۴ مهر ۱۴۰۳ |۲۱ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 25, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت ازدواجی تعلقات کے اسلامی قوانین کی وضاحت کرتی ہے، خاص طور پر محرم اور غیر محرم عورتوں کے ساتھ نکاح کی حدود اور شرائط کو بیان کرتی ہے۔ اس میں عورتوں کے حقوق کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جیسے مہر کی ادائیگی اور ازدواجی تعلقات کی حلال صورتوں کی وضاحت۔ یہ اسلامی معاشرتی نظام کے تحت ایک منظم اور اخلاقی ازدواجی زندگی کا معیار فراہم کرتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۖ كِتَابَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ ۚ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُمْ بِهِ مِنْ بَعْدِ الْفَرِيضَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا. النِّسَآء(۲۴)

ترجمہ: اور تم پر حرام ہیں شادی شدہ عورتیں- علاوہ ان کے جو تمہاری کنیزیں بن جائیں- یہ خدا کا کھلا ہوا قانون ہے اور ان سب عورتوں کے علاوہ تمہارے لئے حلال ہے کہ اپنے اموال کے ذریعہ عورتوں سے رشتہ پیدا کرو عفت و پاک دامنی کے ساتھً سفاح و زنا کے ساتھ نہیں پس جو بھی ان عورتوں سے تمتع کرے ان کی اجرت انہیں بطور فریضہ دے دے اور فریضہ کے بعد آپس میں رضا مندی ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ہے بیشک اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی ہے۔

موضوع:

نکاح، ازدواجی تعلقات، محرم اور غیر محرم خواتین کی وضاحت

پس منظر:

یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب مسلمانوں کے لئے ازدواجی تعلقات اور نکاح کے قوانین کی وضاحت ضروری تھی۔ اس آیت میں اسلام نے محرم اور غیر محرم عورتوں کی تفصیل بیان کی، خاص طور پر ان عورتوں کا ذکر ہے جن کے ساتھ نکاح جائز یا ناجائز ہے، اور یہ واضح کیا گیا کہ ازدواجی تعلقات کن صورتوں میں جائز ہیں۔

تفسیر :

1. محرمات کا ذکر: آیت میں ان عورتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن سے نکاح حرام ہے، خاص طور پر شوہر دار عورتیں، سوائے ان کے جو جنگ میں قید ہوں اور مسلمانوں کی ملکیت میں آ جائیں۔ ان عورتوں سے نکاح یا ازدواجی تعلقات جائز ہیں۔

2. ازدواجی تعلقات کا اصول: نکاح کے بغیر جنسی تعلقات کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے، اور جو تعلقات جائز ہیں ان کے لئے مہر (حق) مقرر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

3. متعہ (عارضی نکاح) کی بحث: اس آیت کی تفسیر میں بعض مفسرین نے متعہ (عارضی نکاح) کی طرف اشارہ کیا ہے، کیونکہ لفظ "فَمَا اسْتَمْتَعْتُم" (جس سے تم فائدہ اٹھاؤ) بظاہر متعہ کی طرف بھی اشارہ ہوتا ہے۔

اہم نکات:

ازدواجی تعلقات کی حلال و حرام حدود: اسلام میں ازدواجی تعلقات کے حلال ہونے کی بنیادی شرط نکاح ہے، اور بغیر نکاح کے تعلقات کو زنا قرار دیا گیا ہے۔

شوہر دار عورتوں کا حکم: شوہر دار عورتیں عام طور پر حرام ہیں، لیکن جنگ کی صورت میں جب عورتیں قیدی بن جائیں تو وہ اجازت کی حدود میں آ جاتی ہیں۔

مہر کی اہمیت: عورت کا حق مہر واضح طور پر ادا کرنا لازم ہے۔ مہر ایک مالی حق ہے جو عورت کو نکاح کی صورت میں دیا جاتا ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت ازدواجی تعلقات کے اسلامی قوانین کی وضاحت کرتی ہے، خاص طور پر محرم اور غیر محرم عورتوں کے ساتھ نکاح کی حدود اور شرائط کو بیان کرتی ہے۔ اس میں عورتوں کے حقوق کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جیسے مہر کی ادائیگی اور ازدواجی تعلقات کی حلال صورتوں کی وضاحت۔ یہ اسلامی معاشرتی نظام کے تحت ایک منظم اور اخلاقی ازدواجی زندگی کا معیار فراہم کرتی ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .