۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت فاحشہ (زنا) کے ارتکاب کرنے والی عورتوں کے لیے شرعی سزاؤں کی وضاحت کرتی ہے اور اس سلسلے میں ابتدائی ہدایات کو بیان کرتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ. سورۃ النساء، آیت ۱۵

ترجمہ: اور جو خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا اور اسکے حدود سے تجاوز کرجائے گا خدا اسے جہّنم میں داخل کردے گا اور وہ وہیں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔

موضوع:

یہ آیت فاحشہ (زنا) کے ارتکاب کرنے والی عورتوں کے لیے شرعی سزاؤں کی وضاحت کرتی ہے اور اس سلسلے میں ابتدائی ہدایات کو بیان کرتی ہے۔

پس منظر:

یہ آیت اسلام کے ابتدائی زمانے میں نازل ہوئی جب زنا کے جرم کے لیے کوئی باقاعدہ سزا مقرر نہیں تھی۔ اسلام نے معاشرتی برائیوں کو دور کرنے کے لیے، خصوصاً جنسی بے راہ روی کی روک تھام کے لیے جامع قوانین فراہم کیے ہیں۔ اس آیت کے نزول کا مقصد معاشرت میں پاکیزگی کو فروغ دینا اور ایسی غیر اخلاقی حرکات کی روک تھام کرنا تھا جو خاندان اور معاشرت کو نقصان پہنچا سکتی تھیں۔

تفسیر:

1. فاحشہ کا مفہوم: لفظ "فاحشہ" یہاں زنا کے معنی میں آیا ہے، جو ایک سنگین اور سنگین اخلاقی جرم ہے۔

2. چار گواہوں کی شرط: زنا جیسے جرم کی سنگینی کے پیش نظر اللہ نے حکم دیا کہ اس کے اثبات کے لیے چار معتبر مسلمان گواہوں کی گواہی ضروری ہے۔ یہ شرط معاشرتی بدنامی سے بچاؤ اور جھوٹے الزامات سے حفاظت کی ایک شکل ہے۔

3. عورتوں کو گھروں میں قید کرنے کا حکم: گواہوں کی گواہی کے بعد عورتوں کو ان کے گھروں میں بند کرنے کا حکم دیا گیا۔ یہ ابتدائی سزا اس وقت تک تھی جب تک اللہ کوئی اور شرعی قانون مقرر نہ کر دے۔ یہ ایک عبوری حکم تھا، جو کہ بعد میں سزائے زنا کے طور پر رجم (سنگساری) اور کوڑوں کی شکل میں تفصیل سے بیان کیا گیا۔

4. اللہ کا راستہ: آیت کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اللہ ان کے لیے کوئی اور راستہ پیدا کرے گا، جس سے مراد بعد میں نازل ہونے والے احکام ہیں جو زنا کی قطعی سزاؤں کوبیان کرتے ہیں۔

اہم نکات:

• یہ آیت زنا جیسے سنگین جرم کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر اور سخت قوانین کی وضاحت کرتی ہے۔

• چار گواہوں کی شرط سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام میں کسی پر سنگین الزامات لگانے میں کس قدر احتیاط برتی گئی ہے۔

• زنا کی سزا کا تعین آہستہ آہستہ ہوا، اور یہ آیت ایک عبوری حکم کا بیان کرتی ہے۔

• بعد میں آنے والے احکام نے زنا کی سزا کو مکمل اور جامع انداز میں بیان کیا۔

نتیجہ:

سورۃ النساء کی یہ آیت ابتدائی اسلامی معاشرت میں فحاشی کی روک تھام کے لیے واضح قوانین فراہم کرتی ہے۔ اس آیت نے زنا کے جرم کو ثابت کرنے کے لیے چار گواہوں کی شرط عائد کی، تاکہ معاشرتی انصاف اور جھوٹے الزامات سے بچاؤ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس آیت میں ذکر کردہ عبوری حکم اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ زنا کے معاملے میں سخت شرعی قوانین کا نفاذ بعد میں کیا جائے گا، اور اللہ نے اس کے لیے تفصیلی احکام نازل کیے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .