حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے ایرانی عدلیہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین محسنی اژهای کے نام ایک خط میں واضح کیا ہے کہ مہر کے شرعی طور پر درست اور معتبر ہونے کی شرط یہ ہے کہ شوہر اس کی ادائیگی کی استطاعت رکھتا ہو، بصورتِ دیگر ایسی مہر شرعاً ناجائز اور غیر لازم ہے۔
آیت اللہ سبحانی نے اپنے خط میں لکھا کہ فقہی اصولوں کے مطابق جب مرد کے لیے کسی شرط پر عمل ممکن نہ ہو تو وہ شرط خود بخود باطل ہو جاتی ہے، اس لیے مہر کی ادائیگی کو "عندالمطالبه" (یعنی مطالبے کے فوراً بعد لازم الادا) قرار دینا درست نہیں، بلکہ اسے "عندالاستطاعہ" (یعنی استطاعت کے وقت) ہونا چاہیے۔
انہوں نے لکھا کہ: "صحت اور مشروعیتِ مہر کی بنیاد یہ ہے کہ مرد اس کی ادائیگی پر قادر ہو، اور اگر وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتا تو ایسی شرط شرعاً صحیح نہیں اور اس پر عمل واجب نہیں۔"
مرجع تقلید نے اس مسئلے کو عملی اور سماجی مشکلات کے تناظر میں بھی بیان کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے افراد مہر ادا نہ کرنے کی وجہ سے قید میں مبتلا ہیں، لہٰذا اس مسئلے کا شرعی اور قانونی حل ضروری ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ عدلیہ کا فقہی بورڈ اس مسئلے کو ایک قانونی مسودے (لایحہ) کی شکل میں مجلس (پارلیمنٹ) کو بھیجے تاکہ اس کی منظوری کے بعد تمام نکاح ناموں میں یہ شق شامل کی جائے کہ "مہر عندالاستطاعہ" ہو نہ کہ "عندالمطالبه"۔
آخر میں آیت اللہ سبحانی نے امید ظاہر کی کہ یہ تجویز قانونی شکل اختیار کرے گی اور اس کے نتیجے میں مہر کے مسئلے سے متعلق عدالتی تنازعات میں نمایاں کمی آئے گی۔









آپ کا تبصرہ