۳۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 19, 2024
عطر قرآن

حوزہ|ضروری ہے کہ رجوع کے بعد شوہر کا بیوی کے ساتھ رویہ اور سلوک، عقل اور شریعت کے مسلّم معیار کے مطابق ہو۔طلاق رجعی کے باوجود عدت کے ایام میں رشتہ ازدواج باقی رہتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَن يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّـهِ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّـهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّـهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿بقرہ، 229﴾

ترجمہ: اور طلاق (رجعی) دو ہی مرتبہ ہے اس کے بعد یا تو اچھے طریقہ سے روک لیا جائے گا یا بھلائی کے ساتھ رخصت کر دیا جائے گا۔ اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ انہیں (بطورِ زر مہر اور ہدیہ و تحفہ) دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو مگر یہ کہ ان دونوں (میاں بیوی) کو اندیشہ ہو کہ وہ خدا کی قائم کردہ حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو پھر (اے مسلمانو!) تمہیں بھی یہ خوف ہو کہ وہ حدودِ الٰہیہ کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو (اس صورت میں) عورت کو (بطورِ فدیہ خلع) کچھ معاوضہ دینا چاہیے (اور دے کر اپنی جان چھڑانا چاہیے) تو اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ یہ خدا کی مقرر کردہ حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو۔ اور جو لوگ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی لوگ ظالم ہیں.


تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ مردوں کو صرف پہلی اور دوسری طلاق میں رجوع کرنے کا حق حاصل ہے.
2️⃣ شوہر کے لئے ضروری ہے کہ بیوی کے مسلّم حقوق ادا کرنے کی ذمہ داری لے.
3️⃣ طلاق اور رجوع کا حق شوہر کو حاصل ہے.
4️⃣ ضروری ہے کہ رجوع کے بعد شوہر کا بیوی کے ساتھ رویہ اور سلوک، عقل اور شریعت کے مسلّم معیار کے مطابق ہو.
5️⃣ طلاق رجعی کے باوجود عدت کے ایام میں رشتہ ازدواج باقی رہتا ہے.
6️⃣ اسلام کے فقہی اور اخلاقی مسائل کے درمیان گہرا تعلق و ارتباط ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .