اللّٰه" نکلا۔ فرعون کی بیٹی نے سوالی انداز میں پوچھا کیا میرے بابا کا نام لے رہی ہو ؟ صیانہ بیوٹیشن نے جواباً کہا نہیں ،بلکہ میں اس خدائے واحد کا نام لے رہی ہوں جو تمہارا بھی خدا ہے اور تمہارے باپ کا بھی ۔ فرعون کی بیٹی نے کہا یہ بات میں اپنے بابا کو ضرور بتاؤں گی۔ صیانہ نے کہا ضرور کہو جاکر مجھے کوئی خوف۔ نہیں پس اسکا راز ظالم فرعون پر فاش ہوگیا اور اس نے غصے سے صیانہ کو خدا پرستی سے منحرف کرنے کیلئے طرح طرح کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کردیئے۔ صیانہ کو اس کے اھل و عیال کے ساتھ عبرت ناک موت کی دھمکیاں دیں۔ فرعون کے حکم پر صیانہ کو شدید ٹارچر کا سامنہ کرنا پڑا مگر صیانہ توحید پرستی میں اس قدر محو تھی کہ شدید اذیتیں برداشت کرنے کے بعد بھی وہ خدا پرستی سے دستبردار نہیں ہوئی ۔نتیجتاً فرعون کے حکم کے مطابق جابر غلاموں کے ہاتھوں تانبے کا تنور تیار کیا گیا اور صیانہ کے سامنے انکے بچوں کو جلادیا گیا اور انکے شوھر کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ لیکن اس کے ایمان راسخ میں ذرہ برابر لرزش نہ ہوئی وہ آخری وقت تک عقیدہ توحید پر قائم رہی بالآخر اس کو اپنے شیر خوار بچہ کے ہمراہ تنور میں ڈال دیا گیا ۔ روایات کے مطابق یہ با ایمان بیوٹیشن امام زمانہ کے ظہور کے وقت رجعت کرے گی۔ روایات میں ذکر ہے کہ جب رسول خدا (ص) معراج کے وقت جب مسجد اقصیٰ سے سے گذرے تو فرمایا:. مجھے خدا کی خوشبوء آرہی ہے تو جبرئیل امین نے فرمایا :. یہ وہ مقام ہیں جہاں شہیدہ صیانہ کی خاک کو اس فضا میں اڑایا گیا اس کے ایمان کی خوشبوء اس فضا میں موجود ہے اتنی بڑی عظمت صیانہ نے اپنے بیوٹی پروفیشن کے ذریعے وحدانیت کو عام کرتے ہوئے حاصل کی تھی۔
اسی صیانہ کے نام اور کام کو اپناتے ہوئے مشھد مقدس کی خدا محور تمدن ساز و متدین بیوٹیشنز نے شرعی احکام و اخلاقیات اسلامی کے مطابق اپنے بیوٹی پارلرز کا آغاز کردیا ہے ۔ " ہم سب صیانہ ہیں " کے عنوان سے انہوں نے ایک بیوٹی گروپ تشکیل دیا ہے اور بیوٹیشنز کی تعداد 250 تک پہنچ چکی ہے۔ نہ صرف مشہد بلکہ تہران ،اصفہان ،قم سے بہت سی بیوٹیشنز اس گروپ میں شامل ہورہی ہیں ۔ ان بیوٹیشنز کا خاص ہدف ہے کہ اپنے اس پروفیشن اور ایکسپرٹیز کے ذریعے تمدن اسلامی کے احیاء، ظہور امام (عج ) کی زمینہ سازی اور خاندانوں کی معنوی سلامتی کیلئے اپنا مؤثر کردار ادا کرنا اور اس کام کو اپنے وقت کے امام کی خوشنودی کیلئے انجام دینا ہے۔
صیانہ بیوٹیشنز اور شرعی احکام :
صیانہ بیوٹیشنز کا عملی کام ہوتا یہ ہے کہ وہ میک اپ سے متعلق شرعی احکام سے متصادم ہرگز سروس نہیں دیتیں خواہ کسٹمر کی جانب سے بھاری رقم کی پیشکش ہی کیوں نہ ہو ۔ یہ اپنے پارلز میں" تدلیس" و تبرج " سے مربوط تمام سروسز سے نہ صرف اجتناب کرتی ہیں تاکہ گناہ میں استعانت کے زمرے میں آکر حرام کی مرتکب نہ ہوں بلکہ وہ اپنے کسٹمرز کو بہت خوش گفتاری کے ساتھ ایسے کاموں سے باز رہنے کی پوری تلقین بھی کرتی ہیں۔
تدلیس اور تبرج سے مراد ہے کیا ؟
فقہی احکام میں میک اپ کے متعلق ایک اصطلاح "تدلیس ماشطه" استعمال ہوتی ہے۔ جس کا مطلب ہے "میک اپ کے ذریعے فریب دینا" عورت کا اپنے ظاہری عیوب یا کمی کو میک اپ کے ذریعے اسطرح پوشیدہ کرنا اور حقیقت کے خلاف دکھانا تاکہ رشتے کیلئے آئے ہوئے مرد کو نظر نہ آئیں یہ فعل ، تدلیس ماشطه کے زمرے میں شمار ہوتا ہے ۔ اور ایک بیوٹیشن کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ جانتے بوجھتے اس طرح کا میک اپ کسی کیلئے کرے تو اسکی اجرت لینا بھی اس پر حرام ہوجاتی ہے ۔
تبرج : یعنی عورت کی نامحرم کی موجودگی میں خود نمائی اور اپنی آرائش و زینت آشکار کرنا یہ تبرج خود ایسی کسٹمر عورت کے لئے تو حرام ہے ہی لیکن بیوٹیشن پر بھی اگر واضح ہو کہ یہ کسٹمر تبرج کرے گی حرام زینت کی مرتکب ہوگی تو اس کی اجرت بھی جائز نہیں ۔۔
صیانہ بیوٹیشنز کس طرح کے میک اپ کی ترویج کرتی ہیں ؟
یہ بیوٹیشنز سادہ میک اپ کی ترویج کرتی ہیں اور انکا کہنا ہے کہ زیبائی و خوبصورتی سادگی میں ہے جیسا کہ خدا نے خلق کیا ہے وہی بھترین زیبائی ہے ۔ ظاھری خوبصورتی سے بھترین اور پائیدار باطنی خوبصورتی ہے ۔ جو آپ کو حقیقی معنوں میں ایک جاویداں اور مفید زیبائی عطا کرتی ہے۔ نیز اپنے کسٹمرز کو حجاب اسلامی کی پاسداری اور "تدلیس و تبرج" سے مکمل اجتناب کرنے کی احسن انداز و گفتار سے ہدایات کرتی ہیں ۔ اور تو اور خواتین کے بڑھے ہوئے ناخنوں کی مفت کٹنگ کرتی ہیں اور میک اپ سے متعلق تمام شرعی احکام کا اپنے پارلرز کے اندر خاص خیال رکھتی ہیں اور کسٹمرز کو ایسے بیوٹی پروڈکٹس اور کاسٹمیٹکس بھی فروخت نہیں کرتیں جن کا تبرج اور حرام زینت میں مبتلا ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔
تمدن اسلامی کا احیاء اسی وقت ہی ممکن ہے جب معاشرے میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد اپنے اپنے شعبوں میں اس کی بھرپور کوششیں کریں ہم سب ہی جانتے بالخصوص خواتین کا اس میں بہت مؤثر کردار ہے۔ دیگر شعبوں سے وابستگی رکھنے والی خواتین کی طرح ایک بیوٹیشن بھی چاہے تو مثل صیانہ اپنے ایمان کی پختگی کے ساتھ ظہور سازی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔ مشہد کی یہ با ایمان بیوٹیشنز دیگر اسلامی ممالک کی بیوٹیشنز کے لیے باعث افتخار اور نمونہ عمل ہیں۔آیا وطن عزیز پاکستان میں بھی ایسی بیوٹیشنز موجود ہیں ؟ جو مکتب اھلبیت سے وابستہ ہوں "ہم سب صیانہ ہیں" کے کاروان میں شامل ہوکر تمدن اسلامی کے احیاء اور ظہور سازی کیلئے سرگرم ہوجائیں۔۔۔۔!