۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ ازدواجی رشتہ ایک مضبوط عہد ہے، مہر واپس لینا ممکن نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَكَيْفَ تَأْخُذُونَهُ وَقَدْ أَفْضَىٰ بَعْضُكُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ وَأَخَذْنَ مِنْكُمْ مِيثَاقًا غَلِيظًا.سورۃ النساء، آیت ۲۱

ترجمہ: اور آخر کس طرح تم مال کو واپس لو گے جب کہ ایک دوسرے سے متصل ہوچکا ہے اور ان عورتوں نے تم سے بہت سخت قسم کا عہد لیا ہے۔

موضوع:

مہر کی واپسی اور ازدواجی تعلقات میں وفاداری

پس منظر:

یہ آیت طلاق کے بعد مہر کی واپسی اور ازدواجی زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ کیے گئے عہد و پیمان کے احترام پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس وقت کے عرب معاشرے میں یہ رواج تھا کہ مرد طلاق کے بعد بیوی سے مہر واپس لینے کی کوشش کرتے تھے، جسے اللہ نے اس آیت کے ذریعے ممنوع قرار دیا۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ یہاں مردوں کو یہ یاد دلاتا ہے کہ جب وہ اپنی بیوی سے جسمانی اور روحانی قربت حاصل کر چکے ہیں اور ایک مضبوط عہد و پیمان میں بندھ چکے ہیں، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ طلاق کے بعد اس عورت سے مہر واپس لینے کی کوشش کریں؟ ازدواجی رشتہ ایک مقدس اور محترم معاہدہ ہے، جسے قرآن مجید نے "میثاق غلیظ" یعنی "مضبوط عہد" کہا ہے۔ یہ عہد اس قدر مضبوط اور مقدس ہے کہ اس کی خلاف ورزی کرنا ایک سنگین گناہ شمار ہوتا ہے۔

نکات:

1. ازدواجی تعلقات کی عظمت: شوہر اور بیوی کے درمیان رشتہ ایک مقدس اور مضبوط عہد ہے، جسے توڑنا یا اس کی توہین کرنا گناہ ہے۔

2. مہر کا حق: مہر بیوی کا حق ہے، اور شوہر کو کوئی حق نہیں کہ طلاق کے بعد اسے واپس لے، خصوصاً جب وہ اس رشتے میں قربت حاصل کر چکے ہیں۔

3. اخلاقی ذمہ داری: شوہر اور بیوی کو ان حقوق اور ذمہ داریوں کو یاد رکھنا چاہیے جو انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ کیے ہیں۔

4. عہد کی اہمیت: قرآن نے ازدواجی عہد کو ایک "میثاق غلیظ" یعنی مضبوط اور اہم عہد قرار دیا ہے، جو باہمی احترام اور وفاداری کا تقاضا کرتا ہے۔

نتیجہ:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ازدواجی رشتے کی عظمت اور مہر کے حقوق کی حفاظت کو مضبوطی سے بیان کیا ہے۔ مردوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ طلاق کے بعد مہر واپس لینے کا سوچ بھی نہ کریں، کیونکہ ازدواجی تعلقات ایک مقدس معاہدے کی بنیاد پر قائم ہوتے ہیں، اور اس کی خلاف ورزی ایک اخلاقی اور دینی جرم ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .