حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے نئے منتخب صدر آیت اللہ سید ابراهیم رئیسی مراجع تقلید اور علمائے کرام سے ملاقات کے لئے شہر قم تشریف لائے۔ انہوں نے اپنے اس سفر کے دوران آیت اللہ نوری ہمدانی، آیت اللہ مکارم شیرازی، آیت اللہ جعفر سبحانی، آیت اللہ صافی گلپائیگانی، آیت اللہ شبیری زنجانی، آیت اللہ علوی گرگانی اور جامعہ مدرسین(حوزہ علمیہ) کی اعلی کمیٹی سمیت مختلف مراجع تقلید اور علمائے کرام سے ملاقاتیں کیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ان ملاقاتوں میں مراجع تقلید اور علمائے کرام نے نئے منتخب صدر کو مختلف تجاویز و آراء پیش کیں جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
موجودہ صورتحال کو بہتر کریں
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے نئے منتخب صدر کی توجہ لوگوں کے موجودہ معاشی حالات کی طرف دلاتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات پر اساسی و بنیادی طور پر توجہ دینے اور انہیں درست کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس مرجع تقلید نے مزید کہا: "یہ سوچنا غلط ہے کہ اس صورتحال کو درست کرنا ممکن نہیں ہے۔"
انہوں نے کہا: موجودہ صورتحال قابلِ تبدیل ہے اوراس کی اصلاح بھی کی جاسکتی ہے اور ایسا نہیں ہے کہ یہ غیرممکن ہو جیسا کہ بعض معاملات میں اکثر یہی سوچا جاتا تھا کہ شاید اب ان کی اصلاح ممکن نہیں ہے حالانکہ ایسا سوچنا غلط ہے چونکہ کئی ایسی مشکلات تھیں جنہیں صحیح مدیریت کے بعد درست کر دیا گیا۔
معاشی مسائل، بے روزگاری اور قیمتوں میں اضافے کے مسائل کو حل کرنا نئی حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے نہج البلاغہ میں امیرالمومنین حضرت علی (علیہ السلام) کے مالک اشتر کو لکھے گئے خط نمبر ۵۳ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے خاص طور پر آج کی حکومتوں کے لئے نمونہ قرار دیا اور کہا: "بدقسمتی سے آج دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو کر رہ گئی ہے: عالمی استکبار کہ جس نے عوام کو اپنے جبر کی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور دوسرا عام لوگوں کا محاذ ہے"۔
انہوں نے مزید کہا: "آجکل لوگ ظالم و ستمگر استکبار کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن اب لوگ الحمد للہ بیدار ہیں اور انہیں اب احساس ہوگیا ہے کہ آج کی دنیا میں انہیں کن مسائل کا سامنا ہے اور یقینا دنیا کے مظلوم افراد ان مسائل سے تنگ آچکے ہیں اور وہ ایسے فرد کی تلاش میں ہیں جو انہیں انصاف دلائے اور عدل و انصاف کے پرچم تلے جمع کرے۔
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے اسلامی جمہوریہ ایران میں تیرہویں حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے حجت الاسلام و المسلمین رئیسی کے انتخاب پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: آپ عاجز ، لوگوں میں مقبول اورمشہور شخصیت ہیں۔ آپ کو لوگوں نے اس لئے منتخب کیا ہے چونکہ آپ نے انصاف اور حق کے ساتھ حکمرانی کے لئے ملی وحدت کے پرچم کو اپنے ہاتھ میں لیا تاکہ اس طرح معاشرہ میں عدالت کو رواج دے سکیں اور حق کی حاکمیت کو قائم کر سکیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہ ان شاءاللہ نئی حکومت کے ساتھ ملک میں مثبت تبدیلی آئے گی اور اس میں مزید وسعت پیدا ہو گی، حجت الاسلام والمسلمین رئیسی کے انتخاب پر عوام کی طرف سے اور مختلف ممالک کے سربراہوں کے پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: امریکہ اور مغربی ممالک ہمیشہ غاصب اور چور صہیونی حکومت کا دفاع کرتے آئے ہیں۔آج افغانستان اور بعض مسلم ممالک کی وخیم صورتحال ان ممالک میں استکبار کی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ الحمد للہ آج اسلامی ممالک میں اکثر افراد بیدار ہوچکے ہیں۔ البتہ انہیں صحیح سمت میں رہنمائی کی ضرورت ہے اور آپ کا گذشتہ شاندار ریکارڈ ان لوگوں کے لئے امید کی ایک کرن ہے۔
اس مرجع تقلید نے اپنے بیان میں امیرالمومنین حضرت علی (علیہ السلام) کے مالک اشتر کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: امیرالمومنین حضرت علی (علیہ السلام) اپنے اس خط میں مالک اشتر کو فرماتے ہیں کہ وہ لوگوں کے ساتھ رہیں اور لوگوں کے درمیان جاکر ان کی پریشانیوں کا پتہ لگائیں اور ان کو حل کریں۔ انہوں نے کہا: آپ کو بھی ان الفاظ سے کسبِ فیض کرنا چاہئے اور آپ کو بھی چاہئے کہ آپ لوگوں کے ساتھ رہیں اور حق کو مستحق تک پہنچائیں۔
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے لوگوں کے مسائل کا تذکرہ کیا اور نئے منتخب صدر کو ان مسائل کے حل کو اپنی پہلی ترجیحات میں رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: "آجکل عوام کو معاشی مسائل، بے روزگاری اور قیمتوں میں بے ہنگم اضافے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ نئی حکومت کو ان مسائل پر توجہ دینی چاہئے اور لوگوں کی مشکلات کے حل کو باقی امور پر ترجیح دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا: "ہمارے متدین لوگ نظام اسلامی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔حکومتی عہدیداروں کو بھی چاہئے کہ وہ عوامی رضامندی کے حصول کے لئے کوشاں رہیں۔"
سب سے اہم مسئلہ لوگوں کی معیشت کا مسئلہ ہے
حضرت آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا: "حکومتی کام شروع کرنے سے پہلے آپ کا لوگوں سے ملنا اور ان سے رائے طلب کرنا بہت مستحسن اقدام ہے۔ اگر ان تمام مشوروں اور رائے کو جمع کیا جائے تو یقینا اس سے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے اہم مسئلہ لوگوں کا روزگار اور ان کے معاشی مسائل ہیں۔ اس مسئلے کے دو بنیادی اسباب ہیں۔ ملکی داخلی پیداوار کو مزید فعال کریں اور ایک طرف سے رکاوٹوں کو دور کریں تو دوسری طرف سرمایہ کاروں کو راغب کریں۔
اس مرجع تقلیدنے واضح کیا: ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنے ملک کی طرف راغب کرنے سے معاش مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور یقینا یہ چیزپہلے سے آپ کے مدنظر بھی ہو گی۔
عالم اسلام بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کے قیام اور اس کے استحکام پر زور دیں
حضرت آیت اللہ صافی گلپائیگانی نے بھی نئے منتخب صدر کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات میں لوگوں کی مشکلات کو حل کرنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا اور کہا: بے شک آپ کی جن خصوصیات اور صفات سے ہم آگاہ ہیں، ان کے ہوتے ہوئے آپ ملکی بھلائی اور لوگوں کی بہبود کے لئے مؤثر اقدامات کریں گے اور اس سلسلہ میں ہم آپ کے لئے دعاگو ہیں۔
انہوں نے کہا : "لوگوں کو اس وقت بہت زیادہ پریشانیوں کا سامنا ہے اور روز بروز ان کے مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔لہذا آج آپ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور لوگ آپ سے امید کر رہے ہیں اس لئے آپ کو چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کریں۔
حضرت آیت اللہ صافی گلپائیگانی نے عالم اسلام اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مؤثر روابط کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا: عالم اسلام بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا قیام اور استحکام بہت ضروری ہے اور انہیں نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔
چوبیس گھنٹے کام کرکے لوگوں کی زندگیوں میں سکون اور آسائش کو دوبارہ لوٹا دیں
حضرت آیت اللہ شبیری زنجانی نے بھی صدارتی انتخاب میں کامیابی پر آقای رئیسی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: "آج عوام پریشانی کا شکار ہیں لہذا اپنی تمام تر کوششوں کے ذریعہ چوبیس گھنٹے کام کرکے لوگوں کی زندگیوں میں سکون اور آسائش کو دوبارہ لوٹانا چاہئے۔"
اس مرجع تقلیدنے لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اخلاق اور مخلصانہ جدوجہد پر زور دیتے ہوئے کہا: "یہ یقینی وعدۂ الہی ہے کہ جو بھی مخلصانہ کوششوں کے ساتھ اپنے امور کو آگے بڑھانے کے لئے اقدام کرتا ہے تو خداوند متعال بھی مختلف راستوں کو اس کے لئے ہموار کر دیتا ہے۔"
انہوں نے تیرہویں حکومت کی کامیابی کی امید اور ان کے لئے دعا کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ ہم امید کرتے ہوئے کہ ان شاءاللہ یہ حکومت حضرت ولیعصر(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)کی برکت سے موجودہ مسائل کو اچھے انداز میں حل کرنے میں کامیاب ہو گی۔
تیرہویں منتخب حکومت کو چاہئے کہ وہ نوجوان قوت کی بے پناہ صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرے
حضرت آیت اللہ علوی گرگانی نے کہا: ایرانی قوم آج مناسب معاشی حالات نہیں رکھتی ہے اور امید ہے کہ آپ کے دور میں یہ مشکلات کم ہوجائیں گی اور جتنا ممکن ہوسکا ان مسائل کا خاتمہ ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: امام صادق (علیہ السلام) کے ایک صحابی جناب زید شحام کو خوزستان کا گورنر مقرر کیا گیا تو وہ امام صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ امام (علیہ السلام) نے فرمایا: "یہ سن کر مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے یہ ذمہ داری قبول کی ہے لیکن اس مسئلہ کی وجہ سے مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ اس ذمہ داری کو نبھا نہ پائیں"۔ امید ہے کہ انشاءاللہ آپ اپنے انتخاب سے اپنے ملک کی خدمت کرپائیں گے۔
حوزه علمیه میں خارج فقہ کے اس استاد نے ملکی مسائل کو حل کرنے کے لئے معاشرے کے مختلف طبقات کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: آپ کی ذمہ داری انتہائی سنگین ہے۔ خدا آپ کی مدد کرے۔ ہمارے ملک میں وہ پہلا مسئلہ جس پر غور کیا جانا چاہئے وہ قابل نوجوان قوتوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہے اور مقام معظم رهبری نے بھی اس پر تاکید کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "ہمارے ملک میں زراعت کا مسئلہ بہت اہم ہے چونکہ انسانی نظام میں ہر ایک زراعت پر انحصار کرتا ہے اور کسانوں کے مسائل پر بھی غور کیا جانا چاہئے۔اسی طرح ثقافتی شخصیات اور تاجروں کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ علوی گرگانی نے مزید کہا: عدلیہ میں آپ کے اچھے عمل و کردار نے لوگوں کی امیدوں کو زندہ کیا ہے اور عدلیہ میں آپ کی عمدہ کارکردگی قابل ستائش ہے۔