۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا رضی زیدی پھندیڑوی

حوزہ/ انسانی زندگی کا کوئی راستہ ایسا نہیں ہے جس کی دین اسلام نے راہنمائی نہیں کی ہے۔  انسانی زندگی میں معاشی راہ آخرت کی کامیابی میں اہم کردار رکھتی ہے جس کو لوگوں نے دین سے جدا اور معاش کا دین کو دشمن سمجھ رکھا ہے جو بالکل غلط ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا رضی زیدی پھندیڑوی نے دہلی کے محلہ ترلوک پوری میں جوانوں اور نو جوانوں کی معاشی مشکلات جیسے سوالات کے جواب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: جس دین کی غدیر میں تکمیل ہوئی ہو اس دین کے ماننے والے اپنی زندگی کے اہم پہلو "اقتصاد" کے لیے نگران اور پریشان کیوں۔ یہ نگرانی دو باتوں سے خالی نہیں ہے۔

۱۔ دین اسلام ناقص ہے۲۔ یادین اسلام کو لوگوں کو سمجھایا نہیں گیا یا سمجھیں نہیں ہیں۔ پہلی بات کو تسلیم کرنا جہالت اور لا علمی کی دلیل ہے کیونکہ قرآن مجید نے دین اسلام کی تکمیل کا اعلان کردیا ہے۔ انسانی زندگی کا کوئی راستہ ایسا نہیں ہے جس کی دین اسلام نے راہنمائی نہیں کی ہے۔ انسانی زندگی میں معاشی راہ آخرت کی کامیابی میں اہم کردار رکھتی ہے جس کو لوگوں نے دین سے جدا اور معاش کا دین کو دشمن سمجھ رکھا ہے جو بالکل غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید نہ صرف رزق حلال کے تلاش کی بات کرتا ہے بلکہ ذریعہ معاش کے راستہ کی بھی راہنمائی کرتا ہے۔ دوسری بات "دین اسلام لوگوں کو سمجھایا نہیں گیا یا سمجھیں نہیں ہیں" یہ بالکل ٹھیک ہے جس کی طرف توجہ نہیں ہے کیونکہ ہمارا مبلغ اخلاق، تاریخ، احکام، صلح رحم اور عقائد وغیرہ کی بات کرتا ہے مگر اقتصاد صفحہ سے غائب ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ خود نہیں جانتے جبکہ ایک خوجہ مومن کا کہنا ہے جب خود خطباء، ذاکرین اور واعظین نے اقتصاد نہیں پڑھا تو قوم کو کیا تعلیم دیں گے۔ المختصر اسلامی معاشی نظام جو مستحکم نظام ہے سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے بچے اپنے کیریئر کے راستوں کی ذمہ داری سنبھالیں اور اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر تلاش کرسکیں۔ بزرگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی مجالس اور محافل سے جوانوں میں معاشی مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت پیدا کریں اور یہ مواقع کی شناخت کی بات ہے۔ یہ کام کچھ نیا کرنے کی کوشش، ناکامیوں سے محفوظ اور ثابت قدم رہنے جیسی خوبیوں اور صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ اس مسلہ کی طرف توجہ دینے سے بچوں کو کاروبار یا نوکری میں کامیاب ہونے میں مدد ملے گی۔

اس طرح کے جلسات اور بیانات سےطلباء کو بڑے ہو کر نوکری فراہم کرنے والے بننے کے لیے تیار ہونے کی امید ہو جاتی ہے، نہ کہ صرف نوکری کے متلاشی۔ میری اللہ سے دعا ہے کہ پالنے والے جو لوگ اس طرح کے پروجکٹ اور جلسات کے فراہم کرنے کی قوت رکھتے ہیں ان کی ہدایت فرما اور ان کو انسانی معاشرے کی ضرورت کو سمجھنے کی توفیق عطاء فرما آمین والحمدللہ رب العالمین۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • Zenab alvi IN 14:18 - 2021/12/05
    0 0
    kBohut achi bat uor ek zarorat ki taraf tawajjo
  • سید محمد حسین نقوی IR 14:51 - 2021/12/05
    0 0
    ہم جیسے نہ جانے کتنے جوان ہیں جنہوں نے ابھی تک اقتصاد کو دین کا حصہ نہیں سمجھا ، مولانا صاحب کی تقریر بہت حوصلہ افزا تھی ،خدا مولانا صاحب کی توفیقات میں اضافہ فرمائے
  • Medam abbas IN 20:15 - 2021/12/05
    0 0
    Salamun alaikum. Haqeqat bat he hamare zimmedar agar is faraf soch len to qaum ki taraqqi ko koi nahi rok sakta
  • گوہر عباس لکھنوی IN 07:35 - 2021/12/06
    0 0
    سبحان اللہ اس پرآشوب ماحول میں (جہاں ایک طرف کرونا نے انسان کی جان لے رکھی ہو اور دوسری طرف حالات زمانہ نے قوم کی کمر توڑ رکھی ہو) کوئی ہے جو جہالت اور غربت جیسے امراض کی تشخیص اور اس کے علاج کا راہ حل ایک نعمت ہے۔