۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حجت الاسلام بهاری

حوزہ/ استاد حوزہ نے انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کو امام خمینی (رح) کی ایک بے مثال جد و جہد قرار دیتے ہوئے،کہا کہ استکبار جہاں صدیوں سے اپنی حکمرانی کو نافذ کرنے کے لئے اسلامی دنیا اور قوموں کے افکار و نظریات کے درمیان تفرقہ ڈالنے کے لئے سرمایہ کاری میں مصروف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کے استاد حجۃ الاسلام ابراہیم بہاری نے اپنی ایک تقریر میں،انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کو امام خمینی (رح) کی ایک بے مثال جد و جہد قرار دیتے ہوئے،بیان کیا کہ استکبار جہاں صدیوں سے اپنی حکمرانی کو نافذ کرنے کے لئے اسلامی دنیا اور قوموں کے افکار و نظریات کے درمیان تفرقہ ڈالنے کے لئے سرمایہ کاری میں مصروف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی دنیا میں تفرقہ ڈالنے کے لئے شیعہ سنی اختلافات اور اہل سنت کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کے ساتھ ساتھ شیعوں کے درمیان اختلافات کو پھیلانا  استکبار جہاں کے اقدامات میں شامل تھے،مثال کے طور پر، گزشتہ چند سالوں میں برطانوی سفارت خانے کی دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے بعد،معلوم ہوا کہ اس سفارت خانے نے محرم الحرام کے لئے تہران کی ماتمی انجمنوں میں 1500 قمہ(زنجیر) تقسیم کیا تھا۔

حجۃ الاسلام بہاری نےتفرقہ بازی کا باعث بننے والی مغربی میڈیا کے ذریعے سے اسلامی دنیا میں وحشیانہ اور افراط و تفریط کی تحریکوں کی تصویر کشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسی بناء پر امام خمینی(رح) نے انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی اختلافات کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے اور انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے ایران میں کئی سالوں تک اسلامی وحدت کانفرنس منعقد ہوتی رہی اور اس کے بعد،مذاہب کی اصلاح اور تنازعات کو حل کرنے اور شیعہ سنی کے درمیان اتحاد و وحدت کے مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے عالمی ادارے کو وجود میں لایا گیا۔

حجۃ الاسلام بہاری نے"ایک ریڈیو"کے ساتھ گفتگو میں عالم اسلام میں عدم وحدت کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے میں استکبار جہاں کی مسلسل سرگرمی اور شیعہ سنی کے درمیان فساد پھیلانے کے ساتھ ساتھ اتحاد و وحدت کے بارے میں جذباتی رد عمل ان عوامل میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے یہ اتحاد و وحدت عملی طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .