۱۶ آذر ۱۴۰۳ |۴ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 6, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت ان مردوں کے لیے رخصت اور ہدایت فراہم کرتی ہے جو آزاد اور صاحبِ حیثیت مومن عورتوں سے نکاح کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اور ان کے لیے کنیزوں سے نکاح کی شرائط اور آداب کو بیان کرتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَ مَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلًا أَنْ يَنْكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِنْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُمْ ۚ بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ ۚ فَانْكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ ۚ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ ۚ وَأَنْ تَصْبِرُوا خَيْرٌ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ. النِّسَآء(۲۵)

ترجمہ: اور جس کے پاس اس قدر مالی وسعت نہیں ہے کہ مومن آزاد عورتوں سے نکاح کرے تو وہ مومنہ کنیز عورت سے عقد کرلے- خدا تمہارے ایمان سے باخبر ہے تم سب ایک دوسرے سے ہو- ان کنیزوں سے ان کے اہل کی اجازت سے عقد کرو اور انہیں ان کی مناسب اجرت(مہر) دے دو- ان کنیزوں سے عقد کرو جو عفیفہ اور پاک دامن ہوں نہ کہ کھّلم کھلاّ زنا کار ہوں اور نہ چوری چھاَپے دوستی کرنے والی ہوں پھر جب عقد میں آگئیں تو اگر زنا کرائیں تو ان کے لئے آزاد عورتوں کے نصف کے برابر سزا ہے- یہ کنیزوں سے عقد ان کے لئے ہے جو بے صبری کا خطرہ رکھتے ہوں ورنہ صبر کرو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اللہ غفور و رحیم ہے۔

موضوع:

یہ آیت ان مردوں کے لیے رخصت اور ہدایت فراہم کرتی ہے جو آزاد اور صاحبِ حیثیت مومن عورتوں سے نکاح کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اور ان کے لیے کنیزوں سے نکاح کی شرائط اور آداب کو بیان کرتی ہے۔

پس منظر:

اسلام کے ابتدائی دور میں معاشرتی طبقات میں فرق تھا اور غلامی کا رواج تھا۔ بعض مرد غربت یا دیگر وجوہات کی بنا پر آزاد عورتوں سے نکاح کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ اس آیت کا نزول ان مردوں کو رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ہوا تاکہ وہ مومنہ کنیزوں سے شرعی طریقے سے نکاح کریں اور سماجی اور اخلاقی دائرے میں رہیں۔

تفسیر :

1. طول کا مفہوم: یہاں "طول" سے مراد معاشی اور مالی استطاعت ہے، یعنی جو شخص آزاد اور آزاد مومنہ عورتوں سے نکاح کی استطاعت نہیں رکھتا۔

2. کنیزوں سے نکاح: اگر مومن مرد کے پاس آزاد مومن عورت سے نکاح کے وسائل نہ ہوں، تو وہ اپنی مملوکہ مومنہ کنیز سے نکاح کرسکتا ہے۔

3. ایمان کی برابری: اللہ فرماتا ہے کہ تم سب برابر ہو، ایمان کے معیار پر لوگ ایک دوسرے سے بہتر نہیں ہیں۔

4. نکاح کے اصول: لونڈیوں سے نکاح ان کے مالکوں کی اجازت سے ہونا چاہیے اور ان کا مہر بھی ادا کیا جانا ضروری ہے۔

5. پاکدامنی کی شرط: نکاح کے لیے کنیزوں کی پاکدامنی ضروری ہے، اور انہیں زنا یا خفیہ دوستیاں رکھنے سے پاک ہونا چاہیے۔

6. سزا میں فرق: اگر کنیز نکاح کے بعد گناہ (مثلاً زنا) کرے تو اسے آزاد عورت کے مقابلے میں نصف سزا دی جائے گی، کیونکہ کنیز کا مقام معاشرتی لحاظ سے مختلف ہے۔

7. صبر کی فضیلت: آیت کے اختتام پر اللہ تعالیٰ نے صبر کی تلقین کی ہے، کہ اگرچہ کنیزوں سے نکاح کی اجازت ہے، لیکن اگر انسان صبر کرلے اور آزاد عورت سے نکاح کرنے کی کوشش کرے تو یہ اس کے حق میں بہتر ہے۔

اہم نکات:

• نکاح کا مقصد: اسلام میں نکاح کا بنیادی مقصد اخلاقی دائرے میں رہ کر زندگی گزارنا اور زنا سے بچنا ہے۔

• کنیزوں کا مقام: اسلام نے کنیزوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کے حقوق کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

• ایمان کی اہمیت: یہاں واضح کیا گیا ہے کہ مومن کنیزوں سے نکاح جائز ہے، اور ایمان کی اہمیت مالی یا طبقاتی حیثیت سے زیادہ ہے۔

• سزا میں نرمی: کنیزوں کی سزا میں نرمی ان کے کمزور معاشرتی اور سماجی مقام کی بنا پر ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت اسلامی معاشرتی نظام میں ایک نازک اور حساس مسئلے کو حل کرتی ہے۔ اس میں مردوں کو اخلاقی حدود کے اندر رہ کر اپنی جنسی اور معاشرتی ضروریات پوری کرنے کی رہنمائی دی گئی ہے۔ ساتھ ہی، صبر اور ایمان کی فضیلت کو اجاگر کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .