حوزہ نیوز ایجنسی کاشان سے نامہ نگار کے مطابق، آران اوربیدگل کے جنرل اور انقلابی پراسیکیوٹر مرتضیٰ باصریان نے اس شہر کے چیف جسٹس اور رجسٹری آفس کے سربراہ کی موجودگی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا: پچھلے سال، سزاؤں میں ٹیکسٹ میسجز وغیرہ کی صورت میں کسی فرد کی توہین، بہتان یا ہتک عزت کا جرم ثابت ہونے کی صورت میں قانونی تعزیراتی دفعہ 608 کی بنیاد پر سزا کے طور پر جرمانہ 50 ہزار تومان سے بڑھا کر 80 ملین تومان کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہم صحافیوں اور میڈیا کے اراکین سے امید کرتے ہیں کہ وہ معاشرے کو لوگوں کی توہین وغیرہ جیسے امور کی سزا سے بچنے کے لیے ان مسائل کو ایک تنبیہ کی صورت میں آگاہ کریں گے۔
مرتضیٰ باصریان نے کہا: بدقسمتی سے آران اور بیدگل کے ججز کا زیادہ تر وقت توہین کے مقدمات وغیرہ نمٹانے میں ہی صرف ہو جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں ضروری ہے کہ مساجد کے ائمہ جماعات اور حوزاتِ علمیہ کی صلاحیتوں کو جرائم کی روک تھام اور معاشرے میں ثقافتی تعمیر کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا: مساجد کے علماء اور ائمہ جمعہ والجماعات کو چاہیے کہ وہ قرآن کی آیات اور روایات کی روشنی میں لوگوں کو دوسروں کی توہین اور ہتک وغیرہ کے نقصانات سے آگاہ کریں۔